”نیٹو کی توسیع خطرہ“ : پیوٹن نے نئی دستاویزات پر دستخط کر دیئے
ماسکو (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملکی سلامتی سے متعلق جن نئی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں اس میں نیٹو کی توسیع کو روس کے لیے خطرے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ’روس کی آزادانہ داخلہ اور خارجہ پالیسی‘ سے امریکہ اور اس کے اتحادی جوابی کارروائی کے لیے متحرک ہوگئے ہیں۔ اس میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ یہ ممالک عالمی معاملات میں اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 2014ءمیں شروع ہونے والے یوکرین کے تنازعہ کے بعد سے روس اور مغربی ممالک کے درمیان رشتے مستقل خراب ہوتے رہے ہیں، روسی صدر نے قومی سلامتی کی جس نئی حکمت عملی پر دستخط کیے وہ اسی بات کا عکاس ہے۔ روس کی قومی سلامتی کی حکمت عملی کا ہر 6 برس کے بعد از سر نو جائزہ لیا جاتا ہے، حالات کے مطابق اس میں تبدیلی لائی جاتی ہے۔ نیشنل سکیورٹی کی نئی حکمت میں کہا گیا ہے کہ روس ’قومی سلامتی کے لیے ان نئے خطرات کے پیش نظر جو پیچیدہ اور باہمی کردار پر مبنی ہیں‘ اپنی فوج کو مضبوط کر رہا ہے۔ اس دستاویز کے مطابق روس کی سرحدوں کے آس پاس حالیہ نیٹو افواج میں اضافہ مستقل جاری ہے اور یہ عالمی قوانین کے معیار کے خلاف ہے۔ 2014ءمیں روس نے یوکرین کی صورت حال اور مشرقی یورپ میں نیٹو افواج کی موجودگی کے پس منظر میں اپنی فوجی حکمت عملی میں تبدیلی کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت روسی حکومت کے مشیر میخائل پوو¿ف نے کہا تھا کہ حالیہ برسوں میں نیٹو کی توسیع کا مطلب اس اتحاد کا روسی سرحدوں سے قریب تر ہونا ہے جس سے ان کے ملک کو ایک بیرونی خطرے کا احساس ہوتا ہے۔ 2009ءمیں کروشیا اور البانیہ نے نیٹو میں شمولیت اختیار کی تھی، اتحاد نے 2011ءمیں چار دیگر ممکنہ ارکان بوسینا، جارجیا، مقدونیہ اور مونٹینگرو کا الحاق کیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق روسی صدر پیوٹن یوکرائن اور شام میں روسی مداخلت کے عزائم کو ظاہر کر کے اپنے ملک کی فوجی طاقت کا بھی مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق اس سے پیوٹن دنیا کو عمومی طور پر اور امریکہ کو خاص طور پر یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ عالمی امور میں روس بھی برابری کا شراکت دار ہے، اس کے مفادات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
روس