• news
  • image

اسلام آباد میں‘ میں نے کیا دیکھا اور کیا سُنا

30 دسمبر کو راقم نے اسلام آباد کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں منعقدہ سیمینار میں شرکت کی۔ اس سیمینار کا اہتمام وزارت اطلاعات ونشریات نے کیا تھا۔ ہم لاہور سے اسلام آباد جانے والے صحافی اسلام آباد کے ایئر پورٹ پر پہنچے تو پی آئی او را¶ تحسین اور سکیورٹی آفیسر محمد عمران نے لاہور ‘ کراچی سے آنیوالی صحافیوں کیلئے گاڑیاں بھجوائی ہوئی تھیں۔ ان تمام صحافیوں کو وہ میرٹ ہوٹل اسلام آباد میں منعقد ہونے والے سیمینار میں لے گئے۔ اس سیمینار کا موضوع سرکاری اداروں میں شفافیت ایک آگاہی تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ بہترین نظام حکومت کیلئے شفافیت اور گڈ گورننس پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے اڑھائی سالوں میں بدعنوانی کا ایک بھی میگا سکینڈل سامنے نہیں آیا‘ حکومت نے کئی اہداف چیلنجز کے باوجود حاصل کئے‘ ہم جب اقتدار میں آئے تو ملک کو کئی بڑے بڑے چیلنجز کا سامنا تھا‘ معیشت کی حالت ابتر ‘ توانائی کی قلت‘ دہشت گردی‘ مذہبی شدت پسندی سے وطن عزیز کی سلامتی اور وجود کو کئی خطرات لاحق تھے‘ حکومت نے وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ان چیلنجز کا پورے عزم اور دلجمعی سے سامنا کیا‘ پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں تعاون کو فروغ دینے کیلئے کوشاں ہیں‘ پاک چین اقتصادی راہداری چین کیساتھ اقتصادی تعلقات میں اضافہ نئے ویژن کے کامیاب ہونے کی توثیق ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین تمام تنازعات کا حل مذاکرات ہی قابل عمل اور ترجیحی راستہ ہیں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے حکومت نے پاکستان کی بدحال معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا، موجودہ حکومت نے ایسے قرضے ادا کیے جو ہم نے لیے بھی نہیں تھے۔ ماضی میں پاکستان کو دولخت کیا گیا اور اسکے ذمے دار خاندانوں نے سزا بھگتی ہے‘ پاک فوج نے ملک و قوم کے تحفظ کیلئے گراں قدر قربانیاں دیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مئی 2013ءالیکشن سے پہلے ہی انہوں نے معیشت پر کام شروع کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اداروں اور منصوبوں میں شفافیت اچھی حکمرانی کا لازمی جزو ہے جو کہ مسلم لیگ کی حکومت نے کر دکھایا ہے۔ موجودہ حکومت نے وزیراعظم اور وزراءکے صوابدیدی فنڈ ختم کیے ہیں اور سرکاری اداروںکے سیکرٹریٹ فنڈ ختم کیے ہیں مالی خسارہ 8.8فیصد سے کم کر کے 5.3فیصد کردیا ہے مالی خسارہ .3فیصد تک لے آئینگے۔ 69سرکاری اداروں کی نجکاری پر کام کیا جا رہا ہے اور ان میں سے31سرکاری اداروں کی فوری نجکاری کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت تک 7لاکھ 11ہزار لوگ ٹیکس دائرہ کار میں اندراج ہو چکے ہیں اور جون 2016ءتک ٹیکس دینے والوں کی تعداد 10لاکھ تک پہنچ جائیگی۔ انہوں نے کہاکہ پاک چین راہداری منصوبہ (سی پیک) ملکی تاریخ کا شفاف ترین منصوبہ ثابت ہوگا۔ وزیراعظم نواز شریف کا ویژن ہے کہ پورے ملک کوموٹروے کے ذریعے ملایا جائیگا اور اس حوالے سے کئی منصوبے جاری ہیں۔قبل ازیں وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات محترمہ صباءمحسن رضا نے افتتاحی کلمات میں سیمینار کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی ملاقات کا بڑا چرچا تھا عوامی اور سیاسی حلقوں کا کہنا تھا سندھ میں رینجرز اختیارات پر تنازع کے خاتمہ کی کوششوں میں کوئی بریک تھرو نہیں ہوا۔ اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی ملاقات بظاہر بے نتیجہ رہی‘ میڈیا کی اطلاع کے مطابق فریقین اپنے اپنے موقف پر قائم رہے، ابتدائی نتائج کے طور پر معلوم ہوا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ کے درمیان ملاقات میں رینجرز اختیارات سے متعلق وفاق کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن برقرار جبکہ کراچی آپریشن جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ تاہم ملاقات میں رینجرز اختیارات پر دلائل اور استدلال کے دوران کسی قسم کی تلخی کا پیدا نہ ہونا خوش آئند ہے۔
راقم کی اسلام آباد میں روزنامہ اوصاف کے چیف ایڈیٹر مہتاب خان سے بھی ملاقات ہوئی۔ ان کا کہنا تھا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ کے مابین رینجرز کے اختیارات بارے اہم ملاقات کے بعد امید کی جانی چاہیئے کہ معاملات کو افہام و تفہیم کے ذریعے ہی حل کیا جائے گا۔
راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں نے راقم کو بتایا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے جڑواں شہروں میں سردی کا آغاز ہوتے ہی قدرتی گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا، جن علاقوں میں یہ بنیادی سہولت موجود ہے وہاں پر پریشر اس قدر کم ہے کہ منٹوں کا کام گھنٹوں میں ہوتا ہے۔ پہلے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ چھ سے آٹھ گھنٹے کا تھا جس کو اب بڑھا کر پندرہ گھنٹے کردیا گیا ہے جس میں مسلسل تین تین گھنٹے بجلی کی بندش بھی جاری ہے، دوسری طرف بجلی کی لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ سوئی گیس کی بندش سے گھریلو زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ لیکن ارباب اختیار اس حوالے سے محض نعروں اور بلند و بانگ دعو¶ں کے ذریعے مطمئن کرتے رہے ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن