پنجاب اراضی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کر سکتا ہے تو دیگر صوبے کیوں نہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں ملک بھر کا ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے کے حوالے سے ’’نوائے وقت‘‘ کی خبر پر لئے گئے سوموٹو کیس کی سماعت میں عدالت نے صوبوں سے پیشرفت رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے سندھ میں ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے کا معاملے میں سست روی پر شدید برہمی کا اظہار کیا جبکہ تاخیر کے ذمہ دار دو اسسٹنٹ ڈائریکٹروں کو فوری طور پر تبدیل کرنے کی ہدایت کی، عدالت نے کہا کہ جب صوبہ پنجاب چار سال میں اراضی ریکارڈ کمپیوٹرائز کر سکتا ہے تو سندھ اور دیگر صوبے کیوں نہیں؟ سندھ محکمہ ریونیو کے افسر نذر لغاری نے پیش ہو کر بتایا کہ اس وقت تک ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا کام مکمل نہیں ہو سکا جسٹس امیر مسلم نے کہا کہ جب ہر چھ ماہ ریونیو کے ممبر کو تبدیل کر دیا جاتا ہے تو کس طرح ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کا عمل مکمل ہو گا۔ سندھ حکومت کے نمائندے نے بتایا کہ ضلع ٹھٹھہ، میرپور خاص اور سانگھڑ میں تعینات متعلقہ افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لطیف بروہی تعاون نہیں کرتے جس کی وجہ سے میں اس نوکری سے تنگ آ گیا ہوں۔ عدالت نے کہاکہ پنجاب نے 2015ء میں مکمل کر لیا ہے کم از کم اس سے ہی سیکھ لیا جائے۔ خیبر پی کے کی جانب سے بتایا گیا کہ چترال میں سیٹلمنٹ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے صوبہ کے کل 26 اضلاع میں سے سات اضلاع کا 95 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ دیگر سات اضلاع نان سیٹلڈ ہیں، بلوچستان کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوبے کا ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے کے لئے کنسلٹنٹ نے پانچ ارب روپے مانگے ہیں جس پر جسٹس امیر مسلم نے کہا کہ کنسلٹنٹ آپ نے ہائر کیا ہے تو رقم بھی آپ ہی دیں لیکن ریکارڈ کمپیوٹرائز کیا جائے۔