یمن : سعودی طیاروں نے ہمارے سفارتخانے پر میزائل حملہ کیا‘ ایران : غلط ہے : اتحادی افواج
تہران (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) ایران نے الزام عائد کیا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایرانی سفارتخانے پر میزائل حملہ کیا ہے۔ ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے وزارت خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ سفارت خانے پر میزائل داغے گئے جس میں عملے کے متعدد ارکان زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب سعودی اتحاد نے کہا ہے کہ یمن میں ایرانی سفارتخانے پر کوئی حملہ نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل سعودی اتحاد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے باغیوں کے میزائل لانچرز کو نشانہ بنایا ہے۔ باغی خالی سفارت خانوں کو اپنی کارروائیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے تحقیقات کریں گے۔ یمنی دارالحکومت کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد نے درجنوں فضائی حملے کیے ہیں۔ تاہم عینی شاہدین اور رہائشیوں کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں سفارت خانے کو نقصان نہیں پہنچا۔ اے پی کے مطابق سفارت خانے کی عمارت کو ایسا کوئی نقصان نہیں ہوا جسے دیکھا جا سکے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ایرانی سفارت خانہ مکمل طور پر فعال تھا یا نہیں لیکن گذشتہ برس متعدد ممالک نے صنعا میں اپنے سفارت خانے خالی کر دئیے تھے۔ انہیں عدن میں منتقل کر دیا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق ایران نے سعودی عرب سے آنے والی تمام مصنوعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں سعودی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے کا یہ فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر یہ بات بتائی گئی کہ سعودی عرب نے ایرانی زائرین پر عمرہ کی ادائیگی کے حوالے سے تاحکم ثانث پابندی عائد کر دی ہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین کے بڑھتے ہوئے تنازعہ کے پیش نظر اپنا ایلچی سعودی عرب اور ایران بھیجا ہے ، چین نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ صبروتحمل کا مظاہرہ کریں، وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ہواشن ینگ نے نیوز بریفنگ میں بتایا کہ چین کے نائب وزیر خارجہ زانگ منگ اس وقت سعودی عرب میں ہیں۔ وہ ایران بھی جائیں گے۔ ہوا نے اخباری نمائندوں کو بتایا ہمیں امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال بہتری کی جانب مائل ہو گی۔ ترجمان نے کہا کہ تمام فریقین پرعزم رہ سکتے ہیں اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ متعلقہ مسائل مذاکرات اور افہام تفہیم کے ذریعے مناسب طور پر حل کر سکتے ہیں۔ دریں اثناءایرانی وزیر داخلہ نے سعودی سفارتخانے پر حملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ تحقیقات کے لئے 4 فریقی ورکنگ گروپ تشکیل دے دی گئی ہے۔ رپورٹ 2 ہفتوں میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ افریقی ملک صومالیہ نے بھی ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق صومالیہ نے اقدام ایران میں سعودی سفارتخانے پر حملے پر بطور احتجاج کیا ہے۔ سعودی وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ کا کوئی امکان نہیں۔ سعودی عرب ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا حالات کو جنگ کی جانب لے جانے کی سوچ درست نہیں۔