• news

قومی اسمبلی: وزیراعظم راہداری پر پالیسی بیان دیں‘ منصوبہ متنازعہ بنا دیا تو ذمہ دار حکمران ہونگے: خورشید شاہ

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار خصوصی+ ایجنسیاں)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وزیراعظم سے پاک چین اقتصادی راہداری پر ایوان میں پالیسی بیان دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے کو متنازعہ بنانے کے ذمہ دار حکمران ہونگے جو اسی پیسے سے اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ بنا رہے ہیں، ایسے اقدامات سے وفاق اور صوبوں میں غلط فہمیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکمران فلاحی ریاست کی بات توکرتے ہیں لیکن عوام کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، حکومتی قرضوں کی بات بھی ہر زبان پر ہے، عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے، بتایا جائے یہ آمریت کی حکومت ہے یا جمہوریت کی، 2004 ء میں تیل کی قیمت 32 ڈالرفی بیرل تھی توپٹرول کی قیمت 62 روپے ہوگئی تھی،2012 ء میں 110 ڈالر فی بیرل تھی تو پٹرول کی قیمت 97 روپے تھی ، 2012 ء کے بعد تیل کی قیمتیں 3 گنا نیچے آئیں، بجلی کی قیمتیں 33 فیصد بڑھا دی گئیں۔ سرکلرڈیٹ آج پھر500 ارب روپے سے تجاوزکرگیا ہے،2013 تک مجموعی قرضے140 کھرب تھے اور اب 180 کھرب ہو چکے ہیں۔ اڑھائی برس میں قرضے 4 ہزار ارب بڑھ گئے۔اتنا قرصہ لیا جارہا ہے کہ آئندہ آنے والی نسلیں بھی مقروض ہوگئی ہیں‘ ملکی آمدن کا 50 فیصد حکومت قرضوں پر شرح سود دے رہی ہے‘ وفاق اور صوبوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے‘ وفاق کمزور ہو رہا ہے‘ چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور نہیں کئے جا رہے ہیں جس سے محرومیاں بڑھ رہی ہیں‘ اقتصادی راہداری نے سارے پیسے مشرقی طرف رکھے گئے ہیں تو مغربی روٹ کیلئے اور چھوٹے صوبوں کیلئے حکومت نے کیا رکھا ہے۔ وزیراعظم اس ایوان میں خود آئیں اور تحفظات کو دور کریں۔ صدارتی خطاب پر بحث میں اپوزیشن ارکان نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پروگرام پر عمل کروانے میں نا کام ہو گی ہے۔ پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جارہی ہے پنجاب میں بھی دہشت گرد اور کالعدم تنظیموں کے افراد کھلے عام پھر رہے ہیں، چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور نہ کرکے اقتصادی راہداری منصوبہ کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے‘ (ن) لیگ نے پارلیمنٹ کو ربڑ سٹمپ بنا دیا ہے تمام اہم فیصلے پارلیمنٹ سے باہر کئے جارہے ہیں۔ وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ ہیپا ٹائٹس سی کی رجسٹریشن کے حوالے سے سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی۔ پرائس کمیٹی کی جانب سے جس دوائی کی قیمت متعین نہیں ہوتی وہ جعلی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری صنعت رائو محمد اجمل خان نے کہا ہے کہ گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے پاکستان سٹیل ملز دو سال سے پیداوار کے اعتبار سے مکمل طور پر بند ہے۔ سٹیل ملز کی نجکاری سمیت جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ فوری کیا جائے‘ اس وقت گوادر میں کوئی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون نہیں۔ صوبائی حکومت سٹیل ملز لے لے تاہم ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا۔ وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ حکومت صارفین سے بجلی کے بل وصول کرنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہے اور نادہندگان کے خلاف کئی اقدامات کئے گئے۔

ای پیپر-دی نیشن