• news

بصیر پور: پولیس نے مبینہ مفابلے میں 2 بھائی مارڈالے ورثا کا شدید احتجاج روڈ بلاک

اوکاڑہ+بصیرپور (نامہ نگار) اوکاڑہ کے علاقے بصیرپور میں شہامد پل کے قریب پولیس نے مبینہ مقابلے میں دو سگے بھائیوں کو مار ڈالا ۔ جس کیخلاف ورثا نے شدید احتجاج کیا اور روڈ بلاک کر دی۔ پولیس ذرائع کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب قصبہ بصیرپور میں پل شہامد کے مقام پر دو افراد گزر رہے تھے ناکہ پر موجود پولیس نے رکنے کا اشارہ کیا مگر ملزمان نے پولیس پارٹی پر اندھادھند فائرنگ کر دی۔ پولیس کی طرف سے جوابی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجہ میں دونوں افراد موقع پر دم توڑ گئے۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے کلاشنکوف اور 44بور ریفل گولیوں سمیت برآمد کر لی اور نعشوں کو قبضہ میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق مارے جانیوالے ملزمان خالد پرویز عرف پیجی، عامر حسین عرف عامہ جو کہ پولیس کو اے ایس آئی شعیب احمد کے قتل سمیت درجنوں مقدمات میں مطلوب تھے۔ پولیس تھانہ بصیرپور نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے نعشوں کو پوسٹمارٹم کیلئے ڈسٹرکٹ ہسپتال اوکاڑہ منتقل کر دیا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ مارے جانیوالے دونوں بھائیوں کے لواحقین نے گزشتہ روز لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اوکاڑہ پولیس پر الزام عائد کیا تھا کہ عامر حسین اور خالد پرویز جنہیں پولیس نے گرفتار کر رکھا ہے انہیں خدشہ ہے کہ پولیس انہیں جعلی مقابلے میں مار دے گی جبکہ اوکاڑہ پولیس ان کے مؤقف کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے رہی ہے ۔دریں اثناء مبینہ مقابلہ میںمارے جانے والے دونوں سگے بھائیوں کی بیوگان فرح ،طاہرہ معصوم بچوںمحمد عمیر، عروج عائشہ، ماہ نور، علی پرویز، گوہر نایاب، عائشہ صدیقہ، بے نظیر اور بلاول کے ہمراہ دیگر خاندان کے افراد نے اوکاڑہ پریس کلب کے سامنے ٹائر جلا کر تحصیل روڈ بلاک کر دی اور ڈی پی او کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے شدید نعر ہ بازی کی اس دوران پولیس کی نفری وہاںپہنچی تو مظاہرین پولیس کی طرف لپک پڑے۔ بیوگان اور بچے روتے اور دہائی دیتے ہوئے اپنے پیاروں کی نعشوں کے حصول کا مطالبہ کرتے رہے۔ بعد ازاں مظاہرین احتجاج کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوراٹر ہسپتال کے اندر پہنچ گئے جہاں پر وہ نعشوں کی حصول کے لئے مطالبہ کرتے رہے۔ دیپالپور سے نامہ نگار کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ پل شہامند بصیر پور کے قریب ہونے والے پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردی ایکٹ اور منشیات فروشی کی درجنوں وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھے۔ پیجی ڈکیت گینگ کا سرغنہ پرویز عرف پیچی اور شاہ زین عرف عامر آمبا علاقائی طور پر ڈاکوکے نام سے المعروف تھے جبکہ تین ڈاکو فرار ہو گئے۔ ترجمان نے کہا کہ میڈیا پر چلنے والی ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں کہ پولیس نے ہلاک ہونے والے ڈاکوئوں کو پہلے سے ہی پکڑ رکھا تھا۔بصیرپور سے نامہ نگارکے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے محکمہ داخلہ کو دونوں مرنے والوںکے سرکی قیمت بیس، بیس لاکھ روپے مقررکرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ پولیس مقابلہ کا مقدمہ درج کر کے دونوں نعشیں پوسٹمارٹم کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اوکاڑہ منتقل کر دی گئیں۔ دونوں ملزم محلہ درس کے رہائشی تھے اور کچھ عرصہ قبل یہاںسے پورے خاندان سمیت نقل مکانی کرگئے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن