• news

وفاق نے خط کا جواب نہیں دیا‘ راہداری پر پہلے سے سخت مؤقف اپنائیں گے: پرویز خٹک

پشاور (بیورو رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبرپی کے نے اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت اقتصادی راہداری کے مسئلے پر پہلے سے زیادہ سخت موقف اختیار کریگی کیونکہ راہداری پر تحفظات کے سلسلے میں خیبرپی صوبائی اسمبلی نے دو متفقہ قراردادیں منظور کی ہیں اور وفاقی حکومت کو خط بھی ارسال کیا گیا ہے جبکہ آل پارٹیز کانفرنسوں میں بھی وفاقی حکومت سے خیبرپی کے اور بلوچستان کے تحفظات دور کرنے کے مطالبات کئے گئے ہیں لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی بھی اطمینان بخش جواب نہیں دیا جا رہا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ راہداری منصوبے پر خیبرپی کے کے تحفظات اور تشویش بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ راہداری کے تحت آئے روز نئے منصوبے سامنے آرہے ہیں جو مشرقی روٹ پر شروع کئے جا رہے ہیں اور ان منصوبوں کے تحت پنجاب سے گزرنے والے مشرقی روٹ کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایک نئی دُنیا اور متعدد نئے شہر آباد کرنے کے علاوہ صنعتی شہروں کے قیام کی خفیہ معلومات بھی سامنے آئی ہیں۔ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پرویز خٹک نے شرکا کو اقتصادی راہداری، بجلی کے خالص منافع کے بقایا جات، لوڈشیڈنگ، خیبرپی کے کے اضافی پانی، چشمہ رائٹ بینک کینال سمیت وفاقی حکومت کے ساتھ معاملات کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی حکومت خیبرپی کے کے عوام کو ان تمام معاملات سے متعلق حقوق کی فراہمی میں نہ صرف ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے بلکہ ان کے بارے میں حقائق کو بھی خفیہ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مغربی روٹ پر صرف ایک سٹرک تعمیر کرنے کا کوئی مقصد نہیں ہو گا بلکہ اقتصادی راہداری وہ شاہراہ تصور کی جائے گی جہاں اکنامک زون اور ان کیلئے بجلی کے منصوبے قائم کئے جائیں گے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، ریلویز اور گیس کی سہولیات موجود ہوں گی۔ وفاقی حکومت کی وعدہ خلافی اور بدنیتی اس حقیقت سے صاف ظاہر ہے کہ خیبرپی کے سے گزرنے والے مغربی روٹ پر بجلی کے منصوبوں سمیت ان میں سے کسی منصوبے کے آثار موجود نہیں اور نہ ہی مغربی روٹ کے نام پر کوئی سڑک شروع کی گئی ہے ۔ پنجاب حکومت 300 سٹوڈنٹس کو چینی زبان سیکھنے اور مہارت حاصل کرنے کیلئے چین بھیج رہی ہے اور یہ تمام کام وفاقی حکومت کے غیر معمولی اور غیرمتوازن تعاون سے ممکن ہو رہا ہے جبکہ خیبرپی کے کو مکمل طور پر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ خیبرپی کے کی بجلی اور پانی کا حق بھی وفاقی حکومت چور ی کررہی ہے جبکہ بجلی کے خالص منافع کی مد میں 120 ارب روپے وفاقی حکومت کے ذمے واجب الادا ہیں۔ آئینی حق کی فراہمی سے صوبہ میں لوڈشیڈنگ آدھی ہو سکتی ہے۔ پرویز خٹک نے کہاکہ وہ دو سال سے وفاقی حکومت سے صوبے کی اضافی گیس سے بجلی پیدا کرنے کی اجازت مانگ رہے ہیں لیکن پھر بھی کوئی شنوائی نہیں۔ صوبے میں حالات سازگار ہیں اور لوگ سرمایہ کاری پر راغب ہو رہے ہیں لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے روڑے اٹکائے جارہے ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے تحت تمام منصوبے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پنجاب لے جائے جا رہے ہیں اور خیبرپی کے کی حق تلفی پر ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے کیونکہ یہ صوبہ کے عوام کے حق کا معاملہ ہے جس کیلئے ہمیں لڑنا ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن