چائنہ کٹنگ‘ ہسپتال کا کمرشل استعمال ڈاکٹر عاصم مان گئے: نیب ذرائع
اسلام آباد (رستم اعجاز ستی/ نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین نے فلاحی ہسپتال کے کمرشل استعمال اور غیرقانونی برانچیں کھولنے کے سکینڈل میں رضاکارانہ واپسی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین نے دوران تفتیش فلاحی ہسپتال کے کمرشل استعمال اور چائنہ کٹنگ کے ذریعے غیر قانونی برانچیں کھولنے کے سکینڈل میں رضا کارانہ واپسی پر آمادگی ظاہر کی ہے، وہ پلاٹوں کی قیمت ادا کرنے پر تیار ہیں تاہم نیب کے تفتیش کاروں کی جانب سے انہیں اس معاملے میں تحریری طور پر درخواست دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق تحریری درخواست کے بعد نیب اس معاملے کا جائزہ لیگا اور رضا کارانہ واپسی کی درخواست پر فیصلہ کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم کیخلاف غیر قانونی بھرتیاں کرنے اور سی این جی کیلئے لائسنس کے اجراء اور میڈیکل کالجز کے غیر قانونی الحاق کے سکینڈل میں بھی شواہد ملے ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے عدالت میں پیش کردہ میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیدو بند اور تشدد کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ میں ہیں اور ان میں ناامیدی کے احساسات جنم لے رہے ہیں لہٰذا انہیں ہسپتال میں منتقل کرنے اور انکی سائیکو تھراپی کی ضرورت ہے۔ تاہم نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عاصم نے مرضی کے ڈاکٹر سے مرضی کی رپورٹ لکھوائی ہے انکا باقاعدگی سے معائنہ کروایا جاتا ہے اور انکی سیکورٹی کو بھی مزید سخت کر دیاگیا ہے۔ نیب اور ڈاکٹر عاصم کے وکلاء کی جانب سے متضاد دعوے کئے جا رہے ہیں تاہم اکثریت کا خیال ہے کہ احتساب اور انتقام کے فرق کو ملحوظ خاطر رکھنا نا گزیر ہے۔ اگر ڈاکٹر عاصم کیخلاف ثبوت ہیں تو انہیں قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے اور اگر ٹھوس شواہد موجود نہیں تو انہیں رہائی ملنی چاہئے۔