قومی اسمبلی: مہنگائی کنٹرول کرنے کے لئے قرارداد ، کابینہ میں خواتین کی50 فیصد نمائندگی کا بل پیش
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) بیروزگاری کی وجہ سے ملک میں غربت بڑھ رہی ہے‘ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو مل کر غربت کے خاتمہ کیلئے اقدامات کرنا ہونگے‘ جب تک سودی نظام کا خاتمہ نہیں ہوگا ملک میں خیر و برکت نہیں آئے گی‘ پانی و بجلی کا ضیاع روکنے سے بھی ہم ترقی کی منازل طے کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں‘ این ایف سی کی رپورٹ کے مطابق وفاق صوبوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے مگر صوبے تعلیم اور صحت کے منصوبوں پر جو رقم خرچ کرتے ہیں ان پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔ ملک میں انصاف کا نظام قائم کیا جائے تو پاکستان دنیا کا خوشحال ترین ملک بن سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ارکان قومی اسمبلی نے متحدہ کے رکن اسمبلی عبدالوسیم کی پیش کردہ قرارداد کہ ’’اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت ملک میں مہنگائی پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرے‘‘ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ مزید بحث آئندہ نجی کارروائی کے دن ہوگی۔ قبل ازیں وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے قرارداد کی مخالفت نہیں کی۔ آئی این پی کے مطابق ملک میں مہنگائی پر قابو پانے کیلئے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے ہوئے عبدالوسیم نے کہا ملک میں مہنگائی اور بدانتظامی عروج پر ہے ہمارے پاس قوانین موجود ہیں مگر عمل درآمد کا ادارہ موجود نہیں۔ مہنگائی کنٹرول کرنے والے دکانداروں سے لسٹ تو طلب کرتے ہیں مگر آخر کار رشوت‘ کرپشن پر اختتام ہوتا ہے۔ پٹرول کی قیمت میں کمی کے باعث عوام کو ریلیف نہیں دیا گیا ہم اس ایوان میں غریب اور متوسط طبقے کی بات کرتے ہیں مگر سہولیات نہیں دی ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے ہی دہشت گردی‘ انتہا پسندی کو فروغ حاصل ہوا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا حکومت سرمایہ دارانہ نظام کو تقویت دینے کی بات کرتی ہے۔ تمام سرکاری سکیمیں امیروں کیلئے ہیں‘ 12ہزار میں کسی کا گھر نہیں چلتا اور وہ چوری‘ ڈاکے کی طرف راغب ہوگا عائشہ سید نے کہا ہمیں غربت کی وجوہات تلاش کرنی ہیں مہنگائی نے عوام کو جھنجھوڑ کررکھ دیا ہے۔ مولانا امیر زمان نے کہا ملک میں غربت زیادہ ہے اور روٹی بھی میسر نہیں براہ راست اور غیر براہ راست ٹیکس کو کم سے کم کرکے حکومت کو غریبوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنا چاہئے۔ اقبال محمد علی نے کہا مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئی قانون نہیں بنایا گیا اور بہت کم جرمانہ کر کے ان لوگوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے جو غیر معیاری اور مہنگی اشیاء فروخت کر رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کی پرائس کنٹرول کمیٹی قائم کی جائے، عوام کو ایک وقت کی روٹی حاصل کرنا مشکل ہو گیا۔ نواب یوسف تالپور نے کہا پاکستان میں بدقسمتی سے غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جارہا ہے، پاکستان زرعی ملک ہے اور زراعت کے شعبے پر جب تک توجہ نہیں دی جائے گی مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ڈاکٹر شازیہ صوبیہ نے کہا ملک کا ترقی نہ کرنا مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ ہے، ملازمتوں کے مواقعے موجود نہیں۔ نعیمہ کشور خان نے کہا 90فیصد مہنگائی صوبے ختم کر سکتے ہیں۔ عبدالقہار خان نے کہا ملک میں سیلاب آ رہے ہیں اور ان پانیوں کو ہم روک لیں تو بیابان زمینوں کو سیراب کر سکتے ہیں۔ ساجد احمد نے کہا آج غریب کو 2 وقت کی روٹی میسر نہیں، بلدیاتی اداروں کو اختیارات دے کر ہم نظام کو درست کر سکتے ہیں۔ آسیہ ناز تنولی نے کہا ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم ابھی تک مہنگائی پر قابو پا نہیں سکتے تو دیگر چیلنجز کا کیسے مقابلہ کریں گے۔ شیخ رشید نے کہا آج ہم 20ہزار ارب کے مقروض ہیں، تیل کی قیمت اتنی کم ہو چکی ہے ، امریکہ تیل نہیں نکال رہا ہے، مہنگائی کی اصل وجہ بدعنوانی ہے، 2014ء کی گندم ابھی تک پڑی ہے، غریب دھکے کھا رہے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس ملک میں انصاف نہیں ہو گا تو مہنگائی بھی، نفرتیں بھی ہوں گی۔ قومی اسمبلی میں پیدائش اموات اور ازدواج رجسٹریشن (ترمیمی) بل 2016ء پیش کردیا گیا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں آسیہ ناصر نے تحریک پیش کی پیدائش اموات اور ازدواج رجسٹریشن (ترمیمی) بل 2016ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمان نے بل کی مخالفت نہیں کی جس کے بعد آسیہ ناصر نے بل ایوان میں پیش کیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ مراد سعید نے کہا بل کی منظوری سے کسی بھی سرکاری ادارے کو من مانی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی۔ تحریک کی منظوری کے بعد مراد سعید نے بل ایوان میں پیش کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے قومی اسمبلی کو بتایا ٹی وی چینلز پر ناشائستہ اشتہارات روکنے کیلئے ملک کے قانون کے مطابق پیمرا اپنا کردار ادا کر رہا ہے‘ ہماری کوشش ہے پاکستان کی اقدار سے مطابقت رکھنے والے پروگرام نشر کئے جائیں۔ صباح نیوز کے مطابق ایم کیو ایم نے خواتین کوکابینہ میں 50 فیصد نمائندگی دینے کابل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کابینہ میں کسی بھی فرد کی شمولیت اس کی صلاحیتوں کی بنیاد پر ہوتی ہے جنس کی بنیاد پرنہیں، اس لئے بل کو قانون کے مطابق متعلقہ کمیٹی بھجوایا جائے۔ سپیکر نے وفاقی وزیر کی تجویز پر بل کمیٹی کو بھجوا دیا۔