حکومتی اقدامات، لگتا ہے بھارتی معلومات کو سنجیدگی سے لیا گیا
اسلام آباد (عترت جعفری) وزیراعظم محمد نوازشریف کی صدارت میں پٹھان کوٹ ائر بیس دہشت گردی اور دوسرے موضوعات پر غور کے لئے منعقدہ اجلاس کے بعد سرکاری طور پر دہشت گردی کے واقعہ کی تحقیق کے پیش منظر میں جن اقدامات کا تذکرہ کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نے بھارت سے ملنے والی معلومات کو سنجیدہ لیا‘ سرکاری بیان میں تحقیقات کی روشنی میں بعض افراد کی گرفتاری کا بتایا گیا بعد ازاں غیر سرکاری طور پر یہ اطلاعات سامنے آگئیں کہ جیش محمد کے سربراہ اور بعض دوسرے راہنما حراست میں لئے گئے ہیں پاکستان کی طرف سے بھارت کے اندر ہونے والے واقعہ کے بارے میں ردعمل ظاہر کیا گیا اور انتہائی اعلٰی سطح کے اجلاس میں جہاں سیاسی اور عسکری قیادت موجود تھی پوری سنجیدگی سے تحقیقات اور اقدامات کا تذکرہ بھی کیا گیا‘ یہ غیر معمولی امر ہے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی بنا دی گئی‘ تاہم یہ ضرور ہوا ہے کہ پٹھان کوٹ دہشت گردی کی آڑ میں بھارت کو ملاقات منسوخ کرنی تھی جو نہیں کر سکا، پٹھان کوٹ واقعہ کی مزید تحقیقات کے لئے قائم کمیٹی کو تفتیش جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے کہا گیا ہے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیا گیا ‘ جبکہ وزیراعلٰی پنجاب خصوصی دعوت پر اجلاس میں شریک ہوئے۔