اجتماعی زیادتی کا شکار طالبہ کی عدالت میں طبیعت خراب، ہسپتال منتقل
لاہور (اپنے نامہ نگار سے+ ایجنسیاں) اجتماعی زیادتی کا شکار طالبہ (ب) کی عدالت میں طبیعت اچانک بگڑ گئی۔ لڑکی کو عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کیلئے طلب کیا تھا۔ متاثرہ لڑکی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ لڑکی بیان قلمبند کرانے کی پوزیشن میں نہیں لہٰذا حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ عدالت کے حکم پر متاثرہ لڑکی کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ کیس کی آئندہ سماعت کل 4 جنوری کو کینٹ کچہری کے مجسٹریٹ کی عدالت میں ہوگی۔ یاد رہے مرکزی ملزم عدنان سمیت 8 ملزم 4 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔ دوسری جانب متاثرہ لڑکی کے بہنوئی زین نے بتایا کہ لڑکی نے دبائوکے باعث چھت سے چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی تاہم گھر والوں نے اسکی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے اسے فوری طور پر سروسز ہسپتال منتقل کیا۔ زین کا کہنا تھاکہ اسکی سالی نے انتہائی قدم تفتیش کے دوران پولیس کی جانب سے ہراساں کئے جانے اور غیرضروری سوالوں کی وجہ سے اٹھایا۔ دوسری جانب متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے واقعہ کا ازخود نوٹس لینے کی درخواست کردی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور پولیس کی جانب سے ان پر دبائو ڈالا جا رہا ہے جبکہ تفتیشی افسر ملزموں کو تحفظ دینے کی کوشش کررہے ہیں، اسکے علاوہ لڑکی پر بیان بدلنے کیلئے بھی دبائو ڈالا جا رہا ہے۔ متاثرہ لڑکی کی بہن نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ پولیس انکے گھر والوں پر کیس کے مرکزی ملزم عدنان ثنا اللہ کا نام خارج کرانے کیلئے دبائو ڈال رہی ہے۔ اہل خانہ نے لڑکی کو چار رکنی بورڈ کے سامنے پیش کرنے سے انکار کردیا جو وزیراعلیٰ پنجاب نے لڑکی کے دوبارہ میڈیکل کیلئے تشکیل دیا تھا۔ جب میڈیکل بورڈ نے لڑکی کو پیش کرنے کیلئے کہا تو اہل خانہ نے لڑکی کو پیش کرنے سے انکار کرتے ہوئے ڈسچارج کرا کے خالہ کے گھر منتقل کردیا۔