• news

لاہور سمیت کئی شہروں میں گیس، بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری، شہریوں کا احتجاج

لاہور + اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نمائندگان+ آئی این پی) پنجاب بھر میں سردی کی شدت میں اضافے ہوتے ہی ایک طرف جہاں گیس کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے وہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بھی مزید اضافہ ہوگیا۔ دیہی علاقوں میں بجلی غائب ہونے کا دورانیہ 15 گھنٹے جبکہ شہری علاقوں میں 10 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ لاہور سمیت کئی شہروں میں گیس کی ڈیمانڈ بھی پوری نہیں ہورہی اور اسکی بندش کا دورانیہ بھی دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بجلی اورگیس کی غیراعلانیہ بندش بدستور جاری رہنے سے گھریلو صارفین کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے، شہرمیں 12سے 14گھنٹے جبکہ گردونواح کے علاقوں میں 16گھنٹوں تک گیس اوربجلی کی غیراعلانیہ بندش کاسلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے گھریلو صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گیس کے کم پریشر اورگیس کی بندش کیخلاف گرجاکھ، باغبانپورہ حافظ آباد روڈ سوئی گیس والا گلہ، وحدت کالونی اور دیگرعلاقوں کے مکینوں نے سوئی گیس حکام کے خلاف احتجاج بھی کئے۔ موچھ میں شدید سردی کے موسم میں بھی ظالمانہ لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ شیخوپورہ سے ہمارے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شیخوپورہ شہر اور گردونواح میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں گیس بھی نایاب ہو گئی جس کے خلاف شہر کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے گیس کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ دوسری طرف وہاڑی شہر کے اکثر علاقوں میں سوئی گیس کی طویل بندش سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ سیالکوٹ، گگو منڈی اور موچھ میں بھی گیس کی بندش میں اضافہ ہوگیا جس کے باعث شہریوں کو شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔دوسری طرف وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں دیہاتوں میں بھی سوئی گیس سپلائی کی جاتی ہے۔ گیس کے گھریلو صارفین کا مسئلہ اس سال حل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی توانائی کی 50 فیصد ضروریات کو گیس پوری کرتی ہے۔ گیس سب سے زیادہ سستا فیول ہے۔ گزشتہ 15 سال سے گیس کی پیداوار نہیں بڑھائی گئی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی کام کیا گیا جبکہ صارفین کی تعداد بڑھتی چلی گئی جس کے باعث آج عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاپی گیس منصوبہ دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جبکہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ایران پر پابندیوں کا شکار ہوگیا ہے تاہم اسکے باوجود ہم ایران سے رابطے میں ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن