مجاہدین کا پولیس کیمپ پر گرنیڈ حملہ کشمیری حق خودار ادیت سے دستبردار نہیں ہونگے: علی گیلانی
نئی دہلی(کے پی آئی)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر میں بہتر ڈیجیٹل روابط کیلئے کام کر رہا ہے تا کہ وہاں پر موجود صلاحیتوں کو ابھارا جا سکے ۔ کشمیر سے تعلق رکھنے والے240 نوجوانوں پر مشتمل ایک وفد سے ملاقات کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ 14سے24 برسوں کی عمر پر مشتمل ان نوجوانوں نے وزیر اعظم سے اپنی ریاست کو ترقی یافتہ دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ جنوبی کشمیر کے قصبہ اسلام آباد میں مجاہدین نے ایک سی آر پی ایف کیمپ پر گرنیڈ پھینکے تا ہم کوئی نقصان نہیں ہوا۔مومن آباد میں قائم سی آر پی ایف کیمپ پر شام سات بجے گرینیڈ پھینکا، جو نشانہ چوک کر سڑک پر زو ر دار دھماکے سے پھٹ گیا۔البتہ دھماکہ سے آس پاس کے علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کے سیاسی مستقبل کا مسئلہ ہے جس پر فوری طور پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔ سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق ہے اور ہم اپنے اس حق پر کسی بھی دبائو میں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔، ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان دوستانہ اور خوشگوار تعلقات کے خلاف نہیں ہیں تا ہم ہمیں یہ بھی قبول نہیں ہے کہ دونوں ملک کشمیریوں کی امنگوں، آرزوئوں اور قربانیوں کو نظر انداز کر دیں۔کشمیریوں کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ وہ مسئلہ کشمیر کے بنیادی اور سب سے اہم فریق ہیں۔ بھارت پر زور دیا کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے اور مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرے۔ کشمیری نا قابل تنسیخ حق،خق خود ارادیت کے حصول کے لئے جدو جہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس’’ع‘‘ گروپ کے چیئر مین میر واعط عمر فاروق نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل ہر صورت جاری رہنا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار حریت کانفرنس کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور انجینئر رشید نے 6 جنوری 1993 کے شہداے سوپور کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ کشمیریوں کی بیش بہا قربانیاں ہر گز رائیگاں نہیں جائیں گی اور ایک نہ ایک دن بھارت اور پاکستان کی سرکاروں کو کشمیر مسلے کا حل اس کے تواریخی پس منظر اور کشمیریوں کی قربانیوں اور جذبات کی روشنی میں حل کرنا ہوگا۔زالورہ اور لٹی شاٹھ سوپور میں شہداے سوپور کو خراج عقیدت ادا کرنے کے لئے منعقد کی گئی 2الگ الگ مجالس سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ 6جنوری1993 جہاں تاریخ میں سیاہ دن کے طور یاد رکھا جائے گا وہاں اہل کشمیر کو کشمیر مسلے کے حل کے لئے دی گئی بیش بہا قربانیوں کے تحفظ کی ہر سال یاد دلاتا رہے گا۔ انجینئر رشید نے کہا ، جہاں آجکل بھارتی میڈیا اور دیگر پلیٹ فارموں پرپٹھان کوٹ حملے کے رات دن چرچے کئے جا رھے ھیں وہاں صاحب نظر لوگوں کو کشمیر میں ظلم و ستم کی ان ہمالیائی داستانوں کا بھی مطالعہ کرنا چاہیے جن کے مرکزی کردار حفاظتی افواج اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں سے وابستہ اہلکار ہیں۔انہوں نے کہاکہ پٹھانکوٹ حملے میں مارے گئے فوجیوں کے اہل خانہ کا غم شائد اہل کشمیر سے زیادہ کوئی مناسب نہیں سمجھ سکتا کیونکہ یہ مظلوم قوم گزشتہ 25 برسوں کے دوران پٹھانکوٹ جیسے سینکڑوں واقعات جھیل چکی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر با اختیار اداروں پر لازم ہے کہ وہ حکومت کی سر پرستی میں کشمیریوں کا قتل عام کرانے والوں کو بھی قانونی کٹہرے میں لانے کی ضرورت کو اجاگر کریں۔ادھر کشمیری وفارسی ادب کے نامور ادیب اور شاعر پروفیسر عبدالرشید ناز کی چل بسے۔وسطی کشمیر میں بھارتی فوج کے ایک اہلکار نے خود کشی کر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلگام پلواڑہ بڈگام میں سی آر پی ایف اہلکار نے خود کا گلہ کاٹ کر زندگی کا خاتمہ کر دیا ، راڈار سٹیشن میں قائم 181بٹالین میں رنویر سنگھ نامی بحیثیت واٹر کریر کیمپ میں تعینات تھا سانحہ سو پور کی یاد میں قصبہ میں ایک دعائیہ مجلس منعقد ہوئی جس میں حریت کانفرنس، لبریشن فرنٹ ،اسلامک پولیٹیکل پارٹی مسلم لیگ وفد نے مزار شہداء پر فاتحہ خوانی کی اور خراج عقیدت پیش کیا، ادھر سو پور میں سب سے بڑا تعزیتی اجلاس ٹریڈرس فیڈریشن کے صدر دفتر میں منعقد ہوا۔