لاہور میں 85 ہزار سے زائد درخت ملی بھگت سے کٹوا دیئے گئے
لاہور (چودھری اشرف) محکمہ جنگلات پنجاب کے لاہور سرکل میں درختوں کی کٹائی کا ایک اور بڑا سیکنڈل منظر عام پر آ گیا ہے جس میں 85 ہزار سے زائد درخت جن کی مالیت 40 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے ملی بھگت سے چند سالوں میں ہی کٹوا دیئے گئے ہیں، بااثر شخصیات کے ساتھ تعلق کی بنا پر کسی افسر کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کی بجائے معاملے کو مسلسل سرد خانے کی نظر کیا جا رہا ہے۔ سیکرٹری جنگلات کو موصول ہونے والی شکایت میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ناظم اعلٰی جنگلات لاہور سرکل کی ملی بھگت سے جنگل چونگ جس کے کمپارٹمنٹ نمبر 8، 9، 10 ، 11، 12، 17 اور 18 جن میں شیشم کے 4 ہزار 821 درخت جن کی عمریں 25 سے 30 سال کے قریب تھیں جولائی 2015ء تک فارسٹ گارڈ کی رپورٹ کے مطابق موقع پر موجود تھے۔ فارسٹ گارڈ کی آخری رپورٹ میں صرف چند درختوں کے علاوہ باقی تمام درخت موقع سے غائب ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ شیشم کے ایک درخت کی کم از کم مالیت دس ہزار روپے کے حساب سے ان درختوں کی مالیت پونے پانچ کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔ چیف سیکرٹری اور سیکرٹری جنگلات کو بھجوائی جانے والی اس رپورٹ میں جنگل بھچو کے 115 ایکٹر رقبہ سے 83 ہزار سے زائد درخت غائب ہیں جن کی عمریں 10 سے 15 سال بتائی گئی ہیں۔ ان درختوں کی مالیت 42 کروڑ روپے بنتی ہے۔ محکمہ کے ذرائع نے بتایا کہ ناظم اعلٰی جنگلات لاہور سرکل رانا شبیر احمد نے اپنی قریبی رشتہ دار رانا عبداﷲ طاہر کو چونگ اور بھچو کے علاقہ سے مٹی نکلوانے کا غیر قانونی ٹھیکہ دے رکھا ہے جنہوں نے سرکاری جگہ سے کروڑ روپے مالیت کی مٹی بھی پرائیویٹ ہاوسنگ سوسائٹیز کو بیچ دی ہے جبکہ موقع پر 20 فٹ گہرائی تک گھڈے موجود ہیں۔ مٹی کی چوری کے حوالے سے نوائے وقت کی خبر پر سیکرٹری جنگلات نے متعلق حکام سے رپورٹ بھی طلب کی تھی جس میں ایس ڈی ایف او شرقپور نے اپنی چٹھی نمبر 30/ SHP میں اس بات کو تسلیم بھی کیا ہے کہ علاقہ سے بڑی مقدار میں مٹی اٹھائی گئی ہے۔ سیکرٹری جنگلات کیپٹن (ر) جہانزیب خان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مٹی اور درختوں کی چوری کے حوالے سے انکوائری جاری ہے وقت سے پہلے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ موقع پر ایسا کچھ ہوا ہے بھی کہ نہیں۔