• news
  • image

نوازی مودی ملافات پرارکان کی تنفید:سرتاج عزیز کو سخت مزاحمت کا سامنا

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی عمل داری کا یہ عالم ہے کہ وہ کسی نہ کسی حوالے سے ارکان کی کلاس لیتے رہتے ہیں لیکن وہ کسی بھی رکن من مانی نہیں کرنے دیتے لہذا وہ آئے روز ارکان کی سرزنش کرتے رہتے ہیں منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیزبھارتی وزیر اعظم نریندی مودی کی آمد پر بریفنگ دے رہے تھے تو اپوزیشن کی جانب سے انہیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جس سے زچ ہو کر انہوں نے کہاکہ’’ ارکان اور کیا جاننا چاہتے ہیں جو باتیں تھیں وہ بتا دی ہیں ‘‘جس پر چیئرمین سینٹ نے سرتاج عزیز کے ریمارکس کا نوٹس لے لیا اور انہیں کہا کہ ’’ وہ اپنے الفاظ واپس لیں ‘‘جس پر انہوں نے بامر مجبوری اپنے الفاظ واپس لے لئے ۔سینیٹ کے وقفہ سوالا ت میں وفاقی دارالحکومت میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے فارم ہائوس کا ذکر آیا ،سابق وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد اللہ نے کہاکہ سابق ڈکٹیٹر آجکل اسلام آباد میں اپنے فارم ہائوس پر سبزیاں اگا رہے ہیں ، اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ سبزیاں اگانے کے لیے بنائے گئے فارم ہائوسز میں سبزیاں کاشت نہیں کی جاتیں ۔ طاہر حسین مشہدی کے اس بارے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل کے جواب سے قبل مشاہد اللہ خان نے جملے بازی کی اور کہا کہ یہ اعتراض درست نہیں کہ زرعی فارم ہائوسز میں سبزیاں کاشت نہیں کی جاتی۔ جنرل مشرف کے کے پاس اس وقت گزاری کیلئے کوئی اور مشغلہ نہیں ہے ان کے ان کے ریمارکس پر ایوان ارکان کے قہقوں سے گونج اٹھا ،سینیٹر میاں عتیق نے وفاقی وزیر سے سوال کیا کہ کیا وہ بھی چک شہزاد میں اپنے فارم میں سبزیاں اگاتے ہیں یا نہیں کیونکہ مشرف تو کراچی میں رہتے ہیں تاہم چیئرمین سینٹ نے ڈاکٹر طارق فضل کو اس سوال کا جواب دینے سے روک دیا اور کہا کہ ذاتیات پر مبنی سوال کا جواب دینے کی ضرورت نہیں، سرتاج عزیز کا شمار ملک کے سینئر ماہرین امور خارجہ میں ہو تا ہے ،انہوں نے ایوان میں نواز مودی ملاقات کے بارے میں جچا تلا جواب دیا اور کوئی ایسی بات نہیں کہی جو اپوزیشن استعمال سکے ، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے مشیر خارجہ کی جانب سے ایوان کو فراہم کردہ معلومات سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ مذاکرات کو سبوتاژ نہیں کرنا چاہتے مگر حقائق جاننا بھی ہماراحق ہے ،پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں بھارتی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کر تے ہوئے دونوں وزرائے اعظم کی بات چیت سے آگاہ کرنے کے لئے’’ ان کیمرہ سیشن‘‘ کی تجویز دے دی ۔ایوان بالا میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے 61درآمدی اشیاء پر 10فیصد اور289اشیاء پر 5فیصد اضافی درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت یہ ظالمانہ فیصلہ واپس لے ، ایوان میں سینیٹر طاہر حسین مشہدی ، محسن عزیر ،عثمان سیف اللہ ،سراج الحق ، اعظم خان سواتی، سلیم مانڈوی والااور سعید غنی کی مشترکہ تحریک پر متعدد ارکان نے بحث حصہ لیا ،وفاقی حکومت کے قانونی دماغ زاہد حامد ہر مرض کی دوا بن گئے ہیں، وہ وفاقی وزیر خزانہ کی جگہ جواب دیتے رہے، انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پہلی ششماہی میں 40ارب کی محصولات میں کمی کی وجہ سے اٹھانا پڑا ہے۔ یہ تاثر درست نہیں کہ محصولات کم وصول کئے گئے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

epaper

ای پیپر-دی نیشن