بصیر پور: مبینہ مقابلے میں مارے گئے دونوں بھائیوں کی نعشیں قبر کشائی کے بعد ورثاء کے حوالے
بصیر پور + لاہور (نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی) عدالت عالیہ لاہور کے احکامات کی تعمیل میں آبادی پیر کوٹ کے قبرستان میں علاقہ مجسٹریٹ دیپالپور کی موجودگی میں قبر کشائی کر کے پل شہامند کے قریب مبینہ مقابلے مارے مارے جانے والے 2 بھائیوں پرویز اور عامر کی نعشیں نکال کر ورثاء کے حوالے کر دی گئیں۔ اس موقع پر پولیس اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری بھی موجود رہی۔ قبل ازیں عدالت عالیہ لاہورکے جسٹس مظاہر علی نقوی نے بصیرپور پولیس کوپل شہامندکے قریب مقابلہ میںہلاک ہونے والے پرویز اور عامر کی بطور امانت دفن کی گئی نعشیں ورثا کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے پرویزکی اہلیہ کی جانب سے دائر رٹیں نمٹا دیں۔ طاہرہ بی بی نے اپنی رٹوں میں موقف اختیار کیاتھا کہ اسکے شوہر پرویز اور دیوروں عامر و بلال کو بصیرپور پولیس نے لاہور سے اٹھا لیا اور بعدازاں پرویز و عامر کو ہلاک کر دیا جبکہ بلال انکی غیرقانونی حراست میں ہے۔ اسکا موقف تھا کہ پولیس دونوںکی نعشیں بھی لواحقین کو نہیں دے رہی۔جس پر جسٹس مظاہر علی نقوی نے ڈی پی او اوکاڑہ محمد فیصل رانا اور ایس ایچ او بصیرپور انسپکٹر طاہر وحید جٹ کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔ ڈی پی او اوکاڑہ محمد فیصل رانا نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ پرویزاور بلال نے بصیرپورکے علاقہ پل شہامندکے قریب پولیس پر فائرنگ کی اور جوابی فائرنگ میں ہلاک ہوئے ،وہ پہلے سے حراست میں نہیں تھے۔ علاوہ ازیں عدالت نے پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والوں کے ساتھی بلال کی بازیابی نہ ہونے پر ڈی پی او اوکاڑہ سے بیان حلفی اور تحریری جواب طلب کرلیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے خالد پرویز کی بیوہ طاہرہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار خاتون کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے دونوں نوجوانوں کو زیرحراست ہلاک کرکے مقابلے کا نام دیدیا۔ ڈی پی او اوکاڑہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مرنے والوں کی نعشوں کی سپردگی کے لئے مجسٹریٹ کو درخواست دی ہے۔ لاشیں ورثا کے سپرد کر دی جائیں گی۔ بلال نامی شخص پولیس کے پاس نہیں ہے جس کیلئے وہ حلف دینے کو تیار ہیں۔