”داعش کا خطرہ“ پیوٹن کی طالبان سربراہ ملا اختر منصور سے خفیہ ملاقات کا انکشاف
واشنگٹن (نیوز ڈیسک+ اے ایف پی) برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کچھ عرصہ قبل افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور سے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں خفیہ ملاقات کر کے افغانستان میں داعش کی بڑھتی سرگرمیوں پر قابو پانے اور طالبان کیلئے روسی امداد کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق روسی صدر نے ملا اختر کو ہتھیاروں اور مالی امداد کی باضابطہ پیشکش کی جسے ملا اختر نے قبول کیا یا نہیں اسکا واضح پتہ نہیں چلا تاہم ملاقات کے ایک ہفتہ بعد طالبان نے ہلمند صوبہ پر دھاوا بول دیا۔ واضح رہے کہ روسی صدر نے افغانستان میں داعش کو کچلنے کیلئے طالبان سے رابطے بڑھانے کا عندیہ دیا تھا۔ یہ ملاقات اسی سلسلے کا نقطہ آغاز بیان کی جا رہی ہے۔ ایک طالبان کمانڈر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیوٹن ملا اختر ملاقات ستمبر کے دوران دوشنبے کے ملٹری بیس پر رات کے کھانے کے موقع پر ہوئی۔ دوسری طرف افغانستان میں روس کے خصوصی نمائندے ضمیر کابلوو نے اپنے بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ انکا ملک داعش کے حوالے سے طالبان کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر رہا ہے۔ ادھر افغان طالبان نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے روس کے ساتھ داعش کے معاملے پر مذاکرات کئے نہ معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ ترجمان نے اپنی انگریزی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ افغانستان میں داعش نام کی کسی تنظیم کے ابھرنے کا کوئی خطرہ نہیں، چند لوگ بیرونی مفاد کیلئے اس تنظیم کا نام استعمال کر کے دنیا کو متوجہ کر رہے ہیں۔
صدر پیوٹن ملاقات