توہین عدالت کیس آئی جی سندھ کا معافی نامہ مستردوزیراعلی کو بھی نوٹس جاری کرسکتے ہیں :سپریم کورٹ
اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت) توہین عدالت کیس میں غیرمشروط معافی کی استدعا مسترد، سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور انسپکٹر سیف اللہ پھلپوٹو کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔ 2 فروری کی آئندہ سماعت پر مذکورہ افراد پر فردجرم عائد کی جائے گی۔ عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سرور خان کو پراسیکیوٹر مقرر کیا ہے۔ آئی جی سندھ نے پولیس کی نوکری سے 4 دفعہ فارغ کئے جانے والے انسپکٹر سیف اللہ پھلپوٹو کو وزیر اعلی سندھ کے ایک ڈائریکٹو کی بنیاد پر نہ صرف بحال کیا تھا بلکہ اسے ایک ماہ کے اندر اندر انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں بطور سرکل افسر تعینات کر کے پہلے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور بعد میں ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر کردیا تھا۔ آئی جی کی جانب سے غلطی تسلیم کرتے ہوئے زبانی طور پر معافی مانگی تاہم عدالت نے ان کی استدعا مسترد کردی اور جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ یہ غلطی نہیں بلکہ توہین عدالت کی ایک سوچی سمجھی حرکت ہے، آئی جی نے جان بوجھ کر عدالت کے حکم کا مذاق اڑایا ہے ، اگر غلطی کی ہوتی تو ایک منٹ میں ہی درست کر دی جاتی اور معاملہ عدالت تک آنے ہی نہ دیا جاتا، عدالتی حکم کی خلا ف ورزی کرتے ہوئے انسپکٹر سیف اللہ پھلپوٹو کو انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں بطور سرکل افسر تعینات کیا گیا اور پانچ ماہ بعد ہی اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور اسی سال کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدہ پر ترقی دے کر 18واں سکیل دے دیا گیا۔ آپ اس پر اتنے مہربان کیوں ہیں ، کیا اسے پولیس کی یونیفارم میں رہنے کا حق ہے ؟ آپ کے ڈی آئی جی آفتاب پٹھان نے اسے نوکری سے فارغ کردیا۔ آپ نے اپنے ہاتھوں سے ایک بدعنوان افسر کو بدعنوانی کے خاتمہ کے ادارہ میں تعینات کیا ہے، ہم اس کیس میں وزیراعلیٰ سندھ کو بھی نوٹس جاری کرسکتے ہیں، انسپکٹر سیف اللہ پھلپوٹو نے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے بدتمیزی سے کہا کہ اس کے پولیس ملازم دو بھائی ڈاکوئوں کے ساتھ مقابلہ میں شہید ہوگئے تھے اور اس کی بہت اعلیٰ کارکردگی تھی، اس لئے اسے اتنی ترقیاں دی گئی ہیں۔ سندھ میں اور بھی بہت سے افسر اسی کی طرح ترقیاں لیکر کام کر رہے ہیں، آئی ڈی منگی بھی انسپکٹر تھا جوکہ اس وقت ڈپٹی ڈائر یکٹر ہے، جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کیا بھائیوں کے شہید ہونے کا یہ مطلب ہے کہ تمہیں بدعنوانی کا لائسنس دیتے ہوئے کھلا چھوڑ دیا جائے ؟ اگرکسی اور کی ترقی پر اعتراض ہے تو تم نے اسے عدالت میں چیلنج کیوں نہیں کیا ہے ؟ تم عدالت میں کھڑے ہوکر الٹی سیدھی باتیں کر رہے اور حد سے زیادہ بڑھ رہے ہو، ہم وزیراعلیٰ کو بھی نوٹس جاری کردیتے ہیں تاکہ جوکسر رہ گئی ہے وہ بھی نکل جائے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سرور خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو تو اس کیس کا علم ہی نہیں ہے اور نہ ہی اس حوالہ سے آنے والے ڈائریکٹو پر آئی جی نے وزیر اعلیٰ کو اپنی کوئی رپورٹ بھجوائی تھی۔ عدالت نے آئی جی انسپکٹر سیف کو دونوں کو آئندہ سماعت پر ذاتی طور پر حاضر ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 2فروری تک ملتوی کردی ہے۔