محمد عامر کو نیوزی لینڈ سے کلین چٹ مل گئی‘ قومی ٹیم میں شامل
لاہور/آکلینڈ(وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ سپورٹس +سپورٹس رپورٹر)محمد عامر نے سزا پوری کرلی ‘ان پر قد غن نہیں لگائی جاسکتی ‘لاہور ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا‘نیوزی لینڈکرکٹ نے بھی کلین چٹ دیدی‘فاسٹ بائولر کی قومی ٹیم کے ساتھ دورہ کرینگے۔لاہور ہائی کورٹ نے محمد عامر کی قومی کرکٹ ٹیم میں ممکنہ شمولیت کے خلاف دائر درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ فاضل عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرتے ہوئے تین صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں کہا کہ کرکٹ بورڈ کی طرف سے پیش کر دہ موقف کے بعد یہ بار طے ہو گئی ہے کہ محمد عامر نے اپنے جرم کی سزا پوری کر لی ہے۔اگر وہ کھیلوں کے مروجہ قوانین پر پورا اترتا ہے تو اس کو قومی ٹیم میں شامل ہونے کی اجازت ہے۔نیوزی لینڈ کرکٹ نے بھی محمد عامر کو کلین چٹ دیدی۔ نیوزی لینڈ کرکٹ نے کہا ہے کہ محمد عامر کے آنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ محمد عامر کو آئی سی سی نے کلیئر کر دیا ہے۔ نیوزی لینڈ میڈیا نے کہا ہے کہ شائقین محمد عامر کو ایکشن میں دیکھنے کیلئے بے تاب ہیں۔چیف سلیکٹر ہارون رشیدنے کہاہے کہ محمد عامر اب بھی اپنے ہم عصر کھلاڑیوں سے کہیں بہتر ہیں۔سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں سزایافتہ عامر نے اپنی پابندی کے خاتمے کے چار ماہ کے اندر ہی دوبارہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے قومی ٹیم میں واپسی کی راہ ہموار کی ہے اور ویزا مسائل حل ہونے کی صورت میں ان کی دورہ نیوزی لینڈ کیلئے ٹیم میں شامل کرلیا جائیگا۔ دورہ نیوزی لینڈ کیلئے عامر کے انتخاب کے بارے میں سوچنے سے قبل ہم نے بحیثیت سلیکٹر صلاحیت، قابلیت، فارم، فٹنس اور کارکردگی کا مجموعی طور پر جائزہ لیا۔ انہوں نے ڈومیسٹک سطح پر کارکردگی دکھائی اور اب ہم عالمی سطح پر انہیں آزما کر دیکھنا چاہتے ہیں۔2010 میں عامر پر پابندی کے بعد سے پاکستان نے تمام طرز کی کرکٹ میں 14 فاسٹ باؤلرز کو آزمایا اور اس دوران صرف وہاب ریاض وہ واحد باؤلر تھے جو تمام طرز کی کرکٹ میں قومی ٹیم کی فائنل الیون میں تسلسل سے جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔جنید خان نے ابتدا میں شاندار کارکردگی دکھائی لیکن بعد میں وہ یہ سلسلہ برقرار نہ رکھ سکے ‘ عمر گل انجریز کے سبب قومی ٹیم میں واپسی کیلئے کوشاں ہیں۔راحت علی نے چند مواقع پر کافی متاثر کیا لیکن کارکردگی میں عدم تسلسل کے سبب وہ مستقل جگہ بنانے میں ناکام رہے، محمد عرفان اور عمران خان بھی فٹنس مسائل کے سبب مشکلات میں گھری پاکستانی ٹیم کو اہم مواقع پر دستیاب نہ ہو سکے۔ عامر کی خوبی صرف بہترین باؤلنگ نہیں بلکہ وہ ایک بہترین فیلڈر ہونے کے ساتھ ساتھ کارآمد بلے باز بھی ہیں، اگر وہ گزشتہ پانچ سال سے کھیل رہے ہوتے تو ایک اچھے آل راؤنڈر میں ڈھل چکے ہوتے۔ مجھے کسی کھلاڑی کا نام نہیں لینا لیکن ہمارے کھلاڑیوں کو کھیل کے تینوں شعبوں میں بہترین کارکرگی دکھانی ہو گی۔