بلدیاتی اداروں کی سربراہی، ارکان اسمبلی کے خونی رشتہ داروں پر پابندی سے مسلم لیگ کو مشکلات
لاہور (فرخ سعید خواجہ) وزیراعظم نوازشریف کے بلدیاتی اداروں کے میئر اور چیئرمین کے عہدوں کیلئے موجود منتخب افراد کے خونی رشتے داروں کے الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی کے فیصلے نے مسلم لیگ (ن) کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ پنجاب کے لگ بھگ آدھے اضلاع میں موجودہ ارکان اسمبلی کے قریبی عزیز میئر اور چیئرمین کے عہدوں کیلئے فیورٹ ہیں تاہم پارٹی ٹکٹ جس کے پاس ہو گی اسکی جیت کے امکانات بہرحال زیادہ ہوں گے۔ متعدد اضلاع میں منتخب ارکان اسمبلی کے گروپوں کے حامی خاص تعداد میں جیت چکے ہیں اور ان اضلاع کے آزاد جیتنے والوں کا رجحان بھی ان گروپوں ہی کی طرف ہے۔ اس سے ارکان اسمبلی کے گروپوں کی خواہش ہے کہ پارٹی قیادت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ سو ان گروپوں کی طرف سے دباﺅ بڑھتا جا رہا ہے کہ پبلک افیئر یونٹ کے سرکردہ افراد کی بجائے خود وزیراعلی انکی بات سنیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض اضلاع میں منتخب ممبران اسمبلی ہی متحارب گروپوں کی شکل میں ایک دوسرے کے سامنے ہیں۔ ایسی ہی صورتحال ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی ہے جہاں ارکان قومی اسمبلی چودھری اسد الرحمن اور جنید انوار چودھری گروپ آمنے سامنے ہیں۔ چودھری اسد الرحمن چاہتے ہیں انکے دوست چودھری خالد جاوید وڑائچ کی اہلیہ کو ضلع کونسل کی چیئرپرسن شپ کیلئے ٹکٹ ملے جبکہ دوسری طرف جنید انوار چودھری ممبر صوبائی اسمبلی کرنل (ر) سردار محمد ایوب خان گادھی کے بھائی مسعود خان گادھی کو ٹکٹ دلوانے کے خواہاں ہیں۔ جمعہ کو جنید انوار چودھری کی قیادت میں ٹوبہ کےے ممبران پنجاب اسمبلی میاں محمد رفیق، چودھری امجد علی وڑائچ جو کہ ضلع کے صدر بھی ہیں اور سردارکرنل (ر) ایوب لودھی نے شہباز شریف سے ملاقات کی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وفد کے ممبران کا موقف تھا کہ وہ پرویز مشرف کے پرآشوب دور میں بھی پارٹی کے ساتھ رہے ہیں اور گادھی خاندان کے امیدوا آٹھ مرتبہ ہماری ٹکٹ پر جیتے ہیں اسلئے انکی پارٹی سے وفاداری مسلم ہے جبکہ دوسری طرف سیاسی مسافر ہوں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ وفد کے ممبران نے شہباز شریف سے ممبران اسمبلی کے خونی رشتوں والے امیدواروں پر پابندی واپس لینے کی درخواست کی تاہم انہوں نے وزیراعلی کو یقین دہانی کرائی کہ پارٹی امیدوار کا ہی ساتھ دیں گے۔
مسلم لیگ/ مشکلات