بھارت جب تک کشمیر کو متنازعہ نہیں سمجھتا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا: علی گیلانی
اسلام آباد (جاوید صدیق) مفتی سعید کی جگہ محبوبہ مفتی وزیراعلیٰ بنیں تو کوئی فرق نہیں پڑیگا۔ مقبوضہ کشمیر میں نئی دہلی کی ڈکٹیشن چلے گی۔ یہ بات بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے گزشتہ رات سرینگر سے فون پر نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کی۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت اور اس کی فوج کی پالیسی چلتی ہے۔ یہاں جو حکومتیں بنتی ہیں وہ کٹھ پتلی ہوتی ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ محبوبہ مفتی کیا وزیراعلیٰ بن رہی ہیں تو علی گیلانی نے کہا کہ مفتی سید کے چہارم کے بعد وہ وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالیں گی۔ وہ بھی نئی دہلی کی ڈکٹیشن پر چلیں گی۔ سید علی گیلانی سے استفسار کیا گیا کہ پٹھانکوٹ بیس پر حملہ کا الزام کشمیری حریت پسندوں پر لگایا جا رہا ہے۔ اس پر آپ کا کیا تبصرہ ہے تو سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیری کوئی ایسا کام نہیں کرتے جن سے ان کی تحریک آزادی کو نقصان پہنچے۔ اس طرح کے واقعات سے پاکستان اور کشمیریوں دونوں کو نقصان ہوتا ہے۔ یہ کام نہ جانے کس نے کیا ہے اس کا فائدہ تو بھارت کو ہو گا۔ کشمیری راہنما سے پوچھا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان 15 جنوری کو اسلام آباد میں بات چیت ہو رہی ہے۔ اس بات چیت میں مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف پیش رفت کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت کشمیر کو متنازعہ نہیں سمجھتا اس وقت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ بھارت سمجھتا ہے کہ اس نے فوج کے ذریعہ کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے اسے کیا ضرورت ہے کشمیر پر بات چیت کر کے اس مسئلہ کو حل کرے۔ سید علی گیلانی سے نریندر مودی کے دورہ لاہور کے بارے میں تبصرہ کرنے کے لئے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ مودی کا دورہ چالبازی کے سوا کچھ نہیں۔ اس دورے سے کوئی توقع نہیں رکھی جانی چاہیے۔