• news

مغربی بنگال میں فسادات کے ہفتہ بعد بھی سخت کشیدگی، بی جے پی آگ بھڑکانے کیلئے سرگرم

کولکتہ (نیوز ڈیسک) شاتم رسول ہندو مہاسبھا کے صدر کملیش تیواڑی کے گستاخانہ بیان پر ریاست مغربی بنگال کے بنگلہ دیشی سرحد سے متصل ضلع مالدہ میں ہندو مسلم فسادات ہونے کے تقریباً ایک ہفتہ بعد بھی کشیدگی برقرار ہے گزشتہ روز کشیدہ ماحول میں مذہبی نفرت کی آگ دوبارہ بھڑکانے کی کوشش مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینر جی نے ناکام بنا دی انتظامیہ نے مالدہ کے دورے کیلئے آنے والے بی جے پی وفد کو ریلوے سٹیشن پر ہی روک کر اگلی ٹرین سے واپس کولکتہ بھجوا دیا بتایا گیا ہے کہ بی جے پی کے 3ارکان پارلیمنٹ ریاسی صدور اور زعفرانی جھنڈے لئے درجنوں کارکنوں کے ہمراہ ٹرین سے مالدہ ضلع کے ریلوے سٹیشن پر اترے تھے ان کی آمد کا مقصد مالدہ میں مقیم ہندوئوں کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی طرف سے بھرپور مدد اور تحفظ کا یقین دلانا تھا وفد کی آمد کا مقصد واضح طور پر علاقے میں ہندوئوں اور مسلمانوں کے درمیان چند روز سے جاری کشیدگی کی آگ کو بھڑکانا تھا مگر ضلع انتظامیہ کے افسروں نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ مالدہ ریلوے اسٹیشن کا گھیرائو کر کے بی جے پی وفد کو وہیں تک محدود کر دیا باہر نہ آنے دیا کئی گھنٹے کی تگ ودو کے بعد تمام فسادیوں کو اگلی ٹرین سے واپس کولکتہ بھجوا دیا واضح رہے کہ مغربی بنگال میں ریاستی الیکشن جلد ہونے والے ہیں اور مذہبی منافرت بھڑکا کر زیادہ سے زیادہ ووٹ لینے کیلئے حکمران جماعت بی جے پی اور اپوزیشن جماعتوں کی رال ٹپکنے لگی ہے، مالدہ کے حالیہ ہندو مسلم فسادات سے ان کی باچھیں کھل اٹھی ہیں اور ہر جماعت اس آگ پر اپنی روٹیاں سینکنے کے چکر میں ہے تاہم ترنمول کانگریس کی سربراہ اور اعتدال پسند وزیراعلیٰ ممتا بنیرجی ان کے راستے کی دیوار بن کر سامنے آئی ہیں ممتا نے چند دن پہلے بھی بی جے پی کے ایک وفد کو مالدہ کا دورہ کرنے سے رکوا دیا تھا جبکہ مسلمانوں کی ایک تنظیم کو بھی جوابی ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی۔

ای پیپر-دی نیشن