رمادی میں داعش کا خودکش حملہ 11 فوجی ہلاک: جنگجوئوں کی پسپائی اہم قدم ہے: امریکی وزیردفاع
رمادی (نوائے وقت رپورٹ+بی بی سی +رائٹرز) عراقی شہر رمادی کے شمال میں داعش نے فوجی قافلے پر خود کش حملہ کیا11اہلکار مارے گئے۔ امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے کہا ہے کہ عراقی شہر رمادی سے داعش کی پسپائی اس شدت پسند تنظیم کے خلاف جنگ میں ایک اہم قدم ہے۔ادھر عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے2016میں ملک کے مختلف علاقوں پر قابض داعش کو مکمل شکست دینے کی امید ظاہر کی ہے۔صوبہ انبار کے شہر رمادی کا کنٹرول عراقی افواج کے ہاتھ آنے کے بعد پیر کی شب صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ایش کارٹر نے رمادی سے داعش کی پسپائی کو اس گروہ کی شکست دینے کی مہم کے سلسلے میں اہم سنگ میل قرار دیا۔تا ہم ان کا کہنا تھا کہ اب ضرورت ہے کہ عراقی حکومت رمادی میں امن بر قرار رکھے، داعش کو واپس نہ آنے دے اور شہریوں کو واپس اپنے گھروں کو لوٹنے میں مدد دے۔انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں عراقی افواج موصل شہر کو داعش کے قبضے سے خالی کروائے گی۔حیدر العبادی نے کہا کہ اب موصل سے ان کا قبضہ ختم کروایا جائے گا اور ہم اتحاد اور غیر معمولی افراد کی مدد سے دولت اسلامیہ کو مہلک اور حتمی شکست دیں گے۔امریکہ نے وزیر خارجہ جان کیری نے بھی رمادی میں داعش کو پسپا کرنے پر عراقی افواج کو سراہا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کا کہنا ہے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ عراقی افواج نے بہت ہمت و حوصلے اور بہادری سے مقابلہ کر کے شہر کو اپنے قبضے میں لیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا موصل کا قبضہ چھڑانے کیلئے کرد جنگجوئوں کی مدد چاہئے۔عراق کے صوبہ انبار کے شہر رمادی کا کنٹرول عراقی افواج کے ہاتھ آنے کے بعد وزیراعظم حیدر العبادی نے رمادی کا دورہ کیا، رمادی سے اطلاعات ہیں کہ شہر میں مکمل خاموشی ہے لیکن بعض علاقوں میں لڑائی جاری ہے انجینئرنگ ٹیم سڑکوں اور عمارتوں کی تلاشی لے کر بموں کو ناکارہ بنا رہی ہیں، امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان سٹیو وارن کا کہنا ہے کہ شہر کے مرکز میں 400 کے قریب شہری محصور ہیں، انہوں نے کہا کہ ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ اس لڑائی میں کتنے عام شہری ہلاک ہوئے ہیں، پینٹا گون کا کہنا ہے کہ رمادی کی لڑائی میں اتحادی افواج کے زمینی دستے شامل نہیں تھے۔