• news

چند افراد نے تضحیک کا ٹھیکہ لے رکھا ہے‘ کچھ کریڈٹ سویلین حکومت کو بھی ملنا چاہئے: نثار

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بدھ کو سینٹ میں نیشنل ایکشن پلان پر گزشتہ 6 ماہ میں پر عملدرآمد کے بارے میں 35نکاتی رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق نسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 329 افراد کو پھانسی دی گئی، نفرت انگیز تقاریر کے 2333 کیسز رجسٹرڈ کئے گئے جبکہ 2163 افرادکو گرفتار کیا گیا، نفرت انگیز مواد فروخت کرنے پر 73 دکانیں سیل کی گئیں، لائوڈ سپیکر کے غلط استعمال پر 9005 مقدمات درج کئے اور 9142 افراد کوگرفتار کیا گیا۔ سیکورٹی اداروں کی جانب سے کارروائیوں میں 2142 دہشت گرد ہلاک اور اس دوران 1711 دہشت گرد گرفتار کئے گئے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے 11 خصوصی عدالتیں قائم کی گئیں جبکہ 148 کیسز فوجی عدالتوں کو بھجوائے گئے، نیکٹا کو ایک ارب 6 لاکھ رو پے جاری کردئیے گئے جبکہ ادارے میں آفسران کی تقرری کا عمل جاری ہے، کالعدم تنظیموں کی 10ویب سائٹ اور 933 یو آر ایل لنک بلاک کئے گئے، یو این ایس سی آر میں 13 تنظیموں کے نام ڈالے گئے جبکہ مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 8195 افراد کو فورتھ شیڈول میں رکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن پر خیبر پی کے، بلوچستان اور وزارت داخلہ کو کچھ خدشات ہیں، ملک بھر میں بائیو میٹرک تصدیق کے دوران 9 کروڑ 83 لاکھ غیر رجسٹرڈ سمیں بلاک کی گئیں۔کراچی آپریشن سے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں 53 فیصد کمی آئی ہے جبکہ قتل کی شرح میں 50 فیصد کمی ہوئی اور دہشت گردی کی شرح میں 80 فیصد کمی ہوئی ہے، چور ی اور ڈکیتی کی واردا توں میں30 فیصد ، بھتہ خوری میں 56 فیصد کمی ہوئی ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت پنجاب میں 1132 خطرناک عناصر کی نشاندہی کی گئی، اشتعال انگیز تقاریر پر 78افرادکو گرفتار کیا گیا جبکہ 649 سہولت کاروں کو بھی گرفتارکیا گیا، بلوچستان میں 625 فراری کمانڈرز نے ہتھیار ڈال کر خود کو قومی دھارے میں شامل کرنے کا اعلان کیا جبکہ مز ید 125 فراری کمانڈرز ہتھیار ڈا لنے کو تیار ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہنڈی کے ذریعے رقوم کی منتقلی کے 214 کیسز رجسٹرڈ کئے گے جبکہ اس میں ملوث 322 ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور ان سے 356.56 ملین روپے برآمد کئے گے۔ مدارس ریفارمز پر کام جاری ہے۔ مدارس کی رجسٹریشن کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد متفقہ رجسٹریشن فارم بنا لیا ہے۔ ملک بھر میں 190 مدارس کو بیرون ممالک سے فنڈنگ ہوتی تھی جس میں پنجاب میں 147 سندھ میں 6، خیبر پی کے میں 7اور بلوچستان کے 30 مدارس شامل ہیں، ملک بھر میں مشکوک سرگرمیوں میں ملوث 182 مدارس کو بند کیا گیا۔ مدارس کو عسکری پسندی سے جوڑنا غلط اور غیرملکی ایجنڈا ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان امن و امان اور سکیورٹی کا ایجنڈا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تنقید کا خیر مقدم کریں گے۔ سول اور ملٹری تعلقات میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان میں صرف 4 پوائنٹ وزارت داخلہ کے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان سب کی ذمہ داری ہے۔ پلان کے 20 میں سے 10 نکات صوبائی ذمہ داری ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے 15 نکات پر کارکردگی اطمینان بخش ہے۔ مولانا عبدالعزیز کے بارے میں انہوں نے کہا مولانا کو میری حکومت نہیں لائی، مولانا عبدالعزیز یا کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی تو اس کیخلاف کارروائی ہو گی۔ جو مولانا عبدالعزیز کیخلاف کارروائی چاہتے ہیں وہ شواہد دیں، کارروائی کریں گے۔ آٹھ ماہ صدق دل کے ساتھ دہشت گرد گروپوں کے ساتھ مذاکرات کئے، ناکامی کے بعد آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ صوبوں سے خفیہ معلومات کے تبادلوں سے اہم کامیابیاں ملیں۔ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، کچھ لوگوں نے سویلین حکومت کی تضحیک کرنے کا ٹھیکہ لے لیا ہے۔ کچھ کریڈٹ سویلین حکومت کو بھی دیا جائے، کسی کالعدم تنظیم کے بینر تلے الیکشن نہیں لڑا گیا، اگر کسی کے پاس شواہد ہیں تو ہمیں دیں۔ تین لاکھ افغان پناہ گزینوں کو افغانستان نہیں پھینک سکتے۔ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کیا ہے۔ افغان پناہ گزینوں کی مدت آج ختم ہو رہی ہے۔ ان کو توسیع دینا پڑے گی۔ سہولت کاروں کو ختم کرنے میں وقت لگے گا، لیکن ہم ان کے پیچھے ہیں۔ آئندہ 2 ماہ میں جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کام شروع کردیگا۔ چودھری نثار نے کہا ہے کہ بحیثیت وزیر داخلہ نیشنل ایکشن پلان کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ دینی مدارس میں پڑھنے والے طالب ،جبکہ بندوق اٹھانے والے دہشت گردی اور عسکریت پسند ہیں،دینی مدارس کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنا نا انصافی ہے،سانحہ صفورا میں ملوث ملزمان یونیورسٹیوں سے اعلی تعلیم یافتہ تھے، کئی سالوں کا بگاڑ صرف چند ماہ میں ختم نہیں ہوسکتا ،دہشت گردوں کا ساتھ دینے والوں اور سہولت کاروں کو بھی جلد ختم کر دیا جائے گا، فرقہ وارانہ دہشت گردی پر قابو پالیا گیا ہے، ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں نے بھرپور تعاون کیا ہے ، ملک میں تمام غیر ملکی این جی اوز کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے ، سب نے ملکر ملک کیلئے بڑے بڑے کام کرنے ہیں، یہ چھوٹی چھوٹی مشکلات میں الجھنے کا وقت نہیں، قومی سلامتی کے مسائل پر پوائنٹ سکورنگ نہ کی جائے، کرا چی اور بلوچستان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، سیاسی جماعتوں اور سول، ملٹری رابطے بہتر ہونے سے ملک میں امن قائم ہوا ہے، فاٹا کے بارے میں تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائیگا، ملکی سلامتی کیخلاف کام کرنیوالوں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پاکستان کی سلامتی ‘ سکیورٹی اور امن و امان کی بحالی ہے۔ میری گزارش ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر تنقید کرنے سے پہلے اس کے مندرجات کو لازمی پڑھا کریں۔ سوات اور جنوبی وزیرستان میں ملٹری آپریشن کے بعد دہشت گردی میں بے حد اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ اگر ہم مذاکرات نہ کرتے تو ضرب عضب کسی صورت کامیاب نہیں ہوسکتا تھا کیونکہ مذاکرات کے دوران ان کے ہمدردوں کو سمجھ آگیا کہ یہ طالبان یا اسلام کے سپاہی نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ تھا کہ آپریشن کے بعد اس کا ردعمل آئے گا۔ نفرت انگیز تقریروں پر سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے‘ اب تک جو پیشرفت ہوئی ہے وہ سیاسی اتفاق رائے اور سول ملٹری کوآرڈینیشن کی بدولت ہوئی ہے‘ ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک میں روزانہ دھماکے ہوتے تھے‘ آج صورتحال میں زمین آسمان کا فرق ہے‘ بندوق اٹھانے والا طالب نہیں دہشتگرد اور عسکریت پسند ہے‘ مدرسوں کو عسکریت پسندی سے جوڑنا غلط ہے‘ نیکٹا کے حوالے سے بہتری اور بجٹ اطمینان بخش نہیں‘ آئندہ دو اڑھائی ماہ میں جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کام شروع کردے گا‘ انسداد دہشتگردی کے لئے یہ بہت بڑی پیشرفت ہوگی۔ صباح نیوز کے مطابق چودھری نثار نے کہا کہ افواج پاکستان، پولیس، عام شہریوں کی قربانیوں سے بڑا کریڈٹ کسی کو نہیں جاتا، لیکن تھوڑا بہت کریڈٹ سیاسی قیادت اور سویلین، ملٹری مفاہمت کو بھی دینا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن