مغربی کنارا : اسرائیلی فوج نے حملے کا الزام لگا کر 4 فلسطینی شہید کردئیے
بیت لحم(آن لائن+اے ایف پی)فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے مصر کی جانب سے غزہ کی پٹی کی بین الاقوامی گزرگاہ رفاہ کی بندش کی حمایت کرتے ہوئے اس کی بندش کا قصور وار اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کو ٹھہرایا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ مصر کو رفاہ کی گزرگاہ بندکرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ ان کے اس بیان پر فلسطین میں عوامی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے سخت غم وغصے کی لہردوڑ گئی ہے۔صدر عباس نے بیت الحم شہر میں صدارتی دفتر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے کہا کہ غزہ کی پٹی کا بحران حل کرنے کے لیے فلسطینی تنظیموں نے جو تجاویز پیش کی تھیں اگرچہ ہمارے لیے قابل قبول نہ تھیں مگر ہم نے انہیں اس لیے بادل نخواستہ قبول کرلیا کیونکہ نے حماس کی جانب سے بھی بحران کے حل کے لیے غور کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔صدر عباس نے حماس پر کئی الزامات بھی عائد کیے اور کہا کہ رفاہ گزرگاہ کی بندش کی ذمہ دار حماس ہے کیونکہ حماس کی جانب سے گزرگاہ کی مانیٹرنگ فلسطینی اتھارٹی کے حوالے نہیں جس پرمصر کے ساتھ بحران پیدا ہوا، اس کے علاوہ حماس نے قومی حکومت کی تشکیل میں قدم قدم پر رکاوٹیں کھڑی کیں اور فلسطین میں پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کی بھی مخالفت کی۔ دوسری جانب حماس نے صدر عباس کے تمام الزامات مسترد کر دیئے۔ حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ صدر عباس کے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ وہ فلسطینی دشمنی پر مبنی بیانات جاری کررہے ہیں۔صدر عباس نے اسرائیل کے ساتھ ایک بار پھر دوستی کا ہاتھ بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ بامقصد اور تعمیری بات چیت کی بحالی کے لیے کسی بھی وقت اور کہیں بھی جانے کو تیارہیں۔ حماس نے ایک بار پھر فلسطین میں مخلوط قومی حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام فلسطینی سیاسی جماعتوں سے ہنگامی سیاسی اجلاس منعقد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زہری نے اپنے ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ فلسطین میں تمام نمائند فلسطینی قوتوں پر مشتمل قومی حکومت کی تشکیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرے۔ ایک ٹی وی پروگرام کے لیے چاقو کے وار سے محفوظ رکھنے والی جیکٹ کا عملی مظاہرہ کرنے والے اسرائیلی صحافی اتفاقیہ طور پر چاقو کے وار سے زخمی ہوگئے۔اسرائیل خبر رساں ادارے چینل ون سے تعلق رکھنے والے صحافی عِطم لاچوور کو ممکنہ طور پر چاقو کے وار سے حفاظت کرنے والی جیکٹ پہننے کے لیے کہا گیا اور اْن پر کیمرے کے سامنے چاقو سے کئی وار کیے گئے۔قابض اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کی پٹی سے مقبوضہ مغربی کنارے میں کاروباری مصروفیات کے لئے آنے والے ایک تاجر طاہر عبدالفتاح مشتی کو بیت حانون گذر گاہ سے گذرتے ہوئے حراست میں لے لیا ۔اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے فلسطینیوں کی املاک پرحملوں میں ملوث یہودی گروپ کو حساس معلومات فراہم کرنے کے الزام میں ایک یہودی فوجی کارکو 45 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔اسرائیل کے عبرانی اخبار’’یدیعوت احرونوت‘‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک فوجی عہدیدار پر الزام ہے کہ اس نے ’’تدفیع الثمن‘‘ نامی ایک گروپ کو حساس نوعیت کی فوجی معلومات فراہم کی تھیں جس پراس کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔عبرانی اخبار کے مطابق یہودی فوجی کا عہدہ بھی کم کردیا گیا ہے۔ ادھر صہیونی آپریشن اور فلسطینی علاقوں پر قبضہ کیخلاف مہم میں شریک اسرائیلی صحافی گیوڈیون اور فلسطینی پادری کو سویڈن کا انسانی حقوق ایوارڈ دیا گیا۔ ادھر مغربی کنارے میں 4 فلسطینیوں کو حملہ آور قرار دیکر شہید کر دیا گیا۔ فوجی ترجمان نے الزام لگایا انہوں نے فوجی پر چاقو سے حملے کی کوشش کی تھی، جوابی فائنرگ میں مارے گئے۔