بھارت: پٹھانکوٹ ائربیس پر حملہ،3 فوجی 5 حملہ آور ہلاک، حالات خراب کرنے کی پاکستانی کوشش ہے، وزیر اعلیٰ بھارتی پنجاب کا بغیر تحقیق الزام
نئی دہلی (سپیشل رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) بھارتی پنجاب میں پاکستان کی سرحد کے قریب پٹھانکوٹ کے علاقے میں دہشت گردوں نے ائرفورس کے بیس پر حملہ کردیا، جھڑپ کے نتیجہ میں 3 فوجی اور 5 حملہ آور مارے گئے۔ حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور وزراء نے ایک بار پھر بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کردئیے جبکہ بھارتی میڈیا کے ایک حصے نے حملہ کو مشکوک قرار دیا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ کے مطابق 5 دہشت گردوں نے حملہ کیا، جوابی کارروائی میں تمام مارے گئے۔ بھارتی میڈیاکے مطابق فوجی وردیوں میں ملبوس 5 حملہ آوروں نے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 3 بجے ایئربیس پر حملہ کیا جس کے فوری بعد اطراف کا علاقہ سیل کردیا گیا جبکہ فوج کے کمانڈو یونٹ کو بھی طلب کیا گیا۔ فوجی یونیفارم پہنے ہوئے حملہ آور نان آپریشنل ایریا میں داخل ہوگئے جہاں طیارے اور ہیلی کاپٹر پارک کئے جاتے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور پولیس وین چھین کر ائیربیس میں داخل ہوئے اور فائرنگ کر دی ۔ سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد زیادہ تھی دیگر دہشت گردوں کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے۔ بھارتی میڈیا نے الزام عائد کیا ہے کہ حملہ آور پاکستان میں اپنے سرپرستوں سے فون پر رابطے میں رہے۔ دوسری جانب بھارتی صدر پرناب مکھرجی اور وزیراعظم نریندر مودی نے پٹھان کوٹ ائیربیس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ حملے میں 5 فوجی زخمی بھی ہوئے، پٹھان کوٹ ائربیس میں مگر 29 جنگی جہاز اور ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انسانیت کے دشمن بھارت کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے، ہمیں اپنی سکیورٹی فورسز پر فخر ہے، دہشت گردوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا، انسانیت کے دشمنوں نے ہی پٹھان کوٹ پر حملہ کیا انکی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہئیں، ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر بھارت پر کسی بھی قسم کا دہشت گرد حملہ کیا گیا تو ہم بھرپور جواب دیں گے۔ حملہ آوروں نے دستی بموں اور خود کار ہتھیاروں سے تباہی مچائی۔ ڈسٹرکٹ پولیس افسر کے مطابق مسلح افراد کے حملے میں لڑاکا فوجی طیاروں اور لڑاکا ہیلی کاپٹروں کو نقصان نہیں پہنچا۔ بھارت کے وزیر مملکت برائے داخلی امور کرن ریجیجو نے کہا ہے کہ پٹھان کوٹ میں حملہ کرنے والے گروپ کو پاکستان کے بعض عناصر سے تعاون حاصل تھا۔ وزیر مملکت ریجیجو نے کہا یہ افسوسناک واقعہ ہے لیکن ہماری سکیورٹی فورسز نے سخت جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس اس گروہ کے بارے میں قابل اعتماد معلومات ہیں کہ انہیں سرحد پار سے بعض عناصر سپانسر کر رہے ہیں۔ دوسری جانب کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ پٹھانکوٹ ایئر بیس پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ میں شہید ہونے والے سکیورٹی فورسز کے لواحقین کے ساتھ گہرے احساسات کا اظہار کرتا ہوں جبکہ کانگریس کے ترجمان نے پنجاب میں شدت پسندانہ حملے پر سوال کیا کہ کیا نریندر مودی اس معاملے کو پاکستان کے سامنے اٹھائیں گے جہاں سے وہ ہو کر آئے ہیں۔ ادھر پٹھانکوٹ میں سینکڑوں افراد نے اس حملے کے خلاف مظاہرہ کیا ہے اور پاکستان مخالف نعرے لگائے۔ سرکاری سطح پر ائربیس پر حملے کی تحقیقات شروع نہیں ہوئیں مگر منہ زور بھارتی میڈیا نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی۔ دوسری طرف بھارتی میڈیا کے ایک حصے نے کئی سوالات بھی کھڑے کر دیئے ہیں اور اسے مشکوک قرار دیدیا۔ میڈیا کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ صبح 4 بجے ہوا لیکن سکیورٹی کل رات سے ہی الرٹ کردی گئی تھی۔ عام دنوں میں سکیورٹی ائیربیس کے گیٹ پر ہوتی ہے اور بیرئیرز لگے ہوتے ہیں لیکن کل شام 5 بجے بیرئیرز ہٹا کر اندر منتقل کردیئے گئے تھے، آس پاس کے لوگوں سے فروٹ اور سبزی کی دکانیں بھی بند کرا دی گئی تھیں۔ شہریوں نے انکشاف کیا ہے کہ ائربیس کے قریب سے ایک روز قبل حفاظتی رکاوٹیں ہٹا دی گئی تھیں۔ شہریوں کے انکشاف کے بعد ائربیس پر آج ہونے والا حملہ مشکوک ہوگیا۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی طرف سے بھی کہا گیا کہ کوئی ملک کشمیر میں دراندازی نہیں کر رہا۔ ائربیس پر حملے کے بعد کئی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ سرحد کے قریب ہی ائربیس پر حملہ کیوں ہوا؟ بغیر تحقیقات کئے بھارت نے پاکستان کی جانب کیوں انگلی اٹھا دی؟ مودی کے دورے کے بعد ہی ائربیس پر حملہ ہونا تھا۔ اے این این کے مطابق حملہ آورگرداس پور کے ایک روز قبل اغوا ہونے والے ایس پی کی گاڑی میں سوار تھے جو گذشتہ روز چھینی گئی تھی جبکہ ایئربیس پر تین اطراف سے اچانک دھاوا بولاگیا۔ بعض سکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور جیش محمد نامی گروپ سے ہے۔ ادھر بھارتی انٹیلی جنس ذرائع نے کہاہے کہ حکام کو علاقے میں مشتبہ افراد کی موجودگی اور ایئربیس پر ممکنہ حملے سے ایک روز پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا۔ پٹھان کوٹ میں فضائیہ کے اڈے پر حملے کے بعد پورے بھارتی پنجاب میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب گزشتہ ہفتے ہی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کا مختصر دورہ کیا۔ واقعہ کے بعد کنٹرول لائن پر سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ حملے سے 24 گھنٹے پہلے ائربیس کے قریبی علاقے سے ایک سینئر بھارتی پولیس آفیسر کو جمعرات کے روز چار افراد نے اغوا کر لیا تھا جسے تھوڑی دیر بعد رہا کر دیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اس واقعہ کے بعد علاقے میں سکیورٹی ہائی الرٹ تھی۔ پٹھانکوٹ میں ایس پی سلویندر سنگھ کو اسکے محافظ کے ساتھ فوجی وردیوں میں ملبوس افراد نے اغوا کر لیا تھا۔ ایس پی کے ڈرائیور کے مطابق اغوا کار ممکنہ طور پر پاکستانی تھے جب میں نے اغوا کے بعد ایس پی کو فون کیا تو اغوا کار السلام و علیکم کہہ رہے تھے۔آئی این پی کے مطابق بھارتی میڈیا نے الزام عائد کیا ہے کہ پٹھانکوٹ ائربیس پر حملے میں پاکستانی خفیہ ایجنسی ملوث ہے، 30دسمبر کو6 دہشتگردوں کو حملے کیلئے گرداسپور بارڈر کے ذریعے بھارت میں داخل کیا گیا، عسکریت پسندوں کو بہاولپور میں تربیت فراہم کی گئی اور انہیں ائربیس میں لڑاکا طیاروں کو تباہ کرنے کا ٹاسک سونپا گیا، یکم جنوری کو قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے انڈین ائرفورس، این ایس جی اور پنجاب پولیس کو ممکنہ حملے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ ’’انڈیا ٹوڈے‘‘ کی رپورٹ کے مطابق پٹھانکوٹ ائربیس پر حملے کے پیچھے پاکستانی خفیہ ایجنسی کا ہاتھ ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے دسمبر میں کالعدم لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین کے رہنماؤں سے آزاد کشمیر میں ملاقات کرکے حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ وزیراعلیٰ بھارتی پنجاب کا کہنا ہے کہ دہشت گرد پاکستان سے آتے ہیں۔ پاکستان کو چاہئے کہ وہ دہشت گردوں کو کنٹرول کرے۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے دھمکی دی ہے کہ پاکستان سمیت تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر پٹھان کوٹ حملے کا منہ توڑ اور بھرپور جواب دیں گے۔ آر ایس ایس رہنما کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کو انہی کی زبان میں جواب دینے کی ضرورت ہے اور جواب دینا پڑے گا۔ بھارتی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ جو عناصر پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی بحالی نہیں چاہتے وہ پٹھانکوٹ حملے جیسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں تاہم امن مذاکرات کے عمل کی اپنی طاقت ہے، ملک کی سکیورٹی ایجنسیاں ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق بھارت کے تمام ٹی وی چینلز اور ویب سائٹس پر پٹھان کوٹ ائربیس پر حملے سے متعلق خبریں چھائی ہیں اور اس کے ہر پہلو پر بحث و مباحثے بھی جاری رہے۔ ائربیس پر حملے کی خبر جیسے ہی آئی بھارتی میڈیا نے اس کیلئے جیش محمد نامی شدت پسند تنظیم کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ شدت پسندوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔ اس سے متعلق بحث میں تجزیہ کاروں کی رائے اپنی جگہ لیکن ٹی وی چینل ٹائمز ناؤ کے رپورٹر اس حملے کیلئے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کو براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ اخبار ٹائمز آف انڈیا نے اس طرح کے سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ کہیں اس طرح کے حملوں کا مقصد پاکستان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو سبوتاژ کرنا تو نہیں! این ڈی ٹی وی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی حکام کو اس حملے کے متعلق خفیہ اطلاعات پہلے ہی مل چکی تھیں اسی لئے ائربیس میں نقصان کچھ بھی نہیں ہوا اور شدت پسندوں پر بہت جلد قابو پا لیا گیا لیکن اس نے اس طرح کے سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ آخر اس طرح کی خفیہ اطلاعات ہونے کے باوجود بھی شدت پسند وہاں تک کیسے پہنچے؟ این ڈی ٹی وی پر اس حوالے سے بحث قدر معتدل ہے اور اس کا کہنا ہے کہ شاید اس حملے کے پیچھے وہ طاقتیں ہیں جو بھارت اور پاکستان کے درمیان امن نہیں چاہتی ہیں اور یہ مودی کے لاہور دورہ کے بعد ماحول کو خراب کرنے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔ انڈین ایکسپریس نے اسے پاکستان سے مذاکرات کے دل پر حملہ قرار دیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق نریندر مودی نے کہا کہ بھارتی سکیورٹی فورسز نے پٹھانکوٹ میں حملہ کرنے والوں کے ارادوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ریاست کرناٹک کے شہر میسور میں ایک پروگرام میں انہوں نے کہا جن طاقتوں کو بھارت کی ترقی دیکھنے میں پریشانی ہو رہی ہے انہوں نے پٹھانکوٹ میں ائربیس کو اڑانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا جب قوم متحد ہوکر بولتی ہے تو دشمن کے حوصلے تباہ ہوجاتے ہیں۔بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل اور ڈپٹی وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پٹھانکوٹ میں ہونیوالا حملہ پاکستان کی طرف سے بھارتی پنجاب میں حالات خراب کرنے کی کوشش ہے۔ پرکاش سنگھ بادل نے کہا کہ ہماری فورسز اور عوام سرحد پار سے کسی بھی حملے کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں اور متحد ہیں۔ سکھبیر سنگھ کے مطابق یہ پاکستان کی سر زمین سے کیا جانے والا براہ راست حملہ ہے اور ہمارے جوانوں نے انہیں منہ توڑ جواب دیا۔ حکومت ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔ واضح رہے بھارتی وزراء کی طرف سے بغیر تحقیق حملے کا الزام لگا رہے ہیں۔نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری سر زمین پر براہ راست حملہ ہے۔ہمارا اس حوالے سے جواب بھر پور اور قوی ہو گا۔ء
اسلام آباد (جاوید صدیق) وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ پاکستان کے بعد پاکستان کی سرحد کے قریب بھارتی فضائیہ اڈے پر دہشت گردوں کے حملہ نے کئی سوالات کھڑے کردئیے ہیں۔ بعض میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے۔ پٹھانکوٹ ائربیس کے قرب و جوار کے رہنے والوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ پٹھانکوٹ ائربیس کے انٹری پوائنٹس پر بیرئیر شام کے وقت ہٹا دئیے گئے تھے اور قریبی علاقے کے دکانداروں سے کہا گیا تھا کہ وہ دکانیں بند رکھیں۔ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت میں دہشت گردی کے واقعات اب صوبہ پنجاب میں پاکستان کی سرحد کے قریب ہونا شروع ہوگئے ہیں اور ان واقعات کے فوراً بعد دہشت گردوں کا تعلق پاکستان کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی ذرائع ابلاغ نے دہشت گردی کی اس واردات کو فوری طور پر پاکستان کے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کی ہے اور یہ لکھا ہے کہ پٹھانکوٹ حملے میں چار مشتبہ پاکستانی دہشت گرد اور تین بھارتی فضائیہ کے اہلکار مارے گئے ہیں۔ حسب روایت بھارتی میڈیا نے دہشت گردی کے اس واقعہ کے چند منٹ بعد ہی الزام پاکستان کے سر تھونپ دیا ہے۔پاکستان نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور بھارت کو دہشت گردی کے خلاف مدد دینے کی اپیل کی ہے۔ پاک بھارت تعلقات پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ پٹھانکوٹ حملہ وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے۔ نریندر مودی کو پاکستان کادورہ کرنے پر بھارت بھی انتہاپسند حلقوں کی طرف سے سخت تنقید اور مزاحمت کا سامنا ہے۔امکان ہے کہ یہ ان عناصر کا کیا دھرا ہے جو نریندر مودی کی پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں کو ناکام بنانا چاہتے ہیں۔