بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ جاری لوگ سراپا احتجاج شیخوپورہ میں مظاہرہ
لاہور (نامہ نگاران) گیس اور بجلی کی بندش گذشتہ روز بھی برقرار رہی جس پر لوگ سراپا احتجاج بنے رہے جبکہ شیخوپورہ میں گیس کی بندش کیخلاف سینکڑوں شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور گیس کے بل پھاڑ ڈالے۔ تفصیلات کے مطابق کئی شہروں میں طویل لوڈشیڈنگ کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کاروبار زندگی شدید متاثر رہا۔ گیس کی بندش کے باعث گھروں میں چولہے ٹھنڈے رہے اور کھانا نہ پک سکا۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شہر میں گزشتہ روز سوئی گیس کی بندش کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے جبکہ شہر کے وسطی علاقوں مین بازار اور اس سے ملحقہ گلیوں اور ہائوسنگ کالونی سمیت درجنوں محلوں اور بستیوں میں دن بھر سوئی گیس کی فراہمی معطل رہی جس کے خلاف سینکڑوں شہری سراپا احتجاج بن گئے ادارہ برائے تحفظ حقوق شہریاں کے زیر اہتمام محکمہ سوئی گیس کی نا اہلی کے خلاف پریس کلب کے باہر سینکڑوں شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ صنعتی اداروں میں سوئی گیس کی چوری فوری طور پر روکی جائے جس کی سزا گھریلو صارفین بھگت رہے ہیں، مظاہرین نے سوئی گیس کے بلوں کو بھی پھاڑ ڈالا۔ جڑانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق شدید سردی میں گیس کی عدم دستیابی سے شہری مشکلات کا شکار ہو کر رہ گئے۔ گھروں میں کھانا نہ پک سکا۔ طلباء اور ملازمت پیشہ افراد بھوکے پیٹ گھروں سے جانے پر مجبور ہو گئے۔ کاروباری سرگرمیاںبھی مانند پڑ گئیں۔ جڑانوالہ کے نواحی علاقوں میں گذشتہ روز گیس پریشر نہ ہونے کے برابر رہا جبکہ کئی علاقوں میں گیس بندش کی شکایات بھی رہیں۔گیس نہ ملنے کے باعث خواتین کو گھریلو امور نمٹانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ناشتہ تیار نہ ہونے کے باعث طلباء اور ملازمت پیشہ افراد بھوکے پیٹ ہی گھروں سے جانے پر مجبور رہے۔ دوسری جانب گیس کی عدم دستیابی کے نتیجے میں کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے۔ دلے والا سے نامہ نگار کے مطابق غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے کاروبار تباہ کر دئیے۔ صبح 8 بجے سے 4 بجے شام تک مسلسل بجلی بند رہی کاروباری طبقہ بھی شدید پریشان ہو گیا۔ عوامی اور سماجی حلقوں نے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔ چیچہ وطنی سے نامہ نگار کے مطابق بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ پر بدستور جاری، صارفین خصوصی طورپرخواتین سراپا احتجاج بن گئیں۔چند روز سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں مزید اضافہ ہوگیا۔اندرونِ شہر اور بعض نواحی محلوں میں گیس کی طویل بندش اور پریشر کی کمی ہونے سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا اور خواتین کو بچوں کیلئے کھانا تیار کرنا مشکل ہو گیا۔