کراچی میں اس برس جرائم کم دہشت گرد حملے بڑھ گئے: بی بی سی
کراچی (نیٹ نیوز+کرائم رپورٹر+آن لائن)کراچی میں سیاسی اور لسانی بنیادوں پر تصادم اور عام جرائم کی وارداتوں میں کمی آئی، لیکن دہشت گردوں کے حملے سال 2015 میں بھی سکیورٹی اداروں کے لیے کھلا چیلینج رہے۔ اسی سال دولت اسلامیہ شہر میں وارد ہوئی بی بی سی کے مطابق شدت پسندوں کے نئے رجحان اور طریق واردات سامنے آئے۔ 27 مارچ کو قائدآباد کے علاقے مرغی خانے کے قریب پولیس اہلکاروں کو بلاول ہاؤس پر لے جانے والی بس پر حملہ کیا گیا، موٹر سائیکل میں نصب بم کے حملے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ 24 اپریل کو موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں نے معروف سماجی کارکن سبین محمود کو ڈیفنس کے علاقے میں گولیاں مار کر قتل کردیا جبکہ اْن کی والدہ شدید زخمی ہوئیں۔ یکم مئی کو ٹارگٹ کلرز نے گلشن حدید کے علاقے میں ڈی ایس پی فتح محمد سانگری سمیت تین اہلکاروں کو ہلاک کردیا اس حملے کی ذمہ داری بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی۔ 10 مئی کو نامعلوم حملہ آوروں نے ڈی ایس پی ذوالفقار زیدی کو شاہ فیصل کالونی میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ اس نوعیت کے حملوں اور مقابلوں میں رواں سال 82 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔اسی سال شہر کی تاریخ میں ایک بدترین باب کا اضافہ ہوا، جب 13 مئی کو صفورا چوک کے قریب شدت پسندوں نے اسماعیلی برادری کی بس میں گھس کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 45 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے۔ جائے وقوع سے پولیس کو ’دولت اسلامیہ‘ کے پمفلٹ ملے ۔اسی طرح 18 اگست کی صبح سیکیورٹی اہلکاروں نے گلشن اقبال میں ایک رہائشی عمارت پر چھاپہ مارا، جہاں مبینہ روپوش شدت پسندوں کی فائرنگ سے خفیہ ادارے کا اسسٹنٹ ڈائریکٹر جاں بحق ہوگیا جبکہ جوابی فائرنگ میںبی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سیاسی بنیادوں پر ہلاکتوں کے واقعات میں بڑی حد تک کمی آئی لیکن کچھ ہائی پروفائل واقعات پیش آئے، 19 اگست کو موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں نے نیوٹاؤن کے علاقے میں ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل کی گاڑی پر فائرنگ کردی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔اس حملے کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آئیں اور نہ ہی کوئی گرفتاری کی گئی جبکہ سوالات کئی اٹھتے رہے۔جب کہ دسمبر کو ایم اے جنا روڈ پر تبت سینٹر کے قریب ملٹری پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کرکے دو اہلکاروں کو ہلاک کردیا گیا۔کراچی میں رواں سال 1776 افراد ہلاک ہوئے جن میں 55 فیصد عام شہری جبکہ 96 قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تھے۔ پولیس کے اعداد و شمار مطابق رواں سال 986 افراد کو ہلاک کیا گیا، 1577 پولیس مقابلوں میں 385 ملزمان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا جبکہ 544 مبینہ ڈاکو مارے گئے۔دوسری طرف آن لائن کے مطابق کراچی پولیس نے سال2015سے متعلق کارکردگی رپورٹ جاری کر دی جس میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کراچی میں قتل کی وارداتیں 40فیصد کم ہو گئیں۔ 1ہزار 590مقابلوںمیں544دہشتگرد مارے گئے ۔6ہزار946ملزم گرفتار ہوئے پولیس رپورٹ کے مطابق 883جرائم پیشہ گروہوں کے ملزمان کوگرفتارکرکے گینگز کا خاتمہ کیاگیا۔پولیس کارروائیوں کے دوران7ہزار307ہتھیار قبضے میں لئے گئے ۔فرض کی راہ میں83افسر اہلکار جاں بحق ہوئے۔پولیس رپورٹ کے مطابق کراچی میں1011 افراد قتل ہوئے، گزشتہ سال کی نسبت رواں سال قتل اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں40فیصد کمی ہوئی۔جبکہ اینٹی کار لفٹنگ سیل کی رپورٹ کے مطابق 2015میں صرف360گاڑیاں چھینی اور 1747چوری ہوئیں 1747میں سے 1343گاڑیاں برآمد کر کے مالکان کو دے دی گئیں ہیں رپورٹ کے مطابق سال 2015کے دوران3437موٹر سائیکلیںچھینی اور17358چوری کی گئیں۔