• news

روس بھارت میں 6 ایٹمی پلانٹ لگائے گا: دفاعی شعبہ میں اربوں ڈالر کے معاہدے

ماسکو (نوائے وقت رپورٹ/ رائٹر/ بی بی سی) روس اور بھارت کے درمیان 16 سمجھوتوں پر دستخط ہو گئے۔ معاہدے کے تحت روسی ہیلی کاپٹر کاموف 226 بھارت میں تیار کیا جائے گا۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ براہموس میزائل بنانے میں بھارت کے ساتھ کامیاب تعاون رہا ہے روس بھارت میں 6 نئے جوہری پاور پلانٹس لگائے گا۔ بھارت کے ساتھ نئے جنگی جہاز، ٹرانسپورٹ طیارے بنانے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ روس اور بھارت کا نیشنل انویسٹمنٹ، انفراسٹرکچر فنڈ بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔ روس ہمیشہ بھارت کا منافع بخش کاروباری رہا ہے۔ مودی نے روسی صدر پیوٹن کو دورہ بھارت کی دعوت بھی دی۔ بھارتی دفاعی فرم انڈیا ریلائنس ڈیفنس نے ائر ڈیفنس سسٹم تیار کرنے والی روسی فرم الماز آنتے کے ساتھ مینوفیکچرنگ اور مینٹیننس شعبوں میں شراکت داری کے لئے 6 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ بھارتی دفاعی فرم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فرموں کی ائر ڈیفنس سسٹمز، راڈارز، آٹومیٹڈ کنٹرول سسٹمز اور بھارتی وزارت دفاع کیلئے دیگر پیداواری سسٹم میں شراکت داری ہو گی۔ کمپنی ہیلی کاپٹر، آبدوزیں اور بحری جہاز ملک میں تیار کرنے کے سلسلے میں معاہدوں کیلئے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ماسکو میں سٹرٹیجک شراکت، جوہری توانائی، اقتصادی اور دفاعی امور پر بات چیت ہونی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے صدر پیوٹن کے ساتھ عشائیے میں شرکت کی۔ بھارت اور روس کے درمیان اس طرح کی دوطرفہ بات چیت 2000ء کے بعد سے ہر سال ہوتی رہی ہے۔بھارت اور روس سرد جنگ کے دور میں ایک دوسرے کے قریبی اتحادی تھے لیکن حالیہ کچھ برسوں میں یہ تعلقات ذرا پیچیدہ نوعیت اختیار کر گئے ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان جہاں تقریباً دس ارب ڈالر کی سالانہ باہمی تجارت ہوتی ہے، وہیں روس بھارت کو فوجی ساز و سامان مہیا کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔بھارت کے دفاعی تجزیہ کار ادے بھاسکر مودی کے ماسکو کے اس سفر کو دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ان کے مطابق مودی کے اس پہلے روسی سفر کو سیاسی، اقتصادی اور سٹریٹجک طور بڑی اہمیت حاصل ہے، یہ بھارت اور روس کے درمیان فوجی تعلقات کا جائزہ لینے کا ایک خاص موقع ہے۔ادے بھاسکر کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کیدفاعی اور سٹریٹجک تعلقات کافی اہم ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ بھارت کی تینوں افواج کی سپلائی کا سات فیصد روس سے حاصل ہوتا ہے۔بھارت کے پاس موجود ٹینک، جنگی طیارے، آبدوزیں اور دیگر جتنے بھی تباہ کرنے والے ہتھیار ہیں، وہ سب بھارت نے روس سے لیے ہیں۔روس کے لیے بھی بھارت اس لیے بہت اہم ہے کیونکہ بھارت ہتھیار درآمد کرنے والا دنیا کا بڑا ملک ہے۔ بھارت اور روس کے درمیان جن اہم سٹرٹیجک معاہدے پر بات ہو رہی ہے اس میں ایک جنگی بحری جہاز پر دستخط شامل ہیں۔ اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم پر بھی بات ہونی ہے۔ جوہری آبدوز اور براہموز میزائل جیسی صلاحیتوں کی ترقی میں روس کے ساتھ شراکت داری اہم رہی ہے۔ مودی اور پیوٹن میں دفاعی معاہدے پر بات ہوئی ہے۔ دونوں میں ڈنر پر ون آن ون ملاقات ہوئی۔ دونوں ممالک کے مطابق 7 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے ہو رہے ہیں۔ بھارت ترقی یافتہ ایس 400 ائرڈیفنس سسٹم خریدنا چاہتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن