• news
  • image

اعتزاز احسن کے الجھنے کے باوجود سرتاج عزیر بد مزہ نہ ہوئے

وفاقی حکومت نے اپوزیشن کے مطالبے پر وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے سعودی عرب ایران تنا زعہ میں پاکستان کے حوالے سے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بریفنگ دی ،قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے خارجہ امور کی ان کیمرہ بریفنگ میڈیا میں آگئی، کسی نے اجلاس سے واک آئوٹ نہیں کیا لیکن سینیٹ میں تو اپوزیشن نے پہلے ہی ان کیمرہ بریفنگ سے واک آئوٹ کرنے کا پروگرام بنا رکھا تھا جب اجلاس شروع تو ایوان کی تما م گیلریاں خالی کرا لی گئیں ،گیلری کے سپیکرز تنگ بند کر دئیے ،سرتاج عزیز نے انتہائی محتاط انداز میں بریفنگ دے کر حکومتی نکتہ نظر واضح کیا لیکن چو ہدری اعتزاز احسن تو واک آئوٹ کی تیاری کر کے آئے تھے وہ ان کیمرہ سیشن میں مشیر امور خارجہ سے سعودی وزرائے خارجہ و دفاع کی وزیر اعظم محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ہونے والی ملاقاتوں کے ’’منٹس‘‘ پیش کرنے کا تقاضا کرتے رہے ،بہرحا ل ان کیمرہ سیشن کی کوئی بات منظر عام پر آتی کہ نہیں ، اپوزیشن نے واک آئوٹ کا ڈرامہ رچا کر بریفنگ کو پس منظر میں ڈال دیا ،حکومت کی اپوزیشن کو مطمئن کرنے کی تمام کوششیں غارت ہو گئیں ،یہ بات قابل ذکر ہے اپوزیشن کے ساتھ واک آئوٹ کرنے میں حکومتی اتحادی جماعتیں بھی شامل تھیں،اپوزیشن جماعتوں نے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے شکایت کی کہ اگر اسی قسم کی بریفنگ دی جانی تھی تو ان کیمرہ اجلاس کی کیا ضرورت تھی؟ چیئرمین سینیٹ نے بدھ کو شام سوا چار بجے وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز کی ایوان بالا میں سعودی عرب ایران تنازعہ پر ان کیمرہ بریفنگ کے پیش نظر ایوان بالا کی گیلریاں خالی کرا لی گئی تھیں حتیٰ کہ سارجنٹس کو بھی باہر نکال دیا گیا تھاہال کے دروازے بند کر کے دئیے گئے ،سرتاج عزیز نے تفصیلی بیان ایوان میں پڑھا اور ارکان کے سوالات کے تفصیلی جواب دئیے لیکن وہ سعودی وزراء سے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں کھوج لگانا چا ہتے لیکن سرتاج عزیز نے بھی اپنا منہ نہ کھولا ، پیپلز پارٹی کے ارکان نے ان سے تیز وتند سوالات کیے تھے ،قوم پرست جماعتوں کے سینیٹرز بالخصوص سینیٹر عثمان کاکڑ ، سینیٹر سعید غنی اور دوسرے ارکان نے جارحانہ سوالات کئے ،بقول اپوزیشن مشیر خارجہ اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعتوں کو تسلی بخش جوابات نہ دے سکے ، ا اپوزیشن کے ساتھ حکومتی اتحادی جماعت پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھی واک آئوٹ کیا ، بدھ کو ایک بار قومی اسمبلی کے اجلاس میں ’’ ناراض ارکان‘‘ نے کورم کورم کا کھیل کھل کر حکومت کے لئے شرمندگی کا ساماں پیدا کرنے کی کوشش کی صدر نشیں بشیر ورک نے کورم کی نشاندہی کیلئے فلور جمشید دستی کو دینے کی بجائے اجلاس ملتوی کر کے حکومت کو کورم ٹوٹنے کی شرمندگی سے بچا لیا، جمشید دستی نے عبدالرشید گوڈیل کے نکتہ اعتراض کے دوران اپنی نشست پر کھڑے ہو کر کورم کی نشاندہی کیلئے فلور مانگا ، گوڈیل کی بات مکمل ہونے پر بشیر ورک نے فلو ر جمشید دستی کو دینے کی بجائے عجلت میں اجلاس آج صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا، عبدالرشید گوڈیل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے لئے فلورنہ ملنے پر ناراض ہوکر ایوان سے باہر چلے گئے ،قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان صدر نشیں بشیر ورک کے طرز عمل پر ناراضی کا اظہار کرتے رہے ،پیپلز پارٹی کے نواب یوسف تالپور چیئر کی جانب سے بات جلدی مکمل کرنے کی ہدایت پر ناراض ہو کر نشست پر بیٹھ گئے، بدھ کو سید خورشید شاہ نے وزیراعظم سے پاک چین اقتصادی راہداری پر ایوان میں پالیسی بیان دینے کا مطالبہ کر دیا، قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری صنعت و پیداوار رائو محمد اجمل نے انکشاف کیا کہ پاکستان اسٹیل مل میں 2014-15 میں اب تک ہونے والے آڈٹ کے مطابق 24ہزار 622ملین کا خسارہ سامنے آیا ہے ،قومی اسمبلی میں تحریک انصاف نے صدارتی خطاب پر بحث کے دوران حکومت کی اڑھائی سالہ کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا‘ صدارتی خطاب پر بحث میں پی ٹی آئی کے شہریار آفریدی اور امجد علی خان نیازی نے حصہ لیا ۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

epaper

ای پیپر-دی نیشن