جائیداد کے تنازعہ پر تشدد کیا گیا سانگلہ ہل کا تانبے کے تار سے ہونٹ سلا نوجوان لاہور سے بازیاب
لاہور+ سانگلہ ہل (سٹاف رپورٹر+ نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) جائیداد کے تنازع پر سانگلہ ہل کے 40سالہ شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے ہونٹ تانبے کے تار سے سی دیئے گئے۔ گذشتہ روز نوجوان لاہور سے بازیاب ہو گیا۔ پولیس نے سانگلہ ہل کے 40 سالہ شخص کے ہونٹ سینے کے معاملے کو مشکوک قرا ردے دیا۔ ڈی ایس پی سانگلہ ہل کے مطابق زخمی علی عادل اور اس کی والدہ پر مقدمات درج ہیں۔ دونوں پر لڑائی جھگڑے، چوری، منشیات فروشی اور ناجائز اسلحے کے مقدمات ہیں۔ علی عادل منشیات کے مقدمہ میں چارہ ماہ قید کاٹ چکا ہے۔ پولیس کے مطابق علی عادل نے تانبے کی تار سے خود ہونٹ سیئے جبکہ علی عادل کا کہنا ہے کہ اسے اسد عزیز عرف ٹیپو اس کے والد سعید اور تنویر گھمن نے اپنے ملازمین کے ہمراہ گھر سے اغوا کر کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ جبکہ تانبے کے تار سے ہونٹ سلے 40 سالہ علی عادل کو لاہور سے بازیاب کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سانگلہ ہل کے علاقہ سے زمین کے تنازعے پر اغوا ہونے والے 40 سالہ علی عادل کو تشدد کا نشانہ بنا کر نیلا گنبد کے قریب پھینک دیا گیا۔ مغوی کے ہونٹ تانبے کی تار سے سیئے ہوئے تھے جبکہ شدید تشدد کے باعث اس کے چہرے سے بھی خون بہہ رہا تھا۔ اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ زخمی ہونے والے 40 سالہ علی عادل کو میو ہسپتال پہنچایا گیا جہاں اس کے اہل خانہ بھی پہنچ گئے۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق مقامی رحیم ترک منشیات ہسپتال کے مالک علی عادل چٹھہ کو پولیس ملازم تنویر گھمن، سعید اور ٹیپو وغیرہ 5افراد نے درخواست بازی کی رنجش پر زبردستی اغواءکر لیا، اسکی بیوی رابعہ علی عادل کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اسکے کپڑے پھاڑ دیئے،تھانہ سٹی پولیس نے رابعہ کی درخواست پر مقدمہ درج کر دیا اور مزید کوئی کارروائی نہ کی۔ رابعہ علی عادل گھر میں اکیلی تھی کہ ملزمان گھر میں داخل ہو گئے اور رابعہ پر تشدد کیا۔ اسی دوران علی عادل بھی آگیا، جسے پکڑ کر تشدد کیا گیا اور اسے بے ہوشی کی حالت میں گھسیٹتے ہو ئے اغواءکر کے لے گئے، ایف آئی آر میں 15دسمبر 2015ءکا وقوعہ بتایا گیا مگر پولیس نے 3جنوری کو مقدمہ درج کیا، اغوا کاروں نے مغوی کی تشدد شدہ فو ٹیج اپنے مطالبات منوانے کےلئے مغوی کے گھر بذریعہ ٹی سی ایس بھیج دی، گذشتہ روز لاہور سے نوجوان علی عادل بازیاب ہو گیا۔ لاہور میں علی عادل کے وارثان نے بتایا کہ سانگلہ ہل کے اسد عزیز عرف ٹیپو ، اسکے والد سعید ، تنویر گھمن نے مبینہ طور پر علی عادل کو اس کی زمین ہتھیانے کے لئے اپنے ملازمین کے ہمراہ گزشتہ ماہ کی 15تاریخ کو اس کی رہائشگاہ سے اغواءکیا۔ چند روز قبل ملزمان نے عادل کے گھر والوں کو بذریعہ کورئیر ایک یو ایس بی بھجوائی جسے کمپیوٹر پر لگا کر دیکھا گیا تو اس میں تین مسلح افراد عادل پر تشدد کر رہے ہیں جبکہ اس کے ہونٹ تانبے کے تار سے سی دیئے گئے ،گزشتہ روز نقاب پوش ملزمان علی عادل کو ٹانگ میں گولی مارنے کے بعد نیلا گنبد کے قریب شدید زخمی حالت میں پھینک کر فرار ہو گئے ، راہگیروں نے عادل کو فوری طور پر میو ہسپتال پہنچایا۔ علی عادل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسے اسد عزیز عرف ٹیپو، اسکے والد سعید اور تنویر گھمن نے اپنے ملازمین کے ہمراہ اغواءکرکے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اطلاع ملنے پر علی عادل کی والدہ پروین کوثر عرف گڈی ، اہلیہ رابعہ علی عادل اور بھائی میو ہسپتال پہنچ گئے۔ پروین کوثر نے کہا کہ زمین کے تنازعہ پر اسکے بیٹے کو اغواءکیا گیا اور پولیس نے ہماری کوئی مدد نہیں کی، ملزمان کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔ رابعہ نے کہا کہ ہم نے فوری طورپر پولیس کو درخواست دی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ میں وزیر اعظم نواز شریف ،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتی ہوں کہ ہمیں انصاف دیا جائے۔ گذشتہ روز انجمن تاجران کا ہنگامی اجلاس زیر صدارت میاں طاہر رفیق سرپرست اعلیٰ انجمن ہذا ہوا۔ اجلاس میں انجمن تاجران کے صدر میاں محمد سعید زرگر،چیئر مین میاں شفیق الرحمن ونگڑ ،سرپرست میاں طاہر رفیق اور لیگی رہنما میاں اعجاز حسین بھٹی نے خطاب کیا، مقررین نے علی عادل کی والدہ کوثر پروین عرف گڈی کی بلیک میلنگ کی شدید مذمت کی۔ انجمن تاجران اور ذیلی تنظیموں کی طرف سے اس کی بھتہ خوری ، منشیات فروشی ، فحاشی اور ظلم و بربریت کے خلاف متفقہ طور پر قرار داد منظور کی گئی اور کہا گیا کہ اگر حکومت کی طرف سے بھتہ خوری کے خلاف کوئی مثبت اقدامات نہ کئے گئے تو بھر پور احتجاجی مظاہروں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے شہر بھر میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی جائے گی۔ علاوہ ازیں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹانگ پر معمولی زخم ہے ہونٹ بھی تازہ سیے گئے ہیں۔
نوجوان بازیاب