ریفرنس کے بعد کیا چیز چیئرمین نیب کو ملزم کی گرفتاری سے روکتی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے بے نظیر ہائوسنگ سیل کرنے کے معاملے پر (سندھ) کے چیئرمین سید منظر عباس کے خلاف بدعنوانی کے الزام میں دائر نیب ریفرنس میں ملزم کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت 19 جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت میں نیب کے انکوائری افسرکی عدم حاضری اور ریکارڈ پیش نہ کرنے پر اس کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں جبکہ آئندہ سماعت پر اسے ریکارڈ سمیت عدالت میں طلب کیا گیا ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ جب کسی ملزم کے خلاف ریفرنس دائر ہوجاتا ہے تو چیئرمین نیب کو کون سی چیز ملزم کی گرفتاری سے منع کرتی ہے؟ آئین و قانون میں تخصیص نہیں، کرپشن کے مقدمات میں صوابدیدی اختیار کا استعمال غلط ہو رہا ہے، نیب ایک ملزم کے خلاف الگ الگ ریفرنس اس لئے دائر کرتا ہے کہ اگر عدالت سے ایک ریفرنس میں اس کی ضمانت ہو جائے تو دوسرے ریفرنس میں اسے گرفتار کیا جاسکے،کیس میں صوابدیدی اختیار کے استعمال میں بدنیتی نظر آرہی ہے۔ عدالت کے استفسار پر سپیشل پراسکیوٹر نیب نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنا یا نہ کرنا چئیرمین کا صوابدیدی اختیار ہے جس پر جسٹس امیر ہانی نے کہاکہ یہ اختیار غلط استعمال ہورہا ہے، جب کسی ملزم کے خلاف ریفرنس دائر ہوتا ہے تو چیئرمین کو کونسی چیز اس کی گرفتاری سے روکتی ہے؟ اگر چیئرمین سیل کے خلاف ریفرنس بنایا گیا ہے تو سیکرٹری کے خلاف بھی بننا چاہیے تھا، سپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کے استفسار پر مزید بتایا کہ کیس کا انکوائری افسر اس وقت کراچی میں ہے۔ عدالت نے ملزم کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت 19جنوری تک ملتوی کر دی۔