سرورخان کی چودھری نثار پر تنقید طارق فضل اور ملک ابرار کا منہ توڑ جواب
قومی اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد شروع ہوا جب کہ سینیٹ کا سیشن بھی شروع ہو گیا ہے، اگرچہ حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس تو بلا رکھا ہے لیکن حکومت اجلاس کا کورم پورا کرنے میں ناکام ہو گئی ہے آئے روز قومی اسمبلی میں کورم ٹوٹنا معمول بن گیا ہے حکومت مسلسل ’’شرمندگی‘‘ کا بوجھ اٹھا رہی ہے ، اپوزیشن جب چاہتی ہے کورم کی نشاندہی کر کے اجلاس کی بساط لپیٹ دیتی ہے ،پیپلزپارٹی کے رکن میر صفدر تالپور کے خلاف نیب مقدمات کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کے دوران پی پی پی رکن نعمان اسلام شیخ ایوان میں واپس آئے اور کورم کی نشاندہی کردی ،کورم پورا نہ ہونے پر صدر نشین بشیر ورک نے اجلاس منگل کی صبح تک ملتوی کردیا گیا۔ صدارتی خطاب پر بحث کے دوران پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے الگ الگ ایوان سے واک آئوٹ کیا ، آصف علی زرداری کے بہنوئی میر منور تالپور کے خلاف نیب کی طرف سے کرپشن کیس سامنے لانے اور ایم کیو ایم نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے بعد میئراور ڈپٹی میئرکے انتخابات کے لئے شیڈول جاری نہ کرنے اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کے خلاف مبینہ انتقامی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیا، پی پی پی کے رکن نواب یوسف تالپور نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ لوگ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ قومی اسمبلی کہا ں ہے، حکومت نے واک آئوٹ کرنے والے ارکان کو منانے میں امتیازی سلوک روا رکھا، پیر کو قومی اسمبلی کا ایوان اجڑا ہوا تھا وزراء اور پارلیمانی لیڈروں کی فرنٹ لائن خالی تھی۔ پیپلز پارٹی نے کورم کی کی نشاندہی کر کے حکومت کا ادھار اتار دیا ،بحث کے دوران غلام سرور نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی عدم موجودگی میںانہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور وہ ان کے حلقہ انتخاب کے 100افراد کی ایک فہرست لہراتے رہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ قتل کے کیسوں میں مطلوب ہیں جن کے ذریعے وہ پورے حلقے کو کنٹرول کرتے ہیں ،چوہدری نثار علی خان کی عدم موجودگی میں طارق فضل چوہدری ، راجہ جاوید اخلاص اورملک ابرار خم ٹھونک کرآگئے اور غلام سرور خان کو آڑے ہاتھوں لیا ،انہوں نے کہا کہ الزام عائد کرنے والا خود غنڈے پالنے کے لئے مشہور ہے ، ملک میں امن و امان قائم کرنے پر پوری دنیا چوہدری نثار کی ستائش کر رہی ہے ۔ ،قومی اسمبلی نے پاکستان بیت المال (ترمیمی) بل 2015ء کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد کی زبان پھسل گئی انہوں نے کہا کہ دوہری شہریت والے بھی پاکستان میں انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو مداخلت کرنا پڑی اور کہا کہ وزیر مملکت بھول گئے ہیں کہ دوہری شہریت کے حامل پاکستانی عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے ۔ سینیٹ اجلاس میںمسلم لیگ ن کے سینٹر مشاہد اللہ خان نے میلہ لوٹ لیا۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اور دیگر نے خوبصورت اشعار پر انہیں خوب داد دی ۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے طلبہ یونینز کی بحالی کے حوالے سے سینیٹر روبینہ خالد اور حاصل بزنجو کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کئی تاریخی سیاسی واقعات کی یاد تازہ کی اور اپنی تقریر کو حبیب جالب کے اشعار سے سجایا اور سماں باندھ دیا جس پر انہیں خوب داد ملی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر ظہیر الدین بابر اعوان نے یہ بل ایوان میں پیش کیا ۔رانا تنویر حسین نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پاکستان نے امریکہ ‘ برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک کو اسلحہ فروخت کیا ہے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے مجلس قائمہ برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کو پی ایس او بورڈ کے کام سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایک ماہ کی توسیع دیدی۔بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے سینیٹ کا موجودہ سیشن آئندہ دو ہفتے تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیاہے ۔میاں رضا ربانی نے طلبہ یونین کی بحالی کے معاملے پر غور کیلئے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی۔سینیٹر روبینہ خالد اور سینیٹر حاصل بزنجو نے طلبہ یونین کی بحالی کی تحریک پر بحث کی جس میں اے این پی کے شاہی سید کے سوا تمام ارکان نے طلبہ یونین کی بحالی کے حق میں رائے دی۔راجہ ظفر الحق نے بھی اس کی تائید کی جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ قائد ایوان اور ارکان کی رائے کو مدنظر رکھ کر اس معاملے پر رولنگ دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی جنرل ضیاء کے مارشل لاء دور میں لگائی گئی تھی اس کی وجہ یونینز میں تشدد کا رجحان آیا ۔