• news

بھارت سے مذاکرات 15 جنوری کو طے ہیں‘ سرتاج عزیز : پٹھان کوٹ واقعہ کی تحقیقات مدت کا تعین پاکستان کریگا : امریکہ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان بھارت خارجہ سیکرٹریوں کے مذاکرات 15 جنوری کو ہونگے یا نہیں اس بارے میں بھارت کی جانب سے خاموشی ہے لیکن مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ بھارت سے مذاکرات 15 جنوری کو طے ہیں، ان میں کشمیر سمیت دیرینہ مسائل پر بات چیت ہو گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ بات درست نہیں کہ مذاکرات میں آزاد کشمیر کے حوالہ سے بات چیت ہو گی، قومی اسمبلی میں تحریری سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ان مذاکرات میں دو طرفہ جامع مذاکرات کے طریقہ کار اور نظام الاوقات پر بات چیت ہوگی جموں وکشمیر سمیت تمام دیرینہ حل طلب مسائل پر بات چیت ہوگی۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ اس وقت سری لنکا میں 60 پاکستانی قید ہیں ان میں سے چار کو سزائے موت ہوگئی ہے، 35کو عمر قید ہوئی ہے، 21کے کیسز زیر سماعت ہیں۔ سری لنکا سے معاہدے کے تحت مجرموں کی پاکستان واپسی اور پاکستان میں سزا پوری کرنے کی درخواست کی جا سکتی ہے۔ دریں اثناءقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین سردار اویس احمد لغاری نے کہا ہے کہ کمیٹی نے وزارت خارجہ کی جانب سے کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنگ کے حوالے سے نوٹس جاری کر دیا ہے، قومی اسمبلی میں نکتہ¿ اعتراض پر سردار اویس احمد لغاری نے کہا کہ قومی اسمبلی کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے وزارت خارجہ کی جانب سے کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنگ دینے کے حوالے سے نوٹس جاری کر دیا ہے۔ سعودی عرب اےران تنازعہ پر منگل کو ہمےں ان کےمرہ برےفننگ دی جائے گی اور پاکستان بھارت تعلقات کے حوالے سے بھی برےفننگ دی جائے گی۔ پی ٹی آئی کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے نکتہ اعتراض پرکہا کہ مشیرخارجہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بات چیت اور بھارت کے ساتھ تعلقات پر ایوان کو بریفنگ دیں۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آپ ہاﺅس میں بزنس لے کر آئیں تو جواب دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے اور اس حوالے سے بریفنگ میں تاخیر نہ کی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن طلال چودھری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے معزز رکن نے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کی بات کی ہے جو درست نہیں ہے۔ کسی اینکر پر کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا۔ ہم نے آئین کے تحت حلف لیا ہوا ہے۔ طلال چودھری نے کہاکہ دوست اور برادر ممالک کے ساتھ محتاط انداز میں رہنے کے حوالے سے آئین میں واضح طور پر تمام تفصیل درج ہے۔ قبل ازیں پی ٹی آئی کے رکن شفقت محمود نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ درست تشہیر اور رپورٹنگ نہ ہو تو ایوان کا استحقاق مجروم ہوتا ہے۔ پیمرا نے تمام ذرائع ابلاغ کو ہدایت جاری کی ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے معاملے پر ایک حد تک بات کی جا سکتی ہے، یہ آزادی اظہار رائے سلب کرنے کے مترادف ہے، حکومت اس معاملے کی وضاحت کرے۔
سرتاج عزیز

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے اطلاعات کی فراہمی کے بعد پٹھان کوٹ واقعہ کی تحقیقات کےلئے مدت کا تعین پاکستان کے دائرہ اختیار میں ہے، پاکستان نے خود دہشت گردی کی اس کارروائی کی مذمت کی ہے اور یہ بات واضح طور پر کہی ہے کہ وہ اس ضمن میں تحقیقات میں پرعزم ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران بھارتی صحافی کے جواب میں بتایا کہ امریکہ اس ضمن میں نظام الاوقات کا تعین نہیں کرسکتا، اس کا انحصار حکومت پاکستان پر ہے، ہم کسی اورکی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کےلئے کوئی نظام الاوقات مسلط نہیں کر سکتے، یقینی طور پر تمام تحقیقات میں یہ خواہش ہوتی ہے کہ یہ جامع اور مکمل ہو۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے خود دہشت گردی کی اس کارروائی کی مذمت کی ہے اور یہ بات واضح طور پر کہی ہے کہ وہ اس ضمن میں تحقیقات میں پرعزم ہے ، ہماری خواہش ہوگی کہ اس معاملے کی جامع اور مکمل تحقیقات کی جائیں۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان ایسا ملک ہے جو دہشت گردی کے خطرے سے بخوبی آگاہ ہے ، ہمیں اس کا بخوبی اندازہ ہے کہ پاکستان کے فوجی اور نہتے شہری دہشت گردی کے حملوں میں جانیں قربان کر چکے ہیں، اب بھی اس طرح کی کارروائیاں ہورہی ہیں۔ دہشت گردی ”علاقائی چیلنج“ ہے، اس کا علاقائی حل ہونا چاہئے ، ہماری خواہش ہے کہ پاکستان اس مسئلے کے حل کا حصہ ہو۔ جب ان سے تحقیقات کےلئے پاکستان سے رابطے سے متعلق سوال کیا گیا تو ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کےلئے مدت اور نظام الاوقات کا تعین پاکستان کی حکومت پر منحصر ہے، ہمارے لئے جامع اور مکمل تحقیقات سب سے اہم ہیں، اس کےلئے ہم کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے جہاں تک پاکستان سے رابطے کا سوال ہے تو امریکہ اور پاکستان کے مختلف سطحوں پر ہمیشہ سے روابط استوار رہے ہیں۔ امریکہ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کےلئے خطے میں دو طرفہ اورکثیرالجہتی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ جہاں تک ممبئی حملوں کا معاملہ ہے امریکہ اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا متمنی ہے تاہم اس میں زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کو فراہم کردہ معلومات کے بارے میں ان کے پاس کوئی اطلاعات نہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان معلومات کا تبادلہ ہوا ہے تو اس سے بہتر نتائج برآمد ہونگے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں دہشت گرد گروپوں کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا، پاکستان اس حوالے سے بہت واضح ہے اس لئے ہمیں تحقیقات کے نتائج کا انتظار ہے۔ بی بی سی کے مطابق امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ پٹھانکوٹ ائربیس پر ہونے والے حملے کے سلسلے میں شفاف اور مکمل تحقیقات کر کے حقائق سامنے لائے۔
امریکہ

ای پیپر-دی نیشن