رضا ربانی کے چیئرمین بنتے ہی سینٹ کے معاملات میں باقاعدگی آ گئی
اسلام آباد (محمد فہیم انور) میاں رضا ربانی کے چیئرمین سینٹ بننے کے بعد سینٹ کا اجلاس وقت پر ہو رہا ہے وہاںایجنڈے پر آنے والے تمام نکات کو باقاعدگی کے ساتھ نبٹانا بھی ایوان بالا کی ریت بنتی جا رہی ہے۔ چیئرمین سینیٹ قواعد و ضوابط کا بھی بے حد دھیان رکھتے ہیں اور کوئی بھی رکن خواہ وہ حکومتی بنچوں سے ہو یا اپوزیشن بنچوں سے اسے خلاف قواعد بات کرنے کی ہر گز اجازت نہیں ملتی۔ اسی طرح وہ ایوان میں ارکان کی دلچسپی کو قائم رکھنے کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ اب وہ اکثر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان سے اشعار سنانے کی فرمائش کرتے ہیں۔ پیر کو بھی چیئرمین سینٹ اور دیگر ارکان نے خوبصورت اشعار پر انہیںبہت داد دی۔ اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ خان نے طلبہ یونینز کی بحالی کے حوالے سے سینیٹر روبینہ خالد اور حاصل بزنجو کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کئی تاریخی سیاسی واقعات کی یاد تازہ کی اور اپنی تقریر کو حبیب جالب کے اشعار سے سجایا اور سماں باندھ دیا جس پر چیئرمین سینٹ اور ارکان نے انہیں خوب داد دی۔ وزارت داخلہ کے ماتحت ادارے نیکٹا کو اضافی فنڈز فراہم کئے جانے سے متعلق سینیٹر اعظم سواتی کی قرارداد کی منظوری حاصل کرنے کیلئے چیئرمین سینٹ کو دو بار وائس ووٹ لینا پڑی اور اس کیلئے انہوں نے سینٹ کے قاعدہ نمبر 238کے تحت انہوں نے پہلے مہمانوں کی گیلریوں میں بیٹھے ہوئے مہمانوں کو بھی ایوان سے باہر چلے جانے کی درخواست کی گئی۔ اس کے بعد انہوں نے آواز کے ذریعے منظوری لینا چاہی تو دونوں جانب کے ارکان نے خوب زور سے آوازیں لگائیں۔ بات کلیئر نہ ہونے پر چیئرمین نے معزز ارکان کو اپنی اپنی نشستوں پر کھڑا کرکے ووٹنگ کرائی۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا نے ازراہ تفنن کھڑے ہو کے اپنے دونوں ہاتھ کھڑے کر لئے۔ گنتی پر اپوزیشن ارکان کی تعداد 13 اور حکومتی ارکان کی تعداد 9 نکلی۔ یوں حکومت کو ایک بار پھر سینٹ میںسبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ اور یہی صورتحال آئندہ بھی بار بار آتی رہے گی کیونکہ ایوان بالا میں حکومتی ارکان کی عددی تعداد اپوزیشن کے ارکان سے کم ہے۔