کرپٹ افراد کے لوٹے 4.5ارب روپے خزانے میں جمع کرائے : چیئرمین نیب
اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین نیب قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ نیب نے انسداد بدعنوانی کی موثر حکمت عملی تیار کی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، اس حکمت عملی پر 2016ء میں بھی عمل جاری رہیگا، نیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نیب نے گزشتہ سال بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی 4.5بلین روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی ہے۔ نیب نے مضاربہ سکینڈل میں 22 ارب روپے کے 12 ریفرنسز احتساب عدالتوں میں دائر کئے، رینٹل پاور پراجیکٹ کے مقدمات میں 9 ریفرنسز احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں۔ کرپشن ناسور ہے جس سے نہ صرف قومی وسائل ہڑپ ہوتے ہیں بلکہ قومی ترقی کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے، اس سے نہ صرف ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں بلکہ قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوتا ہے ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے 1999ء میں نیب کا انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ ادارے کے طور پر قیام عمل میں لایا گیا۔ نیب نے اپنے قیام سے لیکر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی 265بلین روپے کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی، 2013ء کے مقابلے میں 2014ء میں نیب کو دوگنا شکایات موصول ہوئیں۔ نیب کو 2014ء میں 40 ہزار 77 درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ 2013ء میں 19900 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2013ء کے مقابلے میں 2014ء میں نیب کو دوگنا شکایات موصول ہوئیں۔ یہ لوگوں کا نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔ نیب نے 2014ء کے دوران 585 انکوائریاں، 188 تحقیقات مکمل کیں، 2013ء کے دوران 243 انکوائریاں اور 129 انوسٹی گیشنز مکمل کی گئی تھیں۔ اسی طرح 2014ء میں احتساب عدالتوں میں 208 مقدمات دائر کئے گئے جبکہ 2013ء میں 135 مقدمات دائر کئے گئے۔ نیب نے نوجوانوں کو کرپشن کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ایچ ای سی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ مضاربہ سکینڈل میں ملزموں سے اب تک املاک اور گاڑیوں کے علاوہ ایک ارب 73 کروڑ روپے وصول کئے گئے ہیں۔ اس مقدمہ میں نیب نے اب تک 33 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ چیئرمین نیب کی ہدایت پر معیاری گریڈنگ کا جامع نظام وضع کیا گیا ہے۔ اس گریڈنگ سسٹم کے تحت تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے یکساں معیار اختیار کیا گیا ہے۔ 80 فیصد نمبر حاصل کرنے پر شاندار/بہترین، 60 فیصد سے 79 فیصد پر بہت اچھا، 40 فیصد سے 49 فیصد پر اچھا اور 40 فیصد ٖسے کم نمبر حاصل کرنے پر اوسط سے کم کارکردگی سمجھی جاتی ہے۔ نیب راولپنڈی بیورو میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ نیب نے کرپشن کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹا نے کیلئے ان کو چار درجوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 100 سے 200 ملین روپے کے مقدمات کو عام جبکہ 500 سے 1000 ملین روپے کے مقدمات کو کمپلیکس اور ہزار ملین روپے سے زائد کے مقدمات کو میگا مقدمات قرار دیا جائیگا۔ نیب اور ایس ای سی پی نے سینئر افسروں پر مشتمل مشترکہ ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے ایس ای سی پی کی جانب سے نیب کو بھیجے گئے مقدمات تیزی سے نمٹانے میں مدد ملے گی۔ نیب نے وزارت قانون و انصاف کو تجویز دی ہے کہ بدعنوانی کیخلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت وسل بلوئنگ پروٹیکشن قانون ملک کیلئے انتہائی اہم ہے۔ قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ کرپشن کو پہلی بار نظم و نسق کے تناظر میں ترقیاتی ایجنڈا کا حصہ بنایا گیا ہے، پلاننگ کمیشن نے 11ویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے میں کرپشن کے خاتمہ کو شامل کیا۔ نیب میرٹ بلاامتیاز احتساب پر یقین رکھتا ہے، 2014ء میں نیب نے انسداد بدعنوانی کا موثر قومی لائحہ عمل تیار کیا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، اس لائحہ عمل پر 2016ء میں بھی عمل جاری رہیگا۔