صلہ رحمی(۱)
حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم رحمت کائناتﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا۔ جب تخلیق کا کام مکمل ہوا تو ’’رحم‘‘ کھڑی ہو گئے اور دامن رحمن پکڑ کر عرض کرنے لگی: (اے پروردگار عالم!) یہ وہ مقام ہے جہاں کھڑا ہونے والا قطع رحمی سے تیری پناہ مانگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تو اس بات پر خوش نہیں کہ جو تجھے جوڑے (صلہ رحمی کرے) میں اسکو جوڑوں اور جو تجھے قطع کرے (قطع رحمی کرے) میں اسکو کاٹ کر رکھ دوں؟ رحم نے عرض کیا: ہاں، (پروردگار عالم!) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ایسا ہی ہو گا۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں: اگر تم چاہو تو (اسکی تصدیق کیلئے) یہ آیت کریمہ بھی پڑھ سکتے ہو: ’’پھر تم سے یہی توقع ہے کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم فساد بپا کرو گے زمین میں اور قطع کرو گے اپنی قرابتوں کو‘‘۔ (صحیح البخاری) حضرت زینب زوجہ عبداللہ (ابن مسعود) رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: حضور اکرم محبوب کائناتﷺ نے ارشادفرمایا: اے عورتو! صدقہ کرو خواہ تمہیں اپنا زیور ہی دینا پڑے۔ حضرت زینبؓ فرماتی ہیں: میں لوٹ کر عبداللہؓ کے پاس گئی اور کہا: آپ معاشی طور پر کمزور ہیں اور حضور نبی کریم رئوف رحیمﷺ نے ہمیں صدقہ کرنیکا حکم دیا ہے۔ (اسلئے) آپ حضور کریم محبوب خداﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے پوچھیں کہ (کیا میرا آپ کو صدقہ دینا صحیح ہے یا نہیں) اگر میرا آپ کوصدقہ دینا جائز ہو تو ٹھیک ہے ورنہ میں صدقہ دوسرے لوگوں کو دے دوں۔ زینب کہتی ہیں: حضرت عبداللہؓ کہنے لگے: تم ہی حضور نبی کریم مختار عظیمﷺ کی خدمت میں حاضری دو۔ حضرت زینبؓ فرماتی ہیں: میں چل پڑی اور دیکھا کہ ایک انصاری عورت حضور نبی محتشمﷺ کے دروازے پر کھڑی ہے اور اسکی حاضری کا مقصد بھی وہی ہے جو میری حاضری کا مقصد تھا۔ راویہ کہتی ہیں: اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے حبیب مکرمﷺ کو بڑا رعب عطا فرما رکھا تھا۔ فرماتی ہیں: حضرت بلالؓ ہمارے پاس باہر آئے تو ہم نے ان سے کہا: حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں جائو اور عرض کرو کہ باہر دو عورتیں کھڑی ہیں اور پوچھ رہی ہیں کہ کیا انکا اپنے خاوندوں اور زیر کفالت یتیموں کو صدقہ دینا جائز ہے، اورحضور اکرم رحمت عالمﷺ کو یہ نہ بتاتا کہ ہم کون ہیں، حضرت زینبؓ فرماتی ہیں: حضرت بلالؓ، حضور اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے یہ مسئلہ پوچھا۔ آپ نے فرمایا: وہ عورتیں کون ہیں؟ حضرت بلالؓ نے جواب دیا: ایک انصاری عورت ہے اور دوسری زینب۔ حضور نے پوچھا: کون سی زینب؟ انہوں نے عرض کیا: حضرت عبداللہؓ کی زوجہ۔ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا: ان دونوں کودوہرا اجر ملے گا۔ حق قرابت ادا کرنیکا اجر اور صدقے کا اجر۔ (صحیح مسلم)