اقتصادی راہداری : مغربی روٹ اڑھائی سال میں مکمل کرنیکا فیصلہ‘ تمام جماعتوں کی حمایت....
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیرصدارت پاکستان چین راہداری منصوبہ پر سیاسی جماعتوں کے مشاورتی اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامےہ جاری کےا گےا ہے جس مےں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں 11 رکنی سٹیئرنگ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادو ں پر اڑھائی سال میں مکمل کیا جائیگا، اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو موٹروے سے ملایا جائیگا، انڈسٹریل پارکس سہولتوں اور ضروریات کی فراہمی وفاق اور صوبے ملکر یقینی بنائیں گے۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے اقتصادی راہداری منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے ذریعے آئندہ علاقائی تحفظات بہتر انداز میں دور ہو سکیں گے۔ انڈسٹریل پارکس کی جگہ کا تعین صوبوں کی مشاورت سے کیا جائیگا، مشاورتی اجلاس میں اقتصادی راہداری پر سیاسی جماعتوں اور خیبر پی کے حکومت نے وزیراعظم نواز شریف کو تحفظات سے آگاہ کیا۔ اعلامیہ مےں کہا گیا ہے کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادوں پر اڑھائی سال میں مکمل کیا جائیگا، 15جولائی 2018ءتک مغربی روٹ مکمل کر لیا جائیگا، ضرورٹ پڑی تو مغربی روٹ کے لئے فنڈز بڑھا دیئے جائیں گے۔ ایکسپریس 4 لین کی ہو گی مگر اسے چھ رویہ کرنے کی گنجائش ہوگی، مغربی روٹ پہلے مرحلے میں4 رویہ بعد میں 6 رویہ کر دی جائیگی۔ اعلامیہ میں کہا گیاکہ صوبوں کے ساتھ معلومات کے تبادلے اور تعاون کےلئے وزارت منصوبہ بندی و ترقی میں سیل کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ موٹروے کیلئے زمین کا حصول صوبوں کی ذمہ داری ہو گی، زمین کی خریداری کیلئے فنڈز وفاقی حکومت ادا کرے گی۔ مغربی روٹ شاہراہ کی توسیع، زمین کا حصول خیبر پی کے کی ذمہ داری ہو گی۔ موجودہ مالی سال میں مغربی روٹ کیلئے 40 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ضرورت پڑنے پر فنڈز میں اضافہ کیا جائیگا۔ سٹیئرنگ کمیٹی اقتصادی راہداری منصوبے پر کام کی رفتار کا جائزہ لینے اور سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے بنائی گئی ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہر 3 ماہ بعد سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس مےں اقتصادی راہداری منصوبہ پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائیگا۔ اجلاس میں جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن‘ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق‘ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی‘ سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق‘ سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن‘ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال‘ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاو¿‘ اقتصادی راہداری پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید‘ مسلم لیگ (ن) کے سےکرٹری جنرل اقبال ظفرجھگڑا‘ بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل‘ نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو‘ وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک‘ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی‘ افراسیاب خٹک سمیت دیگر رہنماو¿ں نے شرکت کی۔ وفاقی وزےر منصوبہ بندی اور ترقےات احسن اقبال نے منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سےاسی جماعتوں نے تحفظات دور ہونے کے بعد پاکستان چےن اقتصادی راہداری منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان کردےا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مغربی روٹ ترجیحی بنیادوں پر 2018ءتک مکمل کیا جائے گا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف اقتصادی راہداری منصوبے کے مغربی روٹ کی خود نگرانی کریں گے۔ سٹیئرنگ کمیٹی کا جائزہ اجلاس ہر تین ماہ بعد ہوگا۔ انڈسٹریل پارکس، سہولتوں، ضروریات کی فراہمی، وفاق اور صوبے ملکر یقینی بنائیں گے۔ ضرورت پڑی تو مغربی روٹ کے فنڈز میں توسیع کی جائیگی۔ خیبرپی کے حکومت چھ رویہ ایکسپریس وے کی تعمیر کےلئے زمین فراہم کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔ چھ رویہ ایکسپریس وے کی زمین کےلئے فنڈز وفاقی حکومت فراہم کریگی۔ اجلاس سے خطاب کرتے وزیراعظم محمد نوازشریف نے پاکستان چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کی تیزتر بنیادوں پر تکمیل کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ خود راہداری کے مغربی روٹ کی نگرانی کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات مشاورت کے ساتھ دور ہوں۔ انہوں نے کہا راہداری منصوبہ ملکی ترقی کےلئے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ کسی کو منصوبے کی تکمیل میں کوتاہی نہیں برتنے دونگا۔ اطلاعات کے مطابق سٹیئرنگ کمیٹی میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وزیراعلیٰ بلوچستان میر ثناءاللہ زہری، پاکستان چین اقتصادی راہداری کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف محمود، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق اور وزیر مملکت عبدالحکیم بلوچ شامل ہیں۔ اعلامیہ میں صوبوں کے ساتھ معلومات کے تبادلے اور تعاون کےلئے وزارت منصوبہ بندی و ترقی میں سیل کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ موجودہ مالی سال میں مغربی روٹ کیلئے 40 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر فنڈز میں اضافہ کیا جائیگا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کا آغاز تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے شروع کیا تھا، یہ منصوبہ صرف معاشی منصوبہ نہیں بلکہ اس کا مطلب دو ممالک کے درمیان تعاون ہے، راہداری منصوبے کی تکمیل سے خطے میں غربت کا خاتمہ ہوگا اور ملک میں خوشحالی آئیگی، یہ منصوبہ صرف وفاق یا کسی مخصوص صوبے کا نئی بلکہ پورے پاکستان کا منصوبہ ہے، اس سے ہر صوبے اور ہر گاﺅں میں خوشحالی آئیگی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت ملک بھر میں انفراسٹرکچر اور بجلی منصوبوں پر کام شروع ہے، منصونے کی تکمیل سے ملک میں بجلی بحران کا خاتمہ ہوجائیگا، پاکستان کا انفراسڑکچر مزید مضبوط ہوگا، ملکی معیشت بہتر ہوگی تو ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تھی تو بے شمار چیلجز کا سامنا تھا، ملک کو دہشت گردی نے اپنے لپیٹ میں لے رکھا تھا لیکن ہم نے قومی اتفاق رائے اور جامع حکمت عملی سے دہشت گردوں کے کیخلاف فیصلہ کن جنگ کا آغاز کیا جس کے موثر نتائج سامنے آئے، جس طرح پوری قوم دہشت گردی کیخلاف جنگ میں متحد ہے اسی طرح ہمیں ملکی معیشت کی بہتری کیلئے بھی متحد ہونا چاہئے کیونکہ ملکی معیشت بہتر ہو گی تو سب کچھ بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کو اعتماد میں لیکر پاک چین راہداری منصوبے کو پائے تکمیل تک پہچانا چاہتے ہیں۔ ازخود راہداری منصوبے سے متعلق امور کی نگرانی کر رہا ہوں اور کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں برتنے دونگا، منصوبے کو ہر حال میں مکمل کریں گے، منصوبہ ہماری نسلوں کی بقا کا ضامن ہے۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں خیبر پی کے حکومت اور دیگر سیاسی قیادت نے منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا اور تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کرادی۔ آئی این پی کے مطابق اقتصادی راہداری منصوبے پر وزیراعظم نوازشریف سے تمام سیاسی قائدین کی ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک کے تمام اعتراضات دلائل کے سامنے ہار گئے اور انہیں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے خاموش کرادیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے محمود خان اچکزئی کی تجویز پر11 رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا جس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو شامل کیا گیا۔ جمعہ کو ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نوازشریف سے تمام سیاسی قائدین کی ملاقات کے دوران اقتصادی راہداری منصو بے پر ایک مرتبہ پھر اتفاق رائے قائم کیا گیا، اسے قومی منصوبہ قرار دیا گیا اور پاکستان کے عظیم دوست چین کی طرف سے پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کو تاریخی فیصلہ قرار دیا گیا۔ پرویز خٹک کے اعتراضات کا دستاویزات کے ساتھ جوابدیا گیا جس پر پرویز خٹک لاجواب ہوگئے، ایک مرحلہ پر اعتزاز احسن نے انہیں یہ کہہ کر خاموش کرادیا کہ خٹک صاحب آپکے اعتراضات سن لئے ہیں اور انکا دلائل کے ساتھ جواب بھی آگیا ہے اب براہ مہربانی آپ خاموش ہوجائیں۔ اعتزاز احسن نے یہ بات اسوقت کہی جب پرویز خٹک نے یہ اعتراض اٹھایا کہ سارے منصوبے پنجاب میں شروع کئے گئے ہیں جس پر اعتزاز احسن نے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے بعد تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ کو یہ اختیار اور حق حاصل ہوگیا ہے کہ وہ اپنے صوبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کراسکتے ہیں، اس کیلئے رابطے کرسکتے ہیں، اگر پنجاب کا وزیراعلیٰ صوبے کی بہتری کیلئے بیرونی سرمایہ کاری اور منصوبے لیکر آتا ہے تو آپکو اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے کیا، آپ نے ایسا کوئی منصوبہ وفاقی حکومت کے پاس بھیجا ہے اور وفاقی حکومت نے اسکی راہ میں رکاوٹیں ڈالی ہیں تو بیان کریں، الزام تراشی مناسب نہیں جس پر پرویز خٹک خاموش ہوگئے۔ جب پرویز خٹک نے یہ اعتراض اٹھایا کہ صرف سڑک کیوں بنائی جا رہی ہے، انڈسٹریل زون کیوں نہیں بنائے جا رہے تو وزیر اعظم نے کہا کہ خٹک صاحب پہلے صنعتیں لگائی جائیں، سڑک بعد میں بنائی جائیں تو صنعتیں کیسے چلیں گی؟ ترقی کیلئے پہلے انفراسٹرکچر بنایا جاتا ہے‘ پہلے 4 رویہ سڑک بنے گی پھر صنعتیں لگائی جائیں گی۔ ایک زمانے میں آپ لوگ موٹروے کی مخالفت کرتے تھے اب آپ ہی کہہ رہے ہیں کہ موٹر وے بنائی جائے ۔ 4 رویہ جب ایکسپریس وے بنے گی تو اسے موٹر وے میں بدلنے کی گنجائش رکھی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق فضل الرحمن نے بھی اختلافات کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی نے کہاکہ اس معاملہ میں احسن اقبال سے بعض ہمارے دوست مطمئن نہیں اور انکو مطمئن رکھنا احسن اقبال کے بس میں بھی نہیں ہے، معاملہ آپ براہ راست اپنے پاس رکھیں، ایسی کوئی کمیٹی بنا دیں جس پر تمام لوگ متفق ہوجائیں جس پر وزیر اعظم نے شرکاءسے رائے لے کر 11 رکنی سٹیرنگ کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔
اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں اقتصادی راہداری پر تمام غلط فہمیاں دور کر دی گئی ہیں۔ تمام سیاسی رہنماﺅں نے اقتصادی راہداری منصوبے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے، تمام قومی رہنماﺅں نے نہایت مثبت کردار ادا کیا ہے۔ اس اتحاد سے اقتصادی راہداری کو نئی طاقت حاصل ہوئی ہے۔ اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک منصوبے سے پسماندہ علاقوں کو زیادہ فائدہ پہنچے گا اجلاس میں وزیراعظم نے اپنی قیادت میں کمیٹی بھی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، وزراءاور چیئرمین پارلیمانی کمیٹی بھی ہوںگے تا کہ پوری قیادت مل کر اس پر مستقبل میں کوئی تحفظات ہوں تو حل کریں۔ وزیراعظم نے این ایچ اے کو ہدایات جاری کی ہیں کہ مغربی روٹ کے لئے جتنے بھی فنڈز درکار ہونگے وہ مہیا کئے جائیں گے تا کہ منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔ منصوبے کے تحت جو انڈسٹریل زونز اور پارکس ہیں ان کے حوالے سے بھی بات کی گئی اور اس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا کیونکہ ان پرابھی کام کا آغاز نہیں ہوا جو کہ صوبوں کی مشاورت سے شروع کیا جائے گا۔ صوبے جس مقام کی نشاندہی کریںگے اس مقام پر ہم چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ تمام قومی رہنماﺅں نے نہایت مثبت کردار ادا کیا اس اتحاد سے منصوبہ کو نئی طاقت حاصل ہوئی ہے اور تمام قومی رہنماﺅں کی حمایت سے ہم اس منصوبے کو چین اور پاکستان کی تاریخ کا ایک سنگ میل بنائیں گے۔ جہاں یہ منصوبہ توانائی کی ضروریات پوری کرے گا اس کے ساتھ ساتھ اس کے فائدے تمام پسماندہ علاقوں کو بھی یکساں پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے ثمرات تمام صوبوں تک پہنچیں گے۔
احسن اقبال