• news

راہداری منصوبہ پر وفاق‘ خیبر پی کے مذاکرات ناکام‘ احسن اقبال رہنماﺅں کو مطمئن نہ کر سکے

پشاور (بی بی سی ڈاٹ کام+ ایجنسیاں+ بیورو رپورٹ) وفاقی حکومت اور صوبہ خیبر پختونخوا کے درمیان پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر پائے جانے والے تحفظات پر مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے گورنر ہاﺅس پشاور میں اجلاس کے دوران صوبائی حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماو¿ں کو راہداری منصوبے کے سلسلے میں بریفنگ دی تاہم وزیراعلیٰ سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔ پشاور میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پی کے ترجمان اور وزیراعلیٰ کے معاون مشتاق غنی نے کہا کہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے بدھ کو پشاور کا مختصر دورہ کیا اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماو¿ں کو بریفنگ دی گئی۔ وفاقی وزیر ان کے تحفظات دور کرنے میں مکمل طورپر ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سارا دن باتوں میں الجھایا گیا اور ان کے جو تحفظات تھے ان پر بات نہیں کی جا سکی اور نہ وہ مطمئن ہوئے۔ بریفنگ میں انہیں بتایا گیا کہ دھرنوں کی وجہ سے پاک چین راہداری منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا حالانکہ ان کی طرف سے سوال کیا گیا کہ اس منصوبے کا دھرنے سے کیا تعلق بنتا ہے۔ مشتاق غنی نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کے حقوق کےلئے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ ہمیں سڑک نہیں کوریڈور چاہئے۔ احسن اقبال آہستہ آہستہ والا کام پنجاب میں کریں۔ خیبر پی کے میں فوری کام شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ احسن اقبال کا طریقہ واردات ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر خیبر پی کے نے راہداری منصوبے پر خیبر پی کے کے تحفظات دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے جس میں وفاق اور صوبے کے نمائندے شامل ہیں۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ اسلام آباد میں ایک برس قبل دھرنے کا راہداری منصوبے سے کوئی تعلق نہیں تھا، کسی قسم کی تسلیوں میں نہیں آئیں گے۔ چیئرمین قومی وطن پارٹی آفتاب شیرپاﺅ نے کہا ہے کہ احسن اقبال کی آمد سے ہمیں مزید مایوسی ہوئی، ہمیں ایک سڑک پر ٹرخایا جا رہا ہے، صوبے کا جتنا حصہ بنتا ہے وہ دیا جائے، احسن اقبال ہمیں مطمئن نہیں کر سکے۔ قبل ازیں پشاور پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا پاک چائنہ اقتصادی راہداری ایک قومی منصوبہ ہے، کسی صوبے کو نظرانداز نہیں کریں گے، توانائی بحران پر قابو پانے کےلئے 35ارب ڈالر کی سرمایہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ نادان دوست غلط فہمی یا پھر ذاتی یا سیاسی مفادات کیلئے منصوبہ کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ لوگ ملک و قوم کے ساتھ مخلص نہیں۔ منصوبے سے کسی ایک صوبے کو نہیں سب کو فائدہ ہو گا۔ یہ ایک قومی منصوبہ ہے ،کسی صوبے کو نظرانداز نہیں کریںگے۔ احسن اقبال نے بتایا کہ وفاق خیبر پی کے حکومت کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کر رہی۔ ملک کی قسمت کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے داﺅ پر نہ لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں تمام صوبوں کی مرضی سے جو فیصلے ہوئے، پر حکومت مکمل عملدرآمد کی پابند ہے اور ان سے کسی صورت انحراف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ راہداری منصوبہ کے روٹ اور ڈیزائن میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ خیبر پی کے کے ارکان پارلیمنٹ منفی بیانات سے گریز کریں۔ واضح رہے کہ گورنر خیبر پی کے نے راہداری منصوبہ پر خیبر پی کے کے تحفظات دور کرنے کیلئے کمیٹی قائم کر دی ہے جس میں سپیکر اسد قیصر، سینئر وزیر عنایت اللہ، اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمن شامل ہیں۔ چیف سیکرٹری خیبر پی کے کمیٹی کے سربراہ ہونگے۔ دریں اثناءاسلام آباد میں وزیراعلی بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے مولانا فضل الرحمن، مولانا عبدالغفور حیدری، اکرم خان درانی، سید محمد فضل آغا اور دیگر رہنماﺅں کے اعزاز میں بلوچستان ہاو¿س اسلام آباد میں استقبالیہ دیا۔ اس موقع پر رہنماو¿ں نے اقتصادی راہداری، پانی کی قلت، سیاسی امورا ورکوئٹہ کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے اقتصادی راہداری مغربی روٹ کی تعمیر پر ان کے ساتھ جدوجہد میں تعاون کرنا طلب کیا جس پر وزیراعلیٰ نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ مولانا فضل الرحمن نے ان سے کہاکہ اقتصادی راہداری سڑک کی تعمیر سے نہ صرف بلوچستان، خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک اور ایشیا کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا اقتصاری راہداری کمیٹی سے پوچھیں گے کہ اس نے کس چیزکی نگرانی کی کہ راہداری کے نام پر سڑک کا افتتاح کرا دیا اور ہمیں اے پی سی بلانی پڑ گئی۔ وزیراعلی نواب ثناءاللہ زہری نے کہاکہ راہداری سے پورے ملک کو فائدہ پہنچے گا، بلوچستان کی ترقی کے لئے مغربی روٹ اہم کردار ادا کرے گا۔ جہاں تک میری کوشش ہو گی میں اقتصادی راہداری کے حوالے سے مکمل تعاون کروںگا۔
احسن اقبال/ مذاکرات

ای پیپر-دی نیشن