دعوئوں کے برعکس پی آئی اے‘ سٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلہ برقرار‘ حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کر دیا
اسلام آباد، دبئی (آن لائن) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے جاری کردہ لیٹرآف انٹینٹ کی مزید تفصیلات کے مطابق پاکستان تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی پر اخراجات بڑھائے تاکہ ملک میں معاشی سرگرمیاں پروان چڑھ سکیں۔ بورڈ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش سکیورٹی چیلنجز ملک میں سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی امداد میں ملوث عناصر کی حوصلہ شکنی کے لئے قانون سازی کرے۔ سٹیٹ بینک کی خود مختاری بڑھانے اور وزارت خزانہ کا اثر کم کرنے کے مطالبے کو بھی دہرایا گیا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے روپے کی قدر میں اضافے کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں پاکستانی روپے کی قدر سترہ فیصد بڑھی ہے۔ اے پی پی کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے اقتصادی اشاریوں میں تسلسل کے ساتھ بہتری کا اعتراف کرتے ہوئے اسے موجودہ حکومت کی پائیدار پالیسیوں اور جامع اصلاحات کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق حکومت کی جانب سے دو اہم سرکاری اداروں کے ملازمین اور حزب اختلاف کے رہنماؤں کو یقین دہانی کے برعکس قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے) اور پاکستان سٹیل ملز کا نام ان سرکاری اداروں کی فہرست میں شامل ہے جن میں حکومت نجی شعبہ کی شمولیت چاہتی ہے۔ یہ فہرست اس ’لیٹر آف انٹینٹ‘ کا حصہ ہے جو پچھلے مہینے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو بھیجا گیا ہے۔ اس خط کا مقصد آئی ایم ایف کو حکومت کی مستقبل کی معاشی پالیسیوں سے آگاہ کرنا ہے تاکہ یہ عالمی مالیاتی ادارہ پاکستانی حکومت کی معاشی کارکردگی اور اہداف کا تقابلی جائزہ لے کر منظور شدہ قرض کی اگلی قسط جاری کر دے۔ یہ خط 3دسمبر کو لکھا گیا تھا لیکن آئی ایم ایف نے اسے منگل کی رات اپنی ویب سائٹ پر شائع کیا۔ حکومت نے اس خط میں ان سرکاری اداروں کی فہرست بھی دی ہے جن کے بارے میں حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اصلاحاتی عمل سے گزر رہی ہیں اور حکومت ان اداروں کی انتظامیہ میں نجی شعبے کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔ ان میں پاکستانی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے اور پاکستان سٹیل ملز بھی شامل ہیں۔ پی آئی اے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس نقصان میں چلنے والے اہم قومی ادارے کے 26 فیصد حصص کو اصلاحاتی عمل سے گزرنے کے بعد نجی شعبے کے حوالے کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان سٹیل ملز کے بارے میں پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ کی صوبائی حکومت سے کہے گی کہ وہ اس ادارے کو خرید لے۔ اگر دسمبر 2015ء تک حکومت سندھ ایسا نہیں کرتی تو سٹیل ملز کی نجکاری کا عمل جنوری 2016ء میں شروع کردیا جائے گا۔ یاد رہے کہ پی آئی اے اور سٹیل ملز کے ملازمین اور حزب اختلاف کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے احتجاج کے بعد حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ پی آئی اے اور پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری نہیں کرے گی۔