قواعد کی خلا ف ورزی پر چیئر مین سینٹ جلال میں آگئے رحمان ملک کی سرزنش
ایوان بالا کا اجلاس 4روز کے وقفے کے بعدشروع ہو ا ،چیئر مین سینیٹ نے پرائیویٹ ممبرز ڈے کا پورا ایجنڈا نمٹا دیا ،پیر کو چیئرمینسینٹ نے قدرے سخت گیری سے کام لیا ،انہوں نے ارکان کو بات کرنے کا موقع فراہم کیا تاہم ان پر مختصر بات کرنے کی قدغن ضرور لگائی ،میاں رضا ربانی جو قواعد وضوابط پر سختی سے عمل درآمد کرانے میں اپنی جماعت کے ارکان سے بھی سختی کرنے سے گریز نہیں کرتے انہوں نے سینیٹر رحمان ملک کی سرزنش کر دی اور کہا کہ ’’پارلیمانی قواعد وضوابط کے آرٹیکل 322اور325کے تحت آپ تقریر کے بعد ایوان سے باہر نہیں جا سکتے ‘‘،رحمان ملک نے وضاحت کرنے کی کوشش کی لیکن چیئرمین سینٹ نے ایک نہ سنی اور اپنی نشست پربٹھا دیا ،رحمان ملک یہ کہتے کہتے ’’مجھے صفائی کا حق دیا جائے‘‘ اپنی نشست پر بیٹھ گئے ،اجلاس میں انسانی سمگلنگ کے حوالے سے سینیٹر جاوید عباسی کی تحریک پر بحث میںحصہ لینے کے بعد رحمان ملک ایوان سے باہر چلے گئے جب وہ واپس آئے تو چیئرمین سینٹ نے انہیں پارلیمانی قواعد وضوابط پڑھ کر سنائے اور ان کو بتایا کہ وہ کسی کا نام نہیں لینا چاہتے لیکن کہا ایک پارلیمانی لیڈر نے ان کے ایوان سے اٹھ کر چلے جانے کا نوٹس لیا ۔ پیر کو ایوان میں نواز مودی ملاقات کی بازگشت سنی گئی ،اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر سینیٹر سحر کامران نے بھارتی وزیر اعظم کی پاکستان اچانک آمد اور جاتی امرامیں ملاقات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی بھارتی وزیر اعظم کے اچانک دورہ پاکستان اور آرمی چیف کے دورہ افغانستان کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے کے لئے مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز کو آج سینٹ کے اجلاس میں بریفنگ دینے کی ہدایت کر دی ۔ سینیٹ میں انسانی سمگلنگ بارے سینیٹر جاوید عباسی کی تحریک پر محرک سمیت ، اعظم سواتی ، لیفٹینٹ جنرل (ر) عبد القیوم ، حمزہ ، عائشہ رضا، عثمان کاکڑ، جہانزیب جمالدینی ، رحمان ملک ، محسن عزیر و دیگر ارکان نے حصہ لیا، وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت انسانی سمگلنگ روکنے کے لئے موثراقدامات کر رہی ہے ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایات پر وزارت اور اس کے متعلقہ اداروں نے انسانی سمگلنگ روکنے کے لئے بھرپور مہم شروع کی ہے ۔ پیر کو سینٹ میں سینیٹر تاج حیدر اور محسن عزیز کی مشترکہ تحریک التواء پرچیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے الطوائر قی سٹیل ملز کے حوالے سے رولنگ محفوظ کر لی ، یہ معاملہ کمیٹی کونہیں بھیجا جائے گا ۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل نے کہا کہ الطوائر قی مل پر جی ڈی سی اے نہیں لگایا گیا ، معاہدے کے تحت الطوائر قی اسٹیل مل اوگرا کے مقرر کردہ ریٹس دے گی ،ایوان بالا میں گردشی قرضوں کا معاملہ اٹھایا گیا ،اپوزیشن کے ارکان نے گردشی قرضوں کے ایشو پر دھواں دھار تقاریر کیں حکومت نے آگاہ کیا کہ بعض سینیٹرز کی طرف سے بیان کئے گئے 661ارب روپے کے گردشی قرضوں کے اعدادوشمار درست نہیں ، موجودہ حکومت کے دور میں ریکوریز کی شرح 85فیصد سے بڑھ کر 92فیصد ہو گئی ، اعظم خان سواتی ، محسن عزیز، فرحت اللہ بابر ، تاج حیدر ، رحمان ملک نے گردشی قرضوں کے حوالے سے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا،سینیٹر ظہیر الدین بابر اعوان کی طرف سے دستور میں مزید ترمیم کرنے کا بل دستور (ترمیمی) بل 2015ء موخر کردیا گیا۔ایوان بالا میں اسلام آباد لازمی ٹیکہ جات اور ہیلتھ ورکرز کے تحفظ کا بل 2015ء اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی کچی آبادی میں عیسائی برادری کی آبادکاری سے متعلق مقدمے میں سپریم کورٹ میں سی ڈی اے کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کے حوالے سے ایوان بالا کی کمیٹی میں غلط معلومات فراہم کرنے سے متعلق مجلس قائمہ برائے قواعد و ضابطہ کار و استحقاقات کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ایوان میں سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ ریونیو و اقتصادی امور کی طرف سے انکم ٹیکس دوسرے (ترمیمی) بل 2015ء پر سفارشات کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی گئی ایوان بالا کے اجلاس میںسینیٹر نثار محمد خان کی طرف سے اس معاملے پر قرارداد کی حکومت کی طرف سے شہداء کے خاندانوں کی مناسب دیکھ بھال کی مخالفت نہیں کی گئی، وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ شہداء کے خاندانوں کی مناسب دیکھ بھال کی جارہی ہے تاکہ وہ باعزت زندگی گزار سکیں تاہم اس معاملے پر قرارداد میں کوئی حرج نہیں بعد ازاں ایوان بالا نے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی۔