• news

اسلامی نظریہ کونسل کا اجلاس، مولانا شیرانی ، طاہر اشرفی نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑ لئے، ارکان نے چھڑایا

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) اسلامی نظریہ کونسل کے اجلاس میں چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی اور علامہ طاہر اشرفی میں جھڑپ ہوئی۔ علما نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑ لئے۔ دونوں میں لفظی جنگ بھی ہوئی۔ ہاتھا پائی کے دوران علامہ طاہر اشرفی کی قمیص کے بٹن ٹوٹ گئے۔ اسلامی نظریہ کونسل کے دیگر ارکان نے دونوں کے درمیان بیچ بچائو کرایا۔ جھڑپ فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے سے متعلق ضابطہ اخلاق کے معاملے پر ہوئی۔ بعدازاں طاہر اشرفی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ مولانا شیرانی میری نشست پر اٹھ کر آئے میرے کپڑے پھاڑ دیئے۔ مولانا شیرانی کا کوئی ایجنڈا ہو گا۔ ملک میں پہلے ہی بہت پریشانی ہے، طے شدہ امور کو نہیں چھیڑنا چاہیے، میں نے کوئی تلخ جملے نہیں کہے تھے۔ میں نے کہا تھا 1973ء کے آئین سے متعلق معاملات فرقہ وارانہ مسائل کو نہ چھیڑا جائے۔ آج آپ کسی کو مرتد کہیں گے تو کل کوئی اسے قتل کردے گا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پنجاب والے بہت بولتے ہیں۔ شیرانی صاحب بتائیں کیا کسی رکن کا گریبان پکڑنا شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ مولانا شیرانی ادارے کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔ کیا مولانا شیرانی صوبائیت پھیلانا چاہتے ہیں۔ شیرانی صاحب کے اس عمل سے علماء کا تمسخر اڑے گا۔ مولانا شیرانی کے سیکرٹری نے بھی مجھ پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ کیا ایسے شخص کو اسلامی نظریہ کونسل کا چیئرمین ہونا چاہئے۔ قادیانیت والا معاملہ قومی اسمبلی میں حل ہو چکا ہے۔ اس قسم کے معاملات سے انتشار نہیں پھیلے گا تو اور کیا ہو گا۔ مجھ پر تشدد کرنے سمیت کمرے میں محبوس رکھا گیا۔ قادیانیوں کے متعلق شق ایجنڈا میں شامل تھی ہم نے پوچھا شق کس نے شامل کرائی، قومی اسمبلی میں طے ہو چکا ہے قادیانی غیرمسلم ہیں تو ان کو مرتد قرار دینے کی شق کیوں لائی گئی۔ چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل مولانا شیرانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علامہ طاہر اشرفی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ طاہر اشرفی میرے راستے میں آئے میں نے انہیں کہا کہ پیچھے ہٹو میں نے انہیں ہاتھ سے پیچھے ہٹا دیا۔ مولانا طاہر اشرفی نے ایجنڈے سے ہٹ کر بات کی۔ آئی این پی کے مطابق طاہر اشرفی نے کہا کہ بلوچستان کے غنڈوں نے نظریہ کونسل کو گھیرا ہوا ہے، میری جان کو خطرہ ہے، مولانا شیرانی ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں‘ وزیراعظم نوٹس لے کر چیئرمین کو ان کے عہدے سے ہٹائیں جبکہ مولانا محمد خان شیرانی کے حمایتی ارکان نے کہا کہ طاہر اشرفی کی رکنیت کا آخری اجلاس تھا جس کی وجہ سے انہوں نے ہنگامہ کیا۔ ہنگامہ سے کونسل کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ اسلامی نظریہ کونسل نے بیان میں کہا کہ طاہر اشرفی اور زاہد محمود قاسمی نے آتے ہی شور شرابا کیا اور ایجنڈے سے ہٹ کر غیر متعلقہ بحث شروع کردی‘ اجلاس میں نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے۔ ذرائع کے مطابق ایجنڈے میں پوائنٹ نمبر 13 قادیانوں کے غیر مسلم ہونے کے حوالے سے تھا۔ بی بی سی کے مطابق مولانا اشرفی نے کہا کہ جب انہوں نے ایجنڈے کے حوالے سے چیئرمین سے وضاحت طلب کی تو مولانا محمد خان شیرانی نے ان کا گریبان پکڑ لیا۔ میرا صرف ایک سوال ہے کہ کیا ایک ایسا شخص جو اختلاف رائے قبول کرنا تو دور کی بات، اپنے ارکان کا گریبان پکڑ لے اسے اسلامی، آئینی ادارے کا سربراہ ہونا چاہئے؟۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ قادیانی آئین کی رو سے غیرمسلم ہیں اور آئین میں ترمیم سیاسی و مذہبی جماعتوں کی کوششوں سے شامل کی گئی۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی مولوی اٹھے اور اسے تبدیل کر دے۔

ای پیپر-دی نیشن