• news
  • image

نیشنل ایکشن پلان پر لگائی گئی عدالت میں چودھری نثار نے مقدمہ جیت لیا

قومی اسمبلی کے بعد بدھ سینٹ میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے ارکان کی لگائی ’’عدالت ‘‘ میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کیس جیت لیا ،ان سے کم و بیش 100سوالات کئے گئے، چوہدری نثار علی خان نے تمام سوالات کا پر اعتماد لہجے میں جواب دے کر اپنا کیس جیت لیا ،قبل ازیں چوہدری نثار علی خان قومی اسمبلی میں وفاقی وزارت داخلہ کی اڑھائی سال کی کارکردگی پیش کر چکے ہیں ،چوہدری نثار علی نے تمام ارکان کو اس بات کی دعوت دی کہ وہ سوالات کر لیں پھر وہ تمام سوالات کا جواب دے دیں گے چوہدری نثارنیشنل ایکشن پلان کے بارے میں پوری تیاری کر کے آئے تھے ،یہ رپورٹ 35نکات پر مشتمل تھی بتایا گیا تھا کالعدم تنظیموں کی 10ویب سائٹ اور 933یو آر ایل لنک بلاک کئے گے۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت پنجاب میں 1132خطرناک عناصر کی نشاندہی کی گئی،شیڈول فور میں 405 افراد کے نام ڈالے گئے جبکہ اشتعال انگیز تقاریر پر 78افرادکو گرفتارکیا گیا جبکہ 649سہولت کاروں کو بھی گرفتارکیا گیا،دینی مدارس کے بارے واضح موقف رکھتے ہیں وہ دینی مدارس میں زیر تعلیم طلبا کو طالبان تو کہتے ہیں لیکن ہر طالبان کو دہشت گرد تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ان کا موقف ہے کہ جس طالب نے بندوق اٹھا لی وہ دہشت گرد ہو تا ہے انہوں نے مولانا عبدالعزیز کے خلاف کارروائی کا مشورہ دینے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ جو لوگ آج ہمیں ان کے خلاف کارروائی کا مشورہ دے رہے ہیں وہ بتائیں ان کے خلاف کس جرم پر کارروائی کی جائے دلچسپ امر یہ کسی رکن نے ثبوت فراہم نہیں کئے البتہ چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ مولانا عبد العزیز مسلح افواج کے شہید ہونے والے ارکان کی شہادت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا دوسرا یہ کہ ہر جمعہ کو دو گھنٹے کے لئے موبائل فون سروس کیوں بند کر دی جاتی ہے؟ چونکہ اعتزاز احسن کو بوجوہ چوہدری نثار علی خان کی کوئی بات پسند نہیں آتی اس لئے وہ بہر حال بدھ چوہدری نثار علی کا دن تھا انہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر بھر پور تقریر کر کے میلہ لوٹ لیا ،اپنی تقریر کے دوران کئی مواقع پر انہوںنے کھل کر بات کی اور لگی لپٹی رکھی بغیر اپوزیشن کو کھری کھری سنا دیں ،میاں رضا ربانی ایک سخت گیر چیئر مین کے طور پر شہرت رکھتے ہیں ،یہ بات خاص طور پر نوٹ کی گئی وہ چوہدری نثار علی خان کے بارے میں اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتے ہیں ،اس لئے انہوں نے ان کے طویل خطاب پر کوئی قدغن نہیں لگائی چوہدری نثار علی خان نے ارکان پر واضح کر دیا کہ ’’ دہشت گردی کے خلا ف جنگ ختم نہیں ہوئی ہم آخری حد تک جائیں گے‘‘ 20نکات میں سے 15پرپیش رفت تسلی بخش ہے 5پر پیش رفت ذرا کمزور ہے ،انہوں نے بتایا کہ بعض جماعتوں نے تحفظات کے باوجود ملٹری آپریشن کی حمایت کی ،ڈائیلاگ پراسس میں بڑے نامی گرامی علماء نے مدد کی ، ملٹری آپریشن بھی اتفاق رائے حاصل کرنے کے بعد شروع ہوا ،انہوں نے کہا کہ صرف ہماری وزارت خزانہ ہی نہیں ہر ملک میں خزانہ کی وزارت کنجوس ہوتی ہے اس کے وسائل کے حصول میں مشکل رہتی ہے ۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

epaper

ای پیپر-دی نیشن