آپریشن تمام جماعتوں کی مشاورت سے شروع کیا‘ یہ سندھ پر حملہ ہے تو زرداری بھی شریک ہیں: پرویز رشید
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے سابق صدر زرداری کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ کراچی آپریشن تمام جماعتوں کی متفقہ رائے سے شروع کیا گیا، کیا پیپلز پارٹی نے آپریشن کی اجازت نہیں دی تھی؟ پیپلز پارٹی کی جانب سے وفاق کے اقدام کو حملے سے تشبیہہ دینا غلط ہے۔ رینجرز کے اختیارات کا تسلسل سندھ حکومت کے خط سے ہوا۔ سندھ حکومت کی رینجرز اختیارات سے متعلق شرائط مانی گئیں۔ سندھ حکومت کی 3 میں سے پونے 3 باتیں مانی گئیں جو بات نہیں مانی گئی وہ تنازعہ نہیں رائے ہو سکتی ہے، ہم کسی سے انتقام نہیں لے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ حملہ ہے تو آصف علی زرداری بھی اس میں شریک ہیں۔ دریں اثناء ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ رینجرز اختیارات پر وفاق اور سندھ حکومت میں تنازعہ پر وزیراعظم نے مداخلت کا فیصلہ کر لیا، 28 دسمبر کو کراچی پہنچیں گے اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے ملاقات کرینگے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپنے دورے کے دوران ملاقات میں بتائے گئے سپیکر سندھ اسمبلی کے خدشات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ دریں اثناء وزیر اطلاعات کا کہنا تھا انسداد دہشت گردی ایکٹ میں کسی سے پیشگی اجازت لینا نہیں لکھا۔ کراچی میں رینجرز اختیارات کے حوالے سے کہا کہ جو بھی صورتحال ہے تنازع نہیں رائے کا اظہار ہے۔ اختلاف رائے کو محاذ آرائی نہیں کہنا چاہئے۔ محاذ آرائی تب ہوتی ہے جب ڈکٹیٹر شپ ہو ہمیں میڈیا ٹرائل سے گریز کرنا چاہئے۔ جمہوری حکومتوں میں اختلاف رائے ہوتا ہے جسے محاذ آرائی نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں بہت سے دروازے ہوتے ہیں جنہیں کھٹکٹھایا جا سکتا ہے جن میں میڈیا، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ بھی ہیں جہاں معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو سکتے ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا حکومت نے کراچی میں رینجرز کے خصوصی اختیارات میں سندھ حکومت کے مطالبے پر توسیع کی ہے۔