مبینہ مقابلے میں ہلاک اوکاڑہ کے نوجوانوں کی نعشیں ورثا کو دی جائیں: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے اوکاڑہ میں مبینہ پولیس مقابلہ میں ہلاک ہونے والے نوجوانوں کی نعشیں ورثاء کے سپرد کرنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے مرنے والوں کے ساتھی بلال کی بازیابی کا حکم دیتے ہوئے ڈی پی او اوکاڑہ کو تمام ریکارڈ سمیت آج طلب کر لیا۔ ہائی کورٹ نے پولیس مقابلہ میں ہلاک خالد پرویز کی بیوہ طاہرہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار خاتون کے وکیل ظفر اقبال چوہان نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے دو نوجوانوں خالد پرویز اور حافظ عامر کو اپنی حراست میں ہلاک کردیا ہے اور اسے پولیس مقابلہ کا نام دیا جا رہا ہے۔ درخواست گزار خاتون کا ایک اور رشتہ دار بلال بھی پولیس کی حراست میں ہے اور یہ خدشہ ہے اس کو بھی جعلی پولیس مقابلہ میں ہلاک کر دیا جائے گا۔ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ پولیس مقابلہ کے بعد ابھی تک نعشیں ورثاء کوکیوں نہیں دی گئیں اور قانونی تقاضے کیوں پورے نہیں کئے گئے اس حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ ڈی ایس پی نے بتایا کہ درخواست گزار کا رشتہ دار بلال پولیس کی تحویل میں نہیں ہے۔
بصیرپور (نامہ نگار) پولیس مقابلہ میں ہلاک ہونیوالے دو بھائیوں پرویز عرف پیجی اور عامر عرف عامبا کی نعشوںکا ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال اوکاڑہ میں پوسٹمارٹم ہوا تاہم ورثا نے حسب ضابطہ میتیں وصول نہیںکیں جس کی وجہ سے بصیرپور پولیس نے انہیں تجہیز و تکفین کے بعد آبادی پیرکوٹ کے قبرستان میں بطور امانت دفن کر دیا جہاں پولیس کا پہرہ لگا دیا گیا ہے۔ دریں اثناء پرویزاور عامر کی رشتہ دارخواتین و لواحقین کی تھانہ بصیرپور میں پولیس سے تکرار اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔