• news

ودہولڈنگ ٹیکس: حکومت اور دو تاجر تنظیموں میں معاہدہ طے، اسحاق ڈار باضابطہ اعلان کرینگے

لاہور(احسن صدیق) حکومت اور ملک کی دو تاجر تنظیموں کے مابین ودہولڈنگ ٹیکس کے معاملے کو حل کرنے کا معاہدہ طے پاگیا جس کا باضابطہ اعلان وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار یکم جنور ی 2016ء کو اسلام آباد میں وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں منعقد ہونے والی تقریب میں کریں گے جس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کی شرکت بھی متوقع ہے ۔وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس کے مسلئے پر تاجر تنظیموں کے ساتھ دو معاہدے طے پائے ہیں جو کہ نیو فائلرز اور کرنٹ (موجود ہ) فائلرز پر مبنی ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ نان فائلرز چھوٹے تاجروں کے لئے طے پانے والے معاہدے میں کو نان فائلرز نیو فائلرز کا درجہ دیا جائے گا اور انکے لئے کاروبار کے لئے سرمائے کی زیادہ سے زیادہ حد 5کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے جس کا وہ ایک فیصد سرچارج ادا کر کے کاروبار کر سکیں گے اور انکے بینکنگ لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم ہو جائے گا ایک سال کے بعد انہیں ایک صفحے کا گوشوارہ جمع کرانا پڑے گا جوسادہ اور اردو زبان میں ہو گا۔ گوشوارہ جمع کراتے ہی انکا نام ایف بی آر کی ایکٹیو ٹیکس پیئر لسٹ پر آجائے گا ۔ نان فائلرز کے لئے ود ہولڈنگ ٹیکس کی 0.3 فیصد شرح 31جنوری 2016ء تک برقرار رہے گی اور یکم فروری سے اس کی شرح 0.6فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ موجودہ ٹیکس پیئرز کے لئے طے پانے والے معاہدے میں ٹرن اوور کی بنیاد پر انکم ٹیکس ادائیگی کیلئے 3سلیبز بنائے گئے ہیں جن میں 25کروڑ روپے اور اس سے زائد سالانہ سیل پر 0.1فیصد کی شرح سے ٹرن اوور ٹیکس عائد ہو گا ،5کروڑ روپے سے زائد اور 25کروڑ روپے سے کم سالانہ سیل پر 0.15فیصد ٹرن اوور ٹیکس عائد ہو گا اور 5کروڑ روپے سے کم سالانہ سیل پر 0.2فیصد ٹرن اوور ٹیکس عائد ہو گا اس سکیم میں آنے والے تاجروں کو ہر سال اپنی سیل کم از کم 25فیصد زائد ظاہر کرنی پڑے گی یہ سکیم 3سالوں تک چلے گی اور دوران اس کے تحت گوشوارے جمع کرانے والوں کا ٹیکس آڈٹ نہیں کیا جائے گا ۔آل پاکستان انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری نعیم میر نے ودہولڈنگ ٹیکس کے مسئلے پر تاجر تنظیموں اور حکومت کے مابین ہونے والے معاہدے کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ ایک تاریخی معاہدہ ہے اسکا فائدہ تاجروں کی آنے والی نسلوں کو پہنچے گا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ٹیکسوں کا نظام سادہ ہو گا۔ اس معاہدے سے ملک کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

ای پیپر-دی نیشن