• news

لاہور ڈرائی پورٹ: امریکہ سے آنیوالے 40 فٹ لمبے کنٹینرسے مٹی نکل آئی

لاہور (سید شعیب الدین سے) لاہور ڈرائی پورٹ (مغلپورہ) پر امریکہ سے آنے والے 40 فٹ لمبے کنٹینر سے مٹی نکل آئی۔ کسٹم حکام 5 ہفتوں میں یہ فیصلہ نہیںکر سکے کہ Mis Diclaration اور مبینہ طور پر کنٹینر میں موجود ’’سامان تبدیل‘‘ کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی جائے۔ باخبر ذرائع کے مطابق 18 نومبر کو لاہور ڈرائی پورٹ مغلپورہ میں 40 فٹ کے کنٹینر نمبری (TCNU5977080) کو کھولا گیا تو اس میں سے مٹی نکل آئی جبکہ کراچی بندرگاہ پر اس کنٹینر کی ’’ٹی۔ پی‘‘ جمع کراتے ہوئے یہ ڈیکلیئر کیا گیا کہ کنٹینر میں استعمال شدہ پولی پراپلین بیگ ہیں۔ کنٹینر سے نکلنے والی مٹی کا معائنہ کرایا گیا تو اسسٹنٹ کلکٹر کسٹم مغلپورہ عثمان طارق کے مطابق اس میں ربڑ، سنتھیٹک فائبر بھی شامل ہے۔ عثمان طارق کا کہنا تھا کہ درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ نیو یارک سے سامان سپلائی کرنے والے نے ’’غلط چیز‘‘ بھجوائی ہے۔ امریکہ سے آنے والا یہ کنٹینر لبرا کلیئرنگ ایجنٹس نے کلیئر کرانے کے لیے کاغذات جمع کرائے۔ کسٹم کے اندرونی ذرائع کے مطابق اس سے پہلے پشاور میں 4 کنٹینروں میں سے الیکٹرانکس کی بجائے مٹی نکلی تھی جس پر وہاں مقدمات درج ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق پولی پراپلین بیگز اتنی مہنگی چیز نہیں کہ اس کے لیے امریکہ سے پاکستان کا کرایہ ادا کیا جائے اور ساڑھے چار لاکھ ڈیوٹی بھی ادا کی جائے۔ کسٹم ذرائع کے مطابق کراچی سے لاہور تک کنٹینرز کی منتقلی کے دوران کنٹینرز سے مال نکال کر ردی بھرنا معمول بن گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کسٹم انٹی سمگلنگ لاہور نے ہال روڈ پر الیٹرانکس کا سامان بیچنے والے کو پکڑا تو پتہ چلا کہ اس نے یہ سامان پھول نگر کے ایک گودام سے اٹھایا تھا۔ گودام پر چھاپہ مارا گیا تو وہاں الیکٹرانکس کا سامان تو نہیں ملا البتہ پھول نگر اور اس کے بعد سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کے ایک گودام سے وہ بے قیمت ردی سامان ملا جسے ان گوداموں میں کنٹینروں سے نکال کر کنٹینروں میں بھر کر لاہور میں ڈرائی پورٹس سے ’’کلیرنس‘‘ کرائی جانی تھی مگر بعد ازاں اس سکینڈل کا مرکزی ملزم دوبئی میں موجود ہونے کی وجہ سے کوئی کارروائی نہ ہو سکی تھی۔ 

ای پیپر-دی نیشن