آپریشن کے دوران لال مسجد میں3 ہزارطلبہ کی موجودگی کا ثبوت نہیں ملا: پولیس
اسلام آباد (بی بی سی) اسلام آباد پولیس کی جانب سے لال مسجد آپریشن سے متعلق سپریم کورٹ میں جمع کرائی رپورٹ کے مطابق مسجد میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران وہاں تین ہزار طلبا اور طالبات کی موجودگی کے دعوے کے ثبوت نہیں ملے۔ جمعرات کو پولیس نے لال مسجد میں 2007 میں ہونے والے آپریشن سے متعلق جامع رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عدالعزیز کی اہلیہ اْم حسان کوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہی ہیں جس میں اْنھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جس وقت سکیورٹی فورسز نے مذکورہ مسجد پر کارروائی کی تھی اس وقت تین ہزار سے زائد طلبا اور طالبات مسجد اور مدرسے میں موجود تھے۔ ایک اور خاتون عائشہ احمد بھی فوجی آپریشن کے دوران وہاں پر موجود طلبا اور طالبات کی تعداد بتانے میں ناکام رہی ہیں۔ تفتیشی ٹیم نے محکمہ اوقاف سے بھی وقوعہ کے وقت لال مسجد اور اس سے ملحقہ عمارت میں واقع خواتین کے مدرسے جامعہ حفصہ میں طلبا اور طالبات کی تعداد کے بارے میں معلوم کرنے کی کوشش کی تاہم اس بارے میں بھی کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے۔ رپورٹ میں ان مقدمات کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جو جولائی 2007 میں لال مسجد آپریشن شروع ہونے سے پہلے اور اس آپریشن کے بعد درج کیے گئے تھے۔ مولانا عبدالعزیز سمیت دیگر افراد کے خلاف 53 مقدمات درج کیے گئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 662 افراد کو رہا بھی کیا جبکہ لال مسجد آپریشن کے دوران 467 طالبات کو وہاں سے نکال کر ورثا کے حوالے کیا گیا۔ آپریشن کے دوران 103افراد ہلاک ہوئے۔