پچھلے برس دہشت گردی، مقابلوں کے دوران 23 پولیس افسر، اہلکار شہید ہوئے
لاہور (احسان شوکت سے) دہشت گردی و پولیس مقابلوں میں گذشتہ سال 2015ءکے دوران 23 افسروں و اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جن میں ڈی ایس پی سے کانسٹیبل تک کے افسر اور اہلکار شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 2015ءمیں اٹک میں وزیر داخلہ شجاع خانزادہ پر ان کے ڈیرے حضرو میں دہشت گردوں کے خودکش دھماکے میں ڈی ایس پی شوکت شاہ بھی جاں بحق ہوگئے۔ لاہور میں سال 2015ءمیں چار پولیس اہلکار شہید ہوئے جن میں 17 فروری 2015ءکو پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ میں دہشت گردوں کے حملے میں انسپکٹر محمد یوسف، یوحنا آباد میں چرچ پر حملے کے دوران 15 مارچ 2015ءکو ہیڈ کانسٹیبل راشد منہاس، گرین ٹا¶ن میں پولیس وین پر فائرنگ سے 23 اپریل کو کانسٹیبل ڈرائیور محمد یونس جبکہ 29 مئی 2015ءکو زمبابوے ٹیم کی قذافی سٹیڈیم آمد پر خودکش دھماکے میں سب انسپکٹر عبدالمجید جاں بحق ہوا۔ اس کے علاوہ فیصل آباد میں ڈاکو¶ں کی فائرنگ سے کانسٹیبل حسیب احمد جاں بحق ہو گیا۔ موجودہ دہشت گردی کی صورتحال میں پولیس کی قربانیوں کو دیکھیں تو 2002ءسے 2015ءتک 7 سو 3 پولیس افسران و اہلکار اپنی جانیں گنوا چکے جبکہ ایک ہزار سے زائد اہلکار و افسران زخمی ہوئے اور درجنوں عمر بھر کے لئے معذوری کا شکار ہیں۔ اس صورتحال میں شہید پولیس افسران کو دی جانے والی رقم میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ کانسٹیبل سے ہیڈ کانسٹیبل کو شہادت پر 50 لاکھ روپے، اے ایس آئی سے انسپکٹر تک کو 70 لاکھ روپے، ڈی ایس پی کو 90 لاکھ روپے، ایس پی سے ایس ایس پی کے عہدہ کے افسر کو ایک کروڑ 20 لاکھ روپے جبکہ ڈی آئی جی اور اوپر کے عہدے کے افسر کے ورثاءکو ڈیڑھ کروڑ، جاں بحق اہلکاروں کے بچوں کو نوکری کے علاوہ اس کی ریٹائرمنٹ کی مدت تک کی تنخواہ بھی دی جاتی ہے۔
2015ئ/ دہشت گردی