• news

پاکستان کو قابل عمل معلومات دیدیں‘ گیند اسکے کورٹ میں ہے : بھارت

نئی دہلی (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) بھارت نے کہا ہے کہ ہم نے پٹھانکوٹ کے واقعہ پر پاکستان کو قابل عمل معلومات دے دی ہیں۔ گیند اب اس کے کوٹ میں ہے۔ مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ پاکستان بھارت خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ابھی اس بارے میں کچھ طے نہیں ہوا۔ پاکستان نے رابطہ کیا اور جو یقین دہانیاں کرائیں ان پر کام ہونا خوش آئند ہے۔ پاکستان پر واضح کر دیا ہے کہ دوستانہ تعلقات قائم رکھنے کے لئے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنا ہو گی۔ پٹھانکوٹ حملہ کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے کہا ہے کہ پاکستان کے بارے میں ہماری پالیسی واضح ہے، ہم نے اس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے لیکن سرحد پار سے دہشت گردی کے حملے برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں۔ پٹھانکوٹ ائر بیس پر حملے سے متعلق قابل عمل معلومات پاکستان کو فراہم کر دی ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ اب پاکستان کیا کرتا ہے، ہم پاکستان کی جانب سے قابل عمل ایکشن کے منتظر ہیں۔ پٹھانکوٹ پر حملے کے بعد پاکستان نے رابطہ کیا تھا اور ہم نے انٹیلی جنس معلومات دے دیں۔ اب پاکستان کو پہل کرنی ہے، ہم معلومات دے چکے ہیں، فوری اقدام یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت ہو۔ وزیراعظم نواز شریف نے م¶ثر اقدام کا وعدہ کیا ہے۔ اگر پاکستان ایکشن لے گا تو بہت اچھا کرے گا۔ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کئے گئے وعدوں کے پورا ہونے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کرینگے اسے روکنا ہو گا۔ پاکستان سے متعلق بھارت کی پالیسی تسلسل کے ساتھ واضح ہے سرحد پار دہشتگردی برداشت نہیں۔ اگر پاکستان ایکشن لے گا تو بہت اچھا کرے گا اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اپنے کہے پر عمل کرے گا دیکھنا یہ ہے کہ اب پاکستان کیا کرتا ہے بھارت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے ہم نے پاکستان کی جانب بھی دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم سرحد پار دہشت گردی کو برداشت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔ پاکستان بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات کے حوالے سے وکاس سوارپ کا کہنا تھا کہ پندرہ تاریخ ابھی سات دن دور ہے۔ اس دوران حالات میں کافی تبدیلی آ سکتی ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ آیا پاکستان کو کارروائی کے لئے کوئی ٹائم فریم دیا جا رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم کوئی ڈیڈ لائن مسلط نہیں کر رہے انہوں نے اس بات کو مسترد کر دیا کہ بھارت کے مطالبہ سے مذاکرات کا عمل پٹڑی سے اتر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مذاکرات کو پٹڑی سے نہیں اتار رہا پاکستان کی یقین دہانیوں پر عمل ہوا تو حالات مثبت سمت کو جائینگے۔ دونوں وزرائے اعظم کے درمیان گفتگو میں صرف پٹھان کوٹ حملے پر بات ہوئی تھی اس حوالے سے معلومات شیئر کی گئی تھیں۔ مودی نے نواز شریف سے کہا تھا کہ فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے پٹھان کوٹ پر حملے سے متعلق نئی معلومات پاکستان کو فراہم کر دی ہیں۔ سیکرٹری خارجہ کی ملاقات ذمہ داروں کیخلاف کارروائی تک روک دی گئی ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارت نے گیند پاکستان کے کوٹ میں پھینکتے ہوئے اسلام آباد میں مجوزہ خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات کو پاکستان کے فوری اور فیصلہ کن جواب سے مشروط کر دیا ہے۔ یہ ملاقات اب بے یقینی کا شکار ہو گئی ہے۔ قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات ملتوی کی جا سکتی ہے اس سے قبل قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات ہو سکتی ہے۔ بھارت نے جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر انکے بھائی اور دو دیگر افراد کو سہولت کار قرار دیا ہے۔ انٹرنیشنل بزنس ٹائمز نے اے این آئی کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارت نے پٹھانکوٹ ائر بیس پر حملے کے حوالے سے مولانا اشفاق احمد، حافظ عبدالشکور، قاسم جان اور ایم ایم اظہر کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ان لوگوں نے حملہ آوروں کی مدد کی تھی۔ اے این آئی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ منصوبہ پاکستانی پنجاب میں بنایا گیا۔ اس نے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ رائٹر کے مطابق خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات بے یقینی کا شکار ہو گئی ہے بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ پہلے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ دریں اثناءپٹھان کوٹ ائربیس پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں، ایس پی گورداسپور سے تفتیش نے معاملے کو مزید الجھا دیا ہے، انٹیلی جنس ادارے دعووں کے باوجود اب تک یہ جاننے میں بھی ناکام ہیں کہ دہشت گرد آئے کہاں سے تھے؟ بھارتی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس اداروں کے لیے پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کی تحقیقات سر درد بن گئیں۔ نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے اعلیٰ عہدے داروں نے ایس پی گورداسپور سلویندر سنگھ سے تفتیش کی اور اغوا سے متعلق دعویٰ کی حقیقت جاننے کی کوشش کی تو مزید الجھ کر رہ گئے۔ پولیس کو دیئے گئے بیان میں سلویندر سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گرد اردو، ہندی، پنجابی اور کشمیری زبان بول رہے تھے لیکن تفتیش کاروں نے جب ا±سے کشمیری زبان سنائی تو وہ شناخت نہیں کر سکا۔ تفتیشی حکام کو ایس پی گورداسپور کے مندر جانے سے متعلق بیان میں بھی مکمل حقیقت نظر نہیں آرہی۔ اطلاعات کے مطابق بھارت نے سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات فی الحال ”ہولڈ“ کر لئے ہیں۔ رائٹر کے مطابق بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ امن مذاکرات سے قبل پٹھانکوٹ ائر بیس پر حملے کے ملزموں کو پکڑے۔
اسلام آباد (جاوید صدیق) بھارتی ذرائع ابلاغ نے یہ قیاس آرائی شروع کردی ہے کہ چودہ اور پندرہ جنوری کو اسلام آباد میں خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات سے قبل پاکستان اور بھارت کے سکیورٹی امور کے مشیروں کی ملاقات ہوگی۔بعض بھارتی اخبارات کے مطابق بھارت کے خارجہ امور کی وزارت کے ترجمان کی پریس کانفرنس جس میں اس نے الزام دہرایا ہے پٹھانکوٹ حملہ کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی ہے اور بھارت نے پاکستان کو انٹیلی جنس فراہم کردی ہے‘ خارجہ امور کے سیکرٹریوں کی ملاقات غیر یقینی نظر آتی ہے‘ بھارتی خارجہ امور وزارت کے ترجمان نے اگرچہ واضح طور پر نہیں کہا کہ دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات کا امکان نہیں لیکن ترجمان نے یہ واضح جواب بھی نہیں دیا ملاقات ہوگی۔ ترجمان نے صرف اتنا کہا گیند پاکستان کی کورٹ میں ہے۔ترجمان نے بھارتی میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت میں پاکستانی ہم منصب سے کہا ہے وہ پٹھانکوٹ حملہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں۔
ملاقات/ غیر یقینی

ای پیپر-دی نیشن